ضمنی الیکشن: کیا عمران خان تاریخ رقم کر لیں گے؟
محمد بلال یاسر یاسر
کئی بار ملتوی کیے جانے کی خبریں زیر گردش رہیں، کمپین بھی الیکشن ملتوی کیے جانے کی خبروں اور سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوئی مگر بالآخر وہ مرحلہ آن پہنچا اور اب یہ الیکشن منعقد ہونے جا رہا ہے۔
ضمنی الیکشن کیلئے اتوار کو میدان لگے گا، 7 قومی نشستوں پر عمران خان امیدوار ہیں جبکہ این اے 157 ملتان میں شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی مہربانو قریشی اور یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی موسی گیلانی میں مقابلہ ہے۔
کل ہونے والے اس ضمنی الیکشن میں ایک منفرد ریکارڈ کیلئے پی ٹی آئی چیئرمین نے میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ٹی آئی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کیا یہ تمام نشستیں جیت کر اپنا ہی ایک ریکارڈ توڑ دیں گے اور نئی تاریخ رقم کر کے اپنے مخالفین کو بھی سرپرائز دے سکیں گے؟ یہ تاریخ رقم کرنا اس لیے ہو گا کہ کسی بھی سیاسی رہنما نے اب تک 7 نشستوں پر بیک وقت انتخاب نہیں لڑا ہے، اس سے قبل سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو اور پھر عمران خان بیک وقت 5 حلقوں سے الیکشن لڑ چکے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو 4 نشستوں کے فاتح اور ایک پر شکست کھائی تھی جب کہ عمران خان نے 2018 میں سیاست کے بڑے بڑے برج گراتے ہوئے تمام 5 حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی۔
عمران خان نے این 53 اسلام آباد پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو جبکہ این اے 35 بنوں سے متحدہ مجلس عمل کے امیدوار اکرم درانی کو شکست دی تھی۔ اسی طرح کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 43 پر چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ایم کیو ایم پاکستان کے علی رضا عابدی کو بھاری اکثریت سے شکست دی تھی۔ عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقے این اے 95 سے بھی کامیاب قرار پائے اور مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ 2018 کے الیکشن میں عمران خان کا سب سے زیادہ سخت مقابلہ لاہور کے حلقے این اے 131 پر مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے ساتھ ہوا جہاں انہیں صرف 600 ووٹوں کے فرق سے کامیابی حاصل ہوئی۔
ملک میں بیک وقت قومی اسمبلی کی آٹھ نشستوں پر ضمنی انتخابات کا اعلان اس وقت ہوا جب موجودہ سپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین قومی اسمبلی میں سے منتخب کردہ 11 ممبران کے استعفے منظور کیے جن میں دو مخصوص نشستوں پر منتخب خواتین کے استعفے بھی شامل تھے۔ استعفوں کی منظوری کے بعد 9 خالی نشستوں پر ستمبر میں ضمنی الیکشن کا اعلان کیا گیا تاہم ملک میں سیلاب کے باعث انہیں ملتوی کر کے 16 اکتوبر کو کرانے کا اعلان کیا گیا۔ این اے 45 کرم پر انتخاب علاقہ میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر اک بار پھر ملتوی کیا گیا ہے جس کے خلاف جے یو آئی نے الیکشن کمیشن میں درخواست بھی دائر کر رکھی ہے۔
دیگر حلقوں سے قطع نظر پشاور، چارسدہ اور مردان کو بڑی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پشاور میں عمران خان کو بھاری ووٹ ملنے کا امکان ہے مگر دوسری طرف حاجی غلام احمد بلور ہمدردی کے ووٹ لے کر اپ سیٹ کر سکتے ہیں جبکہ چارسدہ پر ایمل ولی خان کو مضبوط امیدوار تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ چارسدہ کو اے این پی کا گڑھ سمجھا جاتا ہے البتہ مردان کے حلقے پر ففٹی ففٹی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ضمنی الیکشن عمران خان اور حکومتی اتحاد کے لیے بڑا معرکہ ثابت ہوں گے وہیں ان کے نتائج کی بنیاد پر مستقبل کا منظرنامہ بھی تشکیل دیا جائے گا جس کے لیے سیاسی صف بندیاں ہو چکی ہیں۔