سیاست

لطیف آفریدی قتل کیس کی عدالتی تحقیقات کی جائے، تعزیتی ریفرنس میں شرکاء کا اظہار خیال

رفاقت اللہ رزڑوال

پشتون سیاسی رہنماؤں اور انسانی حقوق کے علمبرداروں نے مرحوم ایڈووکیٹ عبدالطیف آفریدی کی موت پشتون قوم، جمہوریت اور انسانی حقوق کیلئے بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

پشاور نشترہال میں گزشتہ روز سیاسی شخصیت ایڈووکیٹ لطیف آفریدی ( لطیف لالا) کی زندگی اور جدوجہد کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اکابرین، سول سوسائٹی، طلباء اور خواتین نے سینکڑوں کی تعداد میں شرکت کرکے انہیں خراج تحسین پیش کی۔

یاد رہے کہ 16 جنوری کو پشاور ہائیکورٹ میں فائرنگ کی وجہ سے عبدالطیف آفریدی چل بسے تھے جبکہ پولیس نے ان کے قتل کے الزام میں ملزم عدنان سمیع اللہ آفریدی کو گرفتار کر لیا تھا۔

ٹی این این سے گفتگو میں تقریب کے منتظم اور پشاور ہائیکورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ طارق افغان نے بتایا کہ لطیف لالا ہمہ گیر نوعیت کے شخصیت تھے، وہ نہ صرف مظلوموں، لاچاروں، کسانوں اور مزدورں کے لیڈر تھے بلکہ طلباء بھی انہیں اپنی لیڈر مانتے تھے۔ طارق کے بقول انہوں نے ہمیشہ آئین، قانون اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے جدوجہد کی ہے اور ہم ان کی زندگی کی طرز عمل کو اگے بڑھائیں گے۔

‘ لالا لاٹھے کے سہارے چلتے تھے،جب مشرف کے خلاف وکلاء تحریک اُٹھی تو وہ اسی صوبے سے وکلاء کی قیادت کرتے تھے جہاں پر مشرف کے آلہ کاروں نے اسلام آباد میں ان پر گاڑی چڑھائی جس سے وہ متاثر ہوئے مگر پھر بھی وہ جابر کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتے تھے۔’

ان کا کہنا تھا کہ لالا کی موت سے پیدا ہونے والی خلاء کبھی بھی پوری نہیں ہوگی تاہم اس طرح کے کانفرنسز کا مقصد ان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کو یاد رکھنا ہے۔

اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما صفدر اعوان، اقبال ظفر جھگڑا، پاکستان تحریک انصاف کے پیر نور الحق قادری، پاکستان پیپلز پارٹی کے فرحت اللہ بابر، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین، حاجی غلام بلور، پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین، علی وزیر اور نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے چیئرمین محسن داؤڑ موجود تھے۔

انسانی حقوق کے علمبرداروں نے لطیف لالا کو جرات اور بہادری کا نمونہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی کسی بھی غاصب کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے تھے۔

سول سوسائٹی کے رکن نظیف ہشتنغری نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ لطیف لالا کو 1973 سے جانتے ہیں، انہوں نے ہمیشہ مظلوم طبقے کیلئے آواز اُٹھائی ہے اور کبھی بھی ان کے آئینی اور جمہوری حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا۔

نظیف ہشتنغری ان کی موت کو ایک سازش سمجھتے ہیں، ‘اپنی موت سے پہلے وہ پشتونوں کا ایک بہت بڑا جرگہ بلانے کا منصوبہ بندی کر رہے تھے اس لئے وہ اس قتل کو سازش سمجھ رہے ہیں۔’

‘یہ حملہ پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے گھر پر حملے کے مترادف ہے اب چیف جسٹس کو چاہئے کہ جوڈیشل انکوائری کے ذریعے شفاف تحقیقات کریں اور وکلاء کھڑے ہوجائیں، ہم لطیف لالا کے ارمانوں کو پورا کرکے دم لیں گے۔’ نظیف نے بتایا۔

انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں وکلاء، سیاستدانوں اور سول سوسائٹی نے قرارداد منظور کرتے ہوئے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ اگلی بار ایک بین الاقوامی کانفرنس بلائیں گے جس میں پشتونوں کے وسائل، حقوق اور لطیف لالا کے مشن آگے بڑھانے پر بات چیت ہوگی۔

لطیف لالا کون تھے؟

عبدالطیف آفریدی (لطیف لالا) ایک وکیل اور پشتون سیاست جبکہ موجود وقت میں نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے اہم رہمنا تھے۔

وہ عوامی نیشنل پارٹی کے صوبہ خیبر پختونخوا کے سربراہ اور جنرل سیکرٹری اور قومی اسمبلی کے رکن بھی رہے چکے  تھے۔ لطیف لالا 1943 میں خیبر ضلع کے  علاقے وادی تیراہ میں پیدا ہوئے اور 1966 میں انہوں نے پشاور میں وکالت کی ڈگری مکمل کی۔

1979 میں انہوں نے غوث بخش بزنجو کی قیادت میں پاکستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور خیبرپختونخوا کے سربراہ مقرر ہوئے۔

لطیف لالا پانچ دفعہ پشاور ہائی کورٹ بار کے صدر منتخب ہونے ساتھ پاکستان بار کونسل کے سربراہ بھی رہے ہیں۔ وہ پشاور ہائی کورٹ بار کے سربراہ اور عوامی نیشنل پارٹی کے وکلاء شعبہ کے سربراہ رہے اور پانچ بار پشاور ہائی کورٹ کے سربراہ بنائے گئے اور وکلاء تحریک میں اہم کردار ادا کیا تھا۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button