پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈاپور کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے دو مقدمات میں بری جبکہ مزید دو میں جیل منتقل کر دیا۔
علی امین گنڈاپور کو گزشتہ روس پشاور ہائی کورٹ کے ڈیرہ اسماعیل بنچ سے اس وقت گرفتار کر لیا گیا تھا جب وہ اپنی ضمانت کے لئے عدالت آئے لیکن ان کی آمد سے پہلے ہی فاضل جج جا چکے تھے۔ اس دوران علی امین نے عدالت میں تقریباً 5 گھنٹوں تک پناہ لی لیکن بعد ازاں پولیس اور ہائی کورٹ بار کے درمیان مذاکرات کے بعد سابق وفاقی وزیر نے خود گرفتاری دے دی۔
آج بروز جمعہ سابق وفاقی وزیر کو جوڈیشل مجسٹریٹ نے ڈیرہ اسماعیل خان کے دونوں مقدمات سے ڈسچارج کر دیا جبکہ مزید دو مقدمات میں انہیں 6 دن کے لئے جوڈیشل لاک اپ سنٹرل جیل ڈیرہ اسماعیل خان منقتل کر دیا گیا۔
پولیس حکام پہلے ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کرتے رہے لیکن بعد میں چند مقدمات کی تفصیلات جاری کر دی گئیں۔ ان کے خلاف تھانہ کینٹ میں دفعہ 144 کے تحت درج ایف آئی آر میں 149،147،341، اور 188 کی دفعات شامل ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ علی امین گنڈہ پور نے سکول اوقات میں روڈ کو بلاک کر کے نعرے بازی کی تھی۔
دوسرا مقدمہ 2022 میں اشتعال انگیز تقریر پر درج کیا گیا ہے۔ علی امین نے عمران خان کی گرفتاری پر ایک آڈیو بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اسلام آباد پر قبضے کی دھمکی دی تھی۔ یہ آڈیو متعدد میڈیا چینلز نے بھی آن ائیر کیا تھا۔
علی امین گنڈاپور کے خلاف اسلام آباد اور پنجاب میں بھی مختلف مقدمات درج ہیں۔ آج اسلام آباد اور پنجاب کی پولیس نے بھی عدالت سے ان کی حوالگی کی استدعا کی لیکن کاغذات مکمل نہ ہونے پر وہ سابق وفاقی وزیر کو نہ لے جا سکے۔ عدالت نے پولیس کو ضروری دستاویزات مکمل کر کے دوبارہ عدالت سے رجوع کرنے کا حکم دیا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے پولیس کو پی ٹی آئی کے ایک اور مرکزی رہنما مراد سعید کی گرفتاری سے روک دیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وفاقی وزیر کی درخاست پر پولیس کو ان کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔