سیاست

سانحہ اے پی ایس: وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ میں پیش

سانحہ آرمی پبلک سکول کے متعلق کیس میں عدالت کے طلب کرنے پر وزیراعظم عمران خان سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ تین رکنی بینچ اس کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس قاضی امین شامل ہیں۔

چیف جسٹس نے وزیراعطم سے استفسار کیا کہ آپ سانحہ اے پی ایس کے حوالے سے کیا کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے جواب دیا کہ ہماری اس وقت صوبے میں حکومت تھی۔ وفاق میں تحریک انصاف کی حکومت نہیں تھی جو ممکنہ اقدامات ہوسکتے تھے ہم نے کیے۔

وزیراعظم نے اس وقت کے اٹھائے گئے اقدامات سے بھی سپریم کورٹ کو آگاہ کیا۔ ہماری جماعت نے اس وقت لواحقین سے ملاقات کی تھی۔ آج جب سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس پاکستان نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ بتائیں کیا وزیراعظم نے گزشتہ سماعت کا عدالتی حکم پڑھا ہے یا نہیں؟

گزشتہ سماعت میں عدالت نے وزیراعظم کو حکم دیا تھا کہ بتائیں سینئرز اور اعلیٰ عہدیداروں کیخلاف کیا کارروائی کی گئی؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیراعظم کو عدالتی حکم نہیں بھیجا تھا وزیراعظم کو عدالتی حکم سے آگاہ کروں گا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب یہ سنجیدگی کا عالم ہے؟ وزیراعظم کو بلائیں ان سے خود بات کریں گے ایسے نہیں چلے گا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اپنی تمام غلطیاں قبول کرتے ہیں۔ اعلیٰ حکام کے خلاف کوئی ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی۔ میں دفتر چھوڑ دونگا کسی کا دفاع نہیں کروں گا۔

چیف جسٹس نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اپنے لوگوں کے تحفظ کی بات آئے تو انٹیلی جنس کہاں چلی جاتی ہے؟ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا اداروں کو معلوم ہونا چاہیے تھا قبائلی علاقوں میں آپریشن کا رد عمل آئے گا۔ سب سے نازک اور آسان ہدف اسکول کے بچے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ کہا کہ اے پی ایس واقعہ سیکیورٹی کی ناکامی تھی یہ ممکن نہیں کہ دہشتگردوں کو اندر سے سپورٹ نہ ملی ہو۔ جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اطلاعات ہیں کہ ریاست کسی گروہ سے مذاکرات کررہی ہے، کیا اصل ملزمان تک پہنچنا اور پکڑنا ریاست کا کام نہیں؟

چیف جسٹس نے کہا کہ بچوں کو سکولوں میں مرنے کیلئے نہیں چھوڑ سکتے، چوکیدار اور سپاہیوں کیخلاف کارروائی کر دی گئی۔ اصل میں تو کارروائی اوپر سے شروع ہونی چاہیے تھی۔ اوپر والے تنخواہیں اور مراعات لے کرچلتے بنے۔ کیس میں رہ جانے والے معاملات پر آپ نے آگاہ کرنا تھا۔

وکیل والدین امان اللہ کنرانی نے کہا کہ حکومت ٹی ایل پی کے ساتھ مزاکرات کر رہی ہے۔ قصاص کا حق والدین کا ہے ریاست کا نہیں ریاست سمجھوتہ نہیں کرسکتی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ عدالت ہے یہاں سیاسی باتیں نہ کریں۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button