بات چیت کے لئے بھارت کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا، خارجہ وزیر
وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ معمول کے تعلقات چاہتے ہیں لیکن اس کے لیے بھارت کو سازگار ماحول پیدا کرنا ہوگا۔
شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، بھارت کے 2019 کے اقدام سے دونوں ممالک میں فاصلے پیدا ہوئے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے، بلاول بھٹو نے کہا کہ بھارت بین الاقوامی اور دو طرفہ سمجھوتوں کی خلاف ورزی کر تا ہے تو بات چیت کا کیا مستقبل ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ 2019 کا اقدام واپس نہ لینے تک بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات پر تبدیلی نہیں آ سکتی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ سے آن کیمرا ہاتھ ملانے میں مجھے کوئی مسئلہ نہیں، یہ بھارتی وزیر سے ہی پوچھا جائے، بھارتی وزیر خارجہ اور میرا ایک ہی طریقے سے ایک دوسرے کو سلام کرنا میرے لیے خوشی کی بات ہے، بھارتی وزیر خارجہ سب سے ایک ہی طریقے سے ملے۔
یوز کانفرنس کے دوران کھیلوں سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ ہماری بلائنڈ کرکٹ ٹیم کو بھارت جانا تھا لیکن انہیں ویزا نہیں دیاگیا، کھیل کو سیاست اور خارجہ پالیسی سے الگ ہوناچاہیے۔
بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ کسی موقع پر ایسا نہیں لگا کہ پاک بھارت اختلاف کی وجہ سے فورم پر اثر پڑا ہے، بھارت کے عوام اور میڈیا کا جو بھی موقف ہو ہم بہتر تعلقات چاہتے ہیں، جس طرح میری آمد کو کور کیا گیا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کی اہمیت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے موقع پر مختلف وزرائے خارجہ سے ملاقات ہوئی۔