سیاست

عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پی ٹی آئی کارکنان سڑکوں پر نکل آئے

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد میں گرفتاری کے بعد پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف شہروں میں کارکنان سڑکوں پر نکل آئے۔

پشاور میں عمران خان کی گرفتاری کے فوراً بعد مرکزی و صوبائی قائدین کی کال پر دوپہر دو بجے کے بعد پی ٹی آئی کارکنان ہشتنگری میں جمع ہوگئے اور مین جی ٹی روڈ کو ہرقسم آمد و رفت کیلئے احتجاجاً بند کردیا۔

اس دوران بعض کارکنوں نے میڈیا کی گاڑیوں پرپتھراؤ کی اور ڈنڈے بھی برسائے جس کے نتیجے میں ڈان اور ایکسپریس نیوز کی گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے جبکہ پتھراؤ سے ڈان نیوز کے رپورٹر عارف حیات بھی معمولی طور پر زخمی ہوئے۔

ادھر جی ٹی روڈ کی بندش کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ کارکنوں نے چیئرمین عمران خان سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ملکی اداروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔

سہ پہر پانچ بجے کے قریب کارکنان آگے بڑھتے ہوئے شیر شاہ سوری پل تک پہنچ گئے جہاں سکیورٹی فورسز اور پولیس کی بھاری نفری پہلے سے موجود تھی۔ تحریک انصاف کارکنوں کی جانب سے ریڈ زون کی جانب بڑھنے کی کوشش کے دوران پولیس نے انہیں پیچھے کی طرف دکھیلنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جس کے باعث کارکن مشتعل ہوگئے اور انہوں نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔

واضح رہے کہ شیرشاہ سوری پل خیبرروڈ پر واقع ہے جہاں قلعہ بالاحصار، پشاور ہائیکورٹ، خیبر پختونخوا اسمبلی، کور کمانڈر ہاؤس، ضلعی کچہری ،ریڈیو پاکستان سمیت دیگر اہم و حساس عمارتیں موجود ہیں اسی طرح خیبر روڈ پر بائیں جانب وزیراعلیٰ ہاؤس اورگورنر ہاؤس بھی واقع ہے۔

دریں اثناء خیبرپختونخوا کے ضلع مردان ،نوشہرہ، صوابی، سوات اور دیگر اضلاع میں بھی پی ٹی آئی کارکنوں نے احتجاج جاری رکھا ہوا ہے۔

واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے کچھ ویڈیوز اور تصاویر بھی شئیر ہورہے ہیں جس میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کی جانب سے ریڈیو پاکستان پشاور میں رکھا گیا چاغی پہاڑ کے ماڈل کو آگ لگا دی گئی ہے۔

علاوہ ازیں مشتعل مظاہرین بی آر ٹی روٹ پر چڑھ دوڑے جس سے بی آر ٹی سروس عارضی طور پر معطل ہوگئی ہے۔

ادھر ضلع خیبر کے علاقے چروازئے کے مقام پر پی ٹی آئی کارکنان نے پاک افغان شاہراہ کو بھی ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند کر دیا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button