سیاست

ہم آئین نہیں مانتے۔ ٹی ٹی پی، مذاکرات آئین کے تحت ہوں گے۔ پاکستان

رفاقت اللہ رزڑوال

تحریک طالبان پاکستان نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ وہ پاکستان کے آئین کو کبھی بھی تسلیم نہیں کریں گے کیونکہ یہ شریعت الٰہی کے مطابق نہیں اور قانون کو لوگوں کی رائے سے بنایا جاتا ہے۔

یہ ردعمل وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے جب انہوں نے جمعرات کو ایک پاکستان نجی ٹی وی چینل پر بات کرتے ہوئے کہا تھا وزیراعظم شہباز شریف کی صدارت میں پاکستانی فوج کی قیادت میں منعقد نیشل سیکورٹی اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات آئین پاکستان کے تحت ہوں گے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ حکومت اور طالبان کے اس قسم کے بیانات ایک دوسرے کو دباؤ میں لانے کی ایک کوشش ہے لیکن ان کا نہیں خیال کہ مذاکرات کا سلسلہ رُک جائے گا۔

رانا ثناء اللہ کے اس بیان کے ردعمل میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان محمد خراسانی نے کہا ہے کہ حکومت مذاکرات سے فرار اختیار کرنا چاہتی ہے اور ‘اگر دشمن بامقصد مذاکرات سے فرار اختیار کرنا چاہتا ہے تو انہیں کوئی پریشانی نہیں بلکہ مجاہدین کو پورے ملک میں جہاد کا موقع مل جائے گا۔”

ٹی ٹی پی کے ترجمان نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا "مذاکرات کی دعوت پاکستان فوج کی جانب سے دی گئی تھی جب کہ جواب میں طالبان نے شریعت کی رو سے تین دفعہ فائربندی کا اعلان کیا مگر اس دوران دشمن نے اپنی کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں۔”

بیان میں پاکستانی فوج کے ساتھ لڑائی کا ارادہ ظاہر کیا اور کہا گیا کہ "آزادی ہمارا حق ہے، ہم کبھی بھی اپنے مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور فوج کو اپنے علاقوں سے نکالیں گے۔”

حکومت پاکستان اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات پر گہری نظر رکھنے والے مشال ریڈیو سے وابستہ صحافی شبیر احمد جان کا کہنا تھا کہ اگرچہ حکومت اور طالبان کے تازہ بیانات سخت ہیں لیکن طالبان نے فائربندی کے خاتمے کی کوئی دھمکی نہیں دی ہے۔

ٹی این این سے بات چیت کے دوران شبیر جان کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان اور طالبان کے ساتھ مذاکرات میں افغانستان کے طالبان کا کلیدی کردار ہے جو دونوں طرف قابل قبول سمجھے جاتے ہیں لیکن دونوں اطراف سے سخت بیانات کا آنا اپنے اپنے مطالبات کا منوانا ہے۔

شبیر جان نے بتایا "مسلم لیگ ن طالبان کے حوالے سے نرم رویہ رکھتی ہے اور ٹی ٹی پی کا فاٹا کو پرانی حالت میں بحال کرنے کا مطالبہ بظاہر ایک ڈیڈلاک لگتا ہے لیکن قیادت کی سطح پر یہ مسائل حل ہو سکتے ہیں مگر اس کے لئے فریقین کو اپنے اپنے رویوں میں لچک دکھانا ہو گی۔”

ٹی ٹی پی کے حالیہ بیان پر سابق سیکرٹری داخلہ بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے بتایا کہ حکومت پاکستان اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا جاری سلسلہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ کھلم کھُلا آئین کو ماننے سے انکار کرتے ہیں، ”موجودہ مذاکرات کی کوئی آئینی حیثیت نہیں ہے، جب مذاکرات غیرآئینی ہوں تو حکومت کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں، اس کی ناکامی کا سو فیصد امکان ہے۔ میں خود ماضی میں مذاکرات کا حصہ رہا ہوں، وہ بھی کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اب اگر وہ دھمکیاں دیتے ہیں اور پاکستان پر حملے کریں گے تو یہ افغان طالبان کیلئے شرم کا مقام ہو گا اور دنیا انہیں ذمہ دار قرار دے گی۔”

بریگیڈئر (ر) محمود شاہ نے طالبان کے فاٹا مرجر کے مطالبے پر کہا کہ انہیں کوئی اختیار نہیں ہے کہ وہ اس قسم کے مطالبے کریں۔ ان کے مطابق قوم اور ملک کو بچانے کیلئے ہمیں اختیار ہے کہ پاکستان پوری قوت کے ساتھ اپنا دفاع کرے۔

خیالر ہے کہ رواں ماہ 2 جون کو طالبان کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے اور دیرپا امن کیلئے انہوں نے حکومت کو قبائلی اضلاع کو دوبارہ آزاد حیثیت میں بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

حکومت پاکستان اور طالبان کے ذرائع کے مطابق اس وقت مذاکرات کا سلسلہ رُکا ہوا ہے جبکہ دوبارہ اعتماد کی بحالی کیلئے قبائلی مشران اور علماء کے ساتھ جرگے جاری ہیں۔ وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ دوبارہ مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھنے کیلئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button