سیاست

پاکستان میں ڈیجیٹل مردم شماری کا طریقہ کار کیا ہے؟

محمد فہیم

خیبر پختونخوا سمیت پاکستان بھر میں آج یکم مارچ سے ساتویں مردم شماری اور خانہ شماری کا آغاز ہوگیا ہے جس کے تحت مردم شماری کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جس کے پہلے حصے میں تمام شہریوں کو یہ سہولت دی گئی ہے کہ وہ خود اپنا ڈیٹا فراہم کرتے ہوئے خانہ اور مردم شماری کریں جبکہ دوسرے مرحلے میں گھر گھر جا کر مردم شماری کی جائے گی۔

پہلے مرحلے کو خود شماری کا نام دیا گیا ہے جس کیلئے ادارہ شماریات کی ویب سائٹ پر دو ہفتوں کیلئے ایک پورٹل جاری کردیا گیا ہے جس میں ہر شہری اپنا ڈیٹا فراہم کرسکتا ہے، یہ عمل دو ہفتوں کیلئے 20 فروری سے شروع کیا گیا ہے جو 3 مارچ تک جاری رہے گا۔

خود شماری پورٹل میں کیا ہے؟

خود شماری پورٹل میں لاگ ان ہونے کیلئے ہر شہری کو موبائل نمبر کے ذریعے رجسٹریشن کرنی ہوگی جس میں پہلے گھر کی سربراہ کی رجسٹریشن کی جائے گی اور گھر کے سربراہ کی عمر، جنس، مذہب، مادری زبان، تعلیمی قابلیت، تعلیم کے حصول کی زبان اور سب سے زیادہ حاصل کردہ تعلیم کا اندراج کیا جائے گا۔

اگلے مرحلے میں زریعہ معاش، نوکری اور اسکی نوعیت، پیدائش کی جگہ/ شہر کا نام، جن جن شہروں میں رہائش اختیار کرنے سمیت اس وقت جس شہر میں رہائش ہے اس کا ڈیٹا درج کرنا ہوگا جبکہ جسمانی معذوری کی تفصیلات بھی اسی فارم میں درج کی جائے گی۔ گھر کے سربراہ کے بعد گھر میں موجود باقی افراد کا ڈیٹا جمع کرانا ہوگا اور یہی تفصیلات ہر گھر کے رہائشی کیلئے جمع کرانی ہوگی انفرادی معلومات درج کرنے کے بعد گھر کی تفصیلات پوچھی جائینگی جس میں گھر کی ملکیت، گھر میں کمروں کی تعداد، تعمیر کا عرصہ، تعمیر کا مٹیریل، پینے کے پانی کی فراہمی اور اس کا ذریعہ، واش روم کی سہولت، بجلی اور گیس کی سہولت، باورچی خانے، سیوریج، موبائل، ٹیلی وژن، اخبارات اور بیرون ملک رہائشی گھر کے فرد کی تفصیل بھی جمع کرانی ہوگی۔

یہ تمام عمل مکمل کرنے کے بعد ادارہ شماریات کی جانب سے ایک یو ٹی این نمبر جاری کیاجائے گا یہ نمبر اس وقت کام آئے گا جب شماریات کی ٹیم شہری کے گھر جائے گی اس وقت شہریوں کو تمام تفصیلات جمع کرانے کی ضرورت نہیں ہوگی اس یو ٹی این نمبر کی مدد سے تمام تفصیلات ٹیم کے ٹیبلٹ میں آجائیگی اور تصدیق کے بعد وہ اسے حتمی تصور کرتے ہوئے جمع کرلے گا۔

آن لائن ڈیٹا انٹری ہر شہری کیلئے شاید وقت صرف کرنے کی وجہ ہو تاہم اس سے گھر آنے والی ٹیم کے وقت کی بچت ہوگی۔

ڈیجیٹل مردم شماری ہے کیا؟

پاکستان میں آج یکم مارچ سے شروع ہونے والی مردم شماری کو ڈیجٹیل مردم شماری کا نام دیا گیا ہے کیونکہ اس عمل میں ماضی کی طرح کاغذ پر ڈیٹا جمع نہیں کیا جارہا جبکہ ٹیموں کو ٹیلبٹ دئیے گئے ہیں جن میں وہ ڈیٹا اسی مقام سے درج کرینگے۔

اس ڈیجیٹل مردم شماری میں معاشی اعدادو شمار شامل کرلئے گئے ہیں جبکہ پاکستان میں اپنی نوعیت کی پہلی مردم شماری میں جمع کئے جانیوالے اعداد و شمار صرف افراد تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ شہریوں کی معاشی صورتحال اور انہیں میسر سہولیات کو بھی شامل کیاجائے گا تاکہ مستقبل میں اس حوالے سے منصوبہ بندی کی جا سکے۔

ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق ادارہ شماریات کاغذ پر مبنی ریکارڈ رکھنے سے ڈیجیٹل کی طرف بڑھ رہا ہے اور تقریبا  ایک لاکھ 26 ہزار ٹیبلٹس خریدے گئے ہیں اور ایک لاکھ 21 ہزار شمار کنندگان کو تربیت دی گئی ہے اس بار مردم شماری نہ صرف افراد کی شماری تک محدود رکھا گیا ہے بلکہ ہر مردم شماری بلاک میں جیو ٹیگ ڈھانچے ، ہسپتالوں، سکولوں اور دیگر سہولیات کو بھی شامل کریں گی تاکہ ملک میں ڈیٹا پر مبنی منصوبہ بندی اور ترقی کو آسان بنایا جا سکے ایسا پہلی بار کیا جائے گا اور ڈیٹا پبلک کیا جائے گا۔

پاکستان نے آج تک ایک بھی معاشی مردم شماری نہیں کروائی ایک معاشی مردم شماری میں ملازمین کی تعداد آمدنی وغیرہ کی تفصیلی تصویر فراہم کی جاتی ہے، پچھلی مردم شماری کی مشق 2017 میں صوبوں نے جمع کیے گئے اعداد و شمار کے بارے میں خدشات کا اظہار کیا تھا ایران اور مصر نے اپنی ڈیجیٹل مردم شماری کی منصوبہ بندی کرنے میں دو سال کا وقت لیا اور پھر شروع کرنے سے پہلے کئی پائلٹ کئے جبکہ پاکستان نے ستمبر 2021 میں ڈیجیٹل مردم شماری پر کام شروع کیا اور اب تک صرف ایک پائلٹ کرایا ہے۔

ادارہ شماریات نے اعتراف کیا ہے کہ ڈیجیٹل مردم شماری ایک بڑی مشق ہے اورٹائم لائنز کا تقاضا ہے تاہم ہر ہر ممکن کوشش کی جائیگی کہ 30 اپریل تک تمام عمل مکمل کرلیا جائے۔

مردم شماری کیا یکم مارچ سے ہی شروع ہونی تھی؟

ملک بھر میں ساتویں مردم شماری گزشتہ برس جولائی میں شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی تاہم اپریل میں حکومت کی تبدیلی نے ملک میں سیاسی اور معاشی عدم استحکام پیدا کردیا جس کے باعث ملک میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی اور مردم شماری کرانے کا معاملہ پس پشت چلا گیا تاہم اکتوبر میں دوبارہ سے حکومت نے اس پر کام شروع کیا اور اسے دسمبر میں شروع کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔

اس حوالے سے کوئی شیڈول جاری نہیں کیا گیا، وجوہات نہ بتائی جا سکیں اور پھر سے یہ مردم شماری تاخیر کا شکار ہوئی اور بالاخر یکم فروری سے مردم شماری شروع کرنے کا شیڈول جاری کردیا گیا لیکن یہ وعدہ بھی ایفا نہ ہوسکا ادارہ شماریات نے ناگزیر وجوہات کے پیش نظر ملک بھر میں ساتویں مردم شماری ایک ماہ کیلئے تاخیر کردی فیلڈ آپریشن یکم فروری کی بجائے یکم مارچ سے شروع کرنے کا اعلان کیا ادارہ شماریات کی جانب سے تمام تیاریاں مکمل تھیں اور تربیت کا عمل بھی پورا کرلیا گیا تھا۔

شیڈول کے مطابق یکم فروری سے 4 مارچ رک فیلڈ آپریشن شیڈول تھا تاہم ناگزیر حالات کے پیش نظر اس میں تبدیلی کی گئی ادارہ شماریات کے مطابق اب یہ فیلڈ آپریشن یکم مارچ سے شروع ہوگا اور اسے یکم اپریل تک مکمل کیاجائے گا۔

آئندہ عام انتخابات کیلئے یہ مردم شماری کیوں ضروری؟

آئین پاکستان کے تحت ملک بھر میں مردم شماری 10 سال بعد کرائی جائیگی تاہم 2017 میں ہونیوالی مردم شماری پر سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا نے اعتراض کیا تھا جس کے بعد جنوری 2021 میں اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں مشترکہ مفادات کونسل نے آئندہ عام انتخابات نئی مردم شماری کے تحت کرانے کی منظوری دیدی۔

لہذا اب نئے انتخابات نئی مردم شماری کے تحت ہی ہونگے ادارہ شماریات جو ڈیٹا اکٹھا کرینگے اور تین درجوں میں اکٹھا کیاجائے گا تحصیل سطح، ڈویژن اور صوبائی سطح پر ڈیٹا اکٹھا کیاجائیگا اس تمام عمل کی نگرانی صوبائی کمشنرز کرینگے۔

اس وقت الیکشن کمیشن نے 2017 کی مردم شماری کی بنیاد پر حلقہ بندیاں مکمل کی ہوئی ہیں تاہم مردم شماری مکمل ہونے کے بعد 30 اپریل تک الیکشن کمیشن کو یہ ڈیٹا فراہم کیاجائے گا جس کے بعد الیکشن کمیشن دوبارہ سے حلقہ بندیاں نئی مردم شماری کے نتائج پر کریں گا، الیکشن کمیشن نئے ڈیٹا پر انتخابات کرانے کا پابند ہے جس کیلئے الیکشن کمیشن کو 3 سے 6 ماہ کا وقت درکار ہے، ڈیجیٹل مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کرانے کیلئے جولائی سے لیکر ستمبر تک یہ عمل مکمل کیاجائے گا تاہم اگر الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں کا عمل جنگی بنیادوں پر مکمل کرتا ہے تو اگست تک ملک بھر کی حلقہ بندیاں مکمل ہوجائیں گی اور اس کے بعد نئی حلقہ بندیوں پر انتخابات کرائے جائیں گے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button