خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی ایک اور وکٹ گر گئی
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے منتخب ایم پی اے اور سابق وزیر صحت ہشام انعام اللہ خان نے پاکستان تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر صحت ہشام انعام اللہ کا کہنا تھا کہ وہ مزید خاموش نہیں رہ سکتے، ان کے لئے اللہ ہی کافی ہے جبکہ پی ٹی آئی میں شمولیت اس لیے اختیار کی تھی کہ وہ وطن عوام، نوجوانوں اور خدمت کی باتیں کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی بنیادی رکنیت سے مستعفی ہوتا ہوں میں کسی کے دباؤ میں آکر یہ فیصلہ نہیں کررہا، اپنے حلقے کے عوام کی وجہ سے مجھے عزت ملی، میں نہیں چاہتا کہ غداروں کی صفت میں شامل ہوں۔
سابق وزیر صحت کے بقول 9 مئی کے واقعات کے بعد پی ٹی آئی کے ساتھ مزید رہنا اپنی توہین سمجھتے ہیں اس لیے وہ اپنی پارٹی کی رکنیت سے ابھی استعفیٰ دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو خیر آباد کہتے ہیں۔
خیال رہے کہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے ہشام انعام اللہ خان نے سال 2018 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی تھی اور 2018 کے عام انتخابات میں ممبر خیبر پختونخوا اسمبلی منتخب ہوئے تھے۔ صوبائی اسمبلی کی حلقہ پی کے 92 سے 2018 کے عام انتخابات میں ہشام انعام اللہ کو 38475 ووٹ ملے تھے جبکہ ان کے مدمقابل جمعیت علمائے اسلام کے امیدوار ملک نور سلیم نے 28450 ووٹ حاصل کئے تھے۔
وہ 29 اگست 2018 سے دسمبر 2020 تک خیبر پختونخوا کے وزیر صحت جبکہ سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کی کابینہ میں ہشام انعام اللہ 4 جنوری 2021 تک سوشل ویلفئیر کے وزیر بھی رہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز بھی خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے دو رہنماؤں نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا تھا جن میں شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی وزیر اقبال وزیر اور اورکزئی سے تعلق رکھنے والے سابق ممبر قومی اسمبلی ملک جواد حسین شامل ہیں۔
دوسری جانب مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی سیاسی پارٹی کے رہنما پارٹی چھوڑ رہے ہیں بلکہ ماضی میں اس طرح ہوا ہے۔
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سینئر صحافی شاہد حمید نے ٹی این این کو بتایا کہ 2008 میں جب صوبے میں عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت بنی تو کئی اضلاع کے لوگوں نے اے این پی میں شمولیت اختیار کی تھی تاہم 2013 میں حکومت ختم ہونے کے بعد وہی لوگوں نے اے این پی سے راہیں جدا کرکے دیگر سیاسی پارٹیوں میں شمولیت اختیار کر لی۔
ان کے بقول سیاسی لوگوں کو جہاں بھی زیادہ رجحان نظر آتا ہے وہ وہی طرف مائل ہوجاتے ہیں اور بظاہر ایسا لگا رہے کہ خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف سے راہیں جدا کرنے والوں کی وجہ پارٹی کو نقصان پہنچے گا اور مستبقل قریب میں دیگر اپوزیشن جماعتیں ان سے فائدہ اٹھائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی صوبے میں اگر مزید وکٹیں گر جاتی ہیں تو آنے والے دنوں میں خیبر پختونخوا میں رولنگ پارٹی کے حوالے سے صورتحال تبدیل ہوتا ہوا دکھائی دے گا۔
دوسری جانب پشاور سے تعلق رکھنے والے ممبر قومی اسمبلی پاکستان تحریک انصاف ارباب عامر ایوب کا کہنا ہے کہ جو لوگ بھی پی ٹی آئی سے راہیں جدا کرکے جارہے ہیں انہوں نے ضرور کسی دباؤ میں آکر یہ فیصلہ کیا ہوگا کیونکہ ان کے بقول پاکستان تحریک انصاف ملک میں واحد ایک ایسی سیاسی جماعت ہے جو کوئی بھی اپنی مرضی سے نہیں چھوڑتا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے 9 مئی کو پیش آنے والے واقعات کی مذمت کی اور کہا کہ ہم انسان ہیں اور بعض اوقات انسانوں سے غلطیاں ہوجاتی ہیں تاہم جو بھی شخص پی ٹی آئی سے راہیں جدا کریں گا وہ مستقبل میں سیاسی نقصان اٹھائے گا کیونکہ پی ٹی آئی کے علاوہ دیگر جماعتوں کا ملک کوئی مستقبل نہیں ہے۔
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی چھوڑنے سے بہتر ہے کہ سیاست بھی چھوڑ دی جائے، بے شک اس وقت مشکلات ضرور ہیں لیکن پارٹی کے رہنما اور قائدین جلد ہی صورتحال پر قابو پاکر آنے والے انتخابات میں نہ صرف مرکز بلکہ خیبر پختونخوا سمیت تمام صوبوں میں اپنی حکومتیں بنائیں گے اور پارٹی چھوڑ جانے والے اپنے فیصلوں پر ہمیشہ ہمیشہ کے لیے افسردہ رہیں گے۔