لائف سٹائل

خیبر پختونخوا معلومات کی فراہمی میں 45 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر

 

پاکستان میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کو جانچنے کیلئے سی جی پی اے نامی ایک غیر سرکاری تنظیم نے ایک تقابلی جائزہ پیش کیا۔ جائزے کی رونمائی کیلئے پشاور کے ایک مقامی ہوٹل میں تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ تقریب میں پاکستان انفارمیشن کمیشن اسلام آباد اور خیبرپختونخواہ انفارمیشن کمیشن کے اعلیٰ عہدیداروں کیساتھ ساتھ سابقہ کمشنرز، سول سوسائٹی کے نمائندوں ، صحافیوں ، وکلاء اور طلبہ نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔
سی جی پی اے کے اس سروے میں ملک بھر میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جائزے میں معلومات تک رسائی کے قانون کے نفاذ اور اس پر عملدرآمد کو جانچنے کیلئے سی جی پی اے نے وفاق سمیت چاروں صوبوں میں معلومات تک رسائی کے قانون کے تحت مختلف اداروں سے معلومات حاصل کرنے کیلئے 127 درخواستیں جمع کروائی۔ جس میں وفاق بروقت معلومات فراہم کرنے میں 72 فیصد کیساتھ پہلے جبکہ خیبر پختونخوا معلومات کی فراہمی میں 45 فیصد کیساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ اس کے علاوہ پنجاب 33 فیصد کے ساتھ تیسرے، سندھ 24 فیصد کے ساتھ چوتھے جبکہ بلوچستان 3.7 فیصد کیساتھ آخری نمبر پر رہا۔

خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کے سیکرٹری انیس الرحمن نے سٹڈی کے سیمپلنگ پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کہ تمام صوبوں میں ایک ہی طرح کی درخواستیں ایک جیسے مخصوص اداروں کو دینی چاہئے تھی کیونکہ ہر ادارے کے معلومات مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔

صحافیوں کے سوالات کے جواب میں خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن کے ڈپٹی رجسٹرار ناظم شہاب قمر نے کہا کہ انفارمیشن کمیشن کی کارکردگی صرف کملینٹس کی بنیاد پر نہیں بلکہ درخواستوں، آگاہی پروگرامات، پروایکٹیو ڈیسکلوزر اور کمپلینٹس کی بنیاد پر ایک وسیع جائزے کے ذریعے جانچا جا سکتا ہے۔

آر ٹی آئی سے متعلق آگاہی پر بات کرتے ہوئے سید سعادت جہاں نے کہا کہ خیبرپختونخوا انفارمیشن کمیشن وقتا فوقتاً ریڈیو اور ٹی وی پر پروگرامز کیساتھ ساتھ تعلیمی اداروں میں اس قانون سے متعلق آگاہی پروگرامات منعقد کرتا آرہا ہے۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا کے ذریعے زیادہ سے زیادہ عوام تک آر ٹی آئی آواز پہنچانے کی کوشش کر رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button