گورنر خیبر پختونخوا کا زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب فارم میں زیتون فیسٹیول کا افتتاح
گورنرخیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ زیتون کی پیداوار نہ صرف ملکی زرمبادلہ میں اضافہ کا باعث بنے گی بلکہ کاشتکاروں کی معاشی ترقی، روزگار کے مواقع اور غربت کے خاتمے کابھی سبب بنے گی۔
زرعی تحقیقاتی ادارہ ترناب فارم پشاور میں زیتون گالا کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قرآن پاک میں 6 آیات کریمہ میں زیتون کا ذکرکیا گیا ہے جس سے اس کی اہمیت واضح ہوجاتی ہے جبکہ صوبہ میں زیتون سمیت تمام ترزرعی شعبوں میں تحقیق کی ضرورت ہے۔
اس موقع پر گورنر نے نگران صوبائی وزیر زراعت عبدالحلیم قصوریہ کے ہمراہ صوبہ کی تاریخ میں سب سے پہلے زیتون فیسٹول کا افتتاح کیا اور ترناب فارم میں زرعی اجناس کے مختلف اسٹالز کا معائنہ بھی کیا جبکہ گورنر نے نگران صوبائی وزیر عبدالحلیم قصوریہ کے مطالبہ پر جنوبی اضلاع کے زیتون کی پیداوار رکھنے والے کاشتکاروں کیلئے زیتون سے تیل نکالنے والی مشین دینے کا اعلان کر دیا۔
اس موقع پر نگران صوبائی وزیر عبدالحلیم قصوریہ، سیکرٹری زراعت محمداسرارخان اور ڈی جی ریسرچ ڈاکٹرعبدالباری نے اپنے خطاب میں کہا کہ گورنرکے اس اقدام سے جنوبی اضلاع بالخصوص وزیرستان میں زیتون کی کاشت کو پہلے سے زیادہ فروغ حاصل ہو گا اور اب یہاں کے کاشتکاروں کو زیتون سے تیل نکالنے کیلئے صوبے کے دور دراز علاقوں میں نہیں جانا پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ اٹلی اور دیگر ڈونرایجنسیاں پاکستان میں زیتون کی فارمنگ میں کافی تعاون کررہی ہے اور محکمہ زراعت کی کوشش ہے کہ زیتون کے فروغ میں اہم کردار ادا کریں اور صوبے کے ہر علاقے میں زیتون کی پیداوار یقینی بنائی جاسکے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر نے اپنے خطاب میں صوبے میں زیتون کی کاشت کے فروغ کیلئے زیتون گالا کو اہم قراردیتے ہوئے کہاکہ اس سے صوبے میں زیتون کی کاشت کے فروغ میں مددملے گی، محکمہ زراعت کی شروع کردہ زیتون کی کاشت کے حوالے سے منصوبے بڑی اہمیت کے حامل ہے اور اس سلسلے میں زرعی یونیورسٹیوں کو اپنا اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہمارا ملک 3.5 ارب ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ پام آئل کے ذریعے درآمد پر خرچ کرتاہے اگر ہمارے کاشتکار، طلباء اورمحکمہ زراعت اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں تو ہماری زیادہ تر عوام نہ صرف زیتون کا تیل استعمال کرسکیں گے بلکہ ملک اور صوبہ میں 40 فیصد سے زائد بیماریاں بھی ختم ہوجائیں گی اور اس سے نہ صرف ہماری ملکی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ ہم زیتون تیل برآمد بھی کر سکیں گے۔