سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا
سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا ،عمران خان کو 15 گاڑیوں پر مشتمل سکیورٹی قافلے میں سپریم کورٹ لایا گیا، عمران خان کو کمرہ عدالت میں پہنچانے کے بعد کمرہ عدالت کو بند کردیا گیا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے عمران خان سے کہا کہ الزام ہے کہ آپ کے ورکرز نے سڑکوں پر پرتشدد ماحول بنایا۔ آپ مذمتی بیان عدالت میں ہی دیں گے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آپ نے عدالت میں سرینڈر کیا تھا۔ سرینڈر کرنے والے ہر شہری کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے۔ آپ کی گرفتاری غیرقانونی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عدالت کو بتایا کہ جو الیکشن چاہتے ہیں وہ انتشار کیسے کریں گے۔ میں نے اپنے ورکرز سے کہا کہ انتشار نہیں کرنا۔ مجھے ایسے پکڑا گیا جیسے میں دہشت گرد ہوں شیشے توڑے گئے ڈنڈے مارے گئے۔
عمران خان نے عدالت میں کہا کہ 27 سال کی سیاست میں آئین کے مطابق چلے۔ میں نے تو سپورٹرز کو پرامن رہنے کا کہا تھا سمجھ ہی نہیں آ رہی کہ ہو کیا رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہم غریب ملک ہیں نقصان سب کا ہوتا ہے جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آپ کو نیب کے نوٹس پر پیش ہونا چاہیے تھا۔
اس سے قبل انہیں پولیس کی بھاری نفری کی سکیورٹی میں اسلام آباد پولیس کے ہیڈ کوارٹر سے سپریم کورٹ کی عمارت پہنچایا گیا تھا۔
عمران خان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کرنے والے بینچ نے ساڑھے تین بجے حکم دیا تھا کہ عمران خان کو ساڑھے چار بجے تک عدالت میں پیش کیا جائے۔
عدالت نے نیب کو ہدایت دی کہ سابق وزیراعظم کو پیش کرنے کا انتظام کیا جائے جبکہ اسلام آباد پولیس کو انہیں سپریم کورٹ لانے کا حکم دیا۔
تاہم عدالت کے ایک گھنٹے کی ہدایت کے برعکس عمران خان کو ایک گھنٹہ اور دس منٹ کی تاخیر سے سپریم کورٹ پہنچایا گیا۔
سپریم کورٹ میں پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیےگئے ہیں اور پولیس کا انسداد دہشت گردی اسکواڈ عدالت کے اطراف موجود ہے جب کہ پولیس کی جانب سے عدالت کے باہر سے غیر معینہ گاڑیوں کو بھی ہٹادیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ساڑھے 4 بجے تک پیش کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد پولیس سابق وزیراعظم کو سخت سیکورٹی میں عدالت لے گئی
سپریم کورٹ میں عمران خان کی گرفتاری کو گزشتہ روز چیلنج کیا گیا تھا جس میں پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ عمران خان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، ہائیکورٹ کا عمران خان کی گرفتاری قانونی قرار دینے کا حکم کالعدم قرار دیا جائے اور عمران خان کو عدالت کے سامنے پیش کرنےکا حکم دیا جائے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل تین رکنی بینچ سماعت کررہا ہے۔
سماعت کے آغاز پر عمران خان کے وکیل حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ آئے تھے، وہ بائیو میٹرک کرارہے تھے جب رینجرز کمرے کا دروزاہ توڑ کر داخل ہوئی تو انہوں نے عمران خان کے ساتھ بدسلوکی کی اور ان کو گرفتار کر لیا۔