زینب شوہر مرحوم کے ساتھ ساتھ اپنے جائز حق سے بھی محروم، کیوں اور کیسے؟
رام داس، پشاور، کی رہائشی زینب کی کہانی ایک ایسے تلخ حقیقت کی عکاس ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ یہ ہمیں نہ صرف قانونی پیچیدگیوں کے بارے میں آگاہ کرتی ہے بلکہ ہمارے قانونی و سماجی نظام کی کمزوریوں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔
رام داس، پشاور، کی رہائشی زینب کی کہانی ایک ایسے تلخ حقیقت کی عکاس ہے جسے جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ یہ ہمیں نہ صرف قانونی پیچیدگیوں کے بارے میں آگاہ کرتی ہے بلکہ ہمارے قانونی و سماجی نظام کی کمزوریوں کو بھی اجاگر کرتی ہے۔ اُس کی زندگی میں جو مسائل آئے ان میں سے بیشتر نکاح رجسٹرڈ نا کرانے کے باعث پیش آئے اور اسی ایک غلطی یا لاپرواہی نے اس کے اور اس کے بچوں کے مستقبل پر سنگین اثرات مرتب کیے۔
شوہر کے اچانک انتقال نے اس کی پوری زندگی بدل کر رکھ دی شوہر سرکاری ملازم تھا لیکن اس نے نکاح نامہ تو ایک طرف بیوی کے شناخت کارڈ میں ضروری ترمیم تک نہیں کرائی تھی، نتیجتاً سن کوٹہ ملا نا سرکار کی طرف سے دیگر مراعات۔
پشاور ہائی کورٹ کے وکیل ایوب خان کا اس بارے میں کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں نکاح فارم موجود ہے جو 10.10.2023 کو جاری ہوا ہے؛ اگر زبانی نکاح پڑھایا گیا ہو تو بھی شوہر یا بیوی کو نادرا آفس جا کر ایک حلف نامہ جمع کرانا ہوتا ہے جس میں وہ زبانی نکاح کے حوالے سے بیان دیتے ہیں اور جس کے بعد نادرا اپنے ایس او پیز کے مطابق ان کی شادی کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیتی ہے۔ اگر نکاح زبانی پڑھایا گیا ہو اور بیوی عدالت جا کر نکاح کے گواہان پیش کرے، اور شہادتیں درست ہوں، تو وہ اپنا حق مہر چاہے نقدی کی صورت ہو، طلائی زیورات یا جائیداد کی صورت، وصول کر سکتی ہے۔
نکاح رجسٹریشن کی اہمیت
ایوب خان کا مزید کہنا تھا کہ نکاح اسلامی شریعت کے مطابق ایک مقدس رشتہ ہے جس کا مقصد مرد اور عورت کے درمیان ایک مضبوط اور مستحکم تعلق قائم کرنا ہے۔ اس رشتہ کی بنیاد پر مختلف حقوق و فرائض لاگو ہوتے ہیں جو نہ صرف میاں بیوی کے درمیان تعلقات متعین کرتے ہیں بلکہ ان کے گھریلو اور سماجی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خوردونوش و دیگر اشیائے ضروریہ کا کانوائے کرم روانہ روانہ
پاکستان میں نکاح کے بعد اس کی قانونی رجسٹریشن ضروری ہے تاکہ اس رشتہ کو قانونی تحفظ حاصل ہو۔ نادرا کا نظام نکاح کی رجسٹریشن کو یقینی بناتا ہے اور اس سے میاں بیوی کے حقوق کا تحفظ ہوتا ہے۔ نکاح کی رجسٹریشن نہ ہونے سے مستقبل میں متعدد مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ زینب کی کہانی اس بات کی واضح مثال ہے کہ جب نکاح کا کوئی تحریری ریکارڈ موجود نہ ہو تو قانونی طور پر اس تعلق کو تسلیم کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔
زبانی نکاح اور اس کے نتائج
زینب کا معاملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ زبانی نکاح سنگین قانونی مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ زبانی نکاح میں فریقین کے درمیان ہونے والی شرائط اور معاہدوں کا کوئی ایسا تحریری ریکارڈ نہیں ہوتا جس کی بنیاد پر بعد میں حقوق کا دعویٰ کیا جا سکے۔ اس صورت میں اگر شوہر کا انتقال ہو جائے یا کوئی دوسرا قانونی مسئلہ پیش آئے تو بیوی کو اپنے حقوق حاصل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زینب کے شوہر کی وفات کے بعد اس کا نکاح قانونی طور پر تسلیم نہیں ہو سکا کیونکہ اس کا کوئی باقاعدہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ اس کے نتیجے میں زینب کو اپنے حقوق، جیسے کہ جائیداد کا حصہ یا سرکاری مراعات وغیرہ، کے حصول میں مشکلات پیش آئیں۔
اکرام، نادرہ کے سسٹم انجینئر، کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہمارے کمپنی کے میریٹل سٹیٹس سے متعلق مخصوص تقاضے ہیں جن میں تبدیلی کرنے کے لیے مخصوص طریقہ کار اپنانا ضروری ہوتا ہے۔ اگر کوئی غیرشادی شدہ ملازم شادی کر لیتا ہے تو میاں بیوی دونوں کیلئے اپنی یونین کونسل سے جاری شدہ نکاح نامہ فراہم کرنا ضروری ہے۔ اگر نکاح کے تحریری ثبوت موجود نہیں ہیں تو انہیں دو گواہوں کے دستخط شدہ اور عدالت سے تصدیق شدہ حلف نامہ فراہم کرنا ہو گا۔ اس کے بعد انہیں یہ دستاویز اپنی یونین کونسل کے سیکرٹری پاس جمع کرانا ہو گی اور وہیں سے نکاح کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہو گا۔ شریک حیات کے انتقال کی صورت ہسپتال سے ڈیتھ سرٹیفکیٹ لے کر گاؤں کے سیکرٹری کے پاس جمع کرانا ہوتا ہے۔