کرم، پاک افغان سرحد پر سیز فائر کرنے کا فیصلہ
حسام الدین
ضلع کرم میں پاک افغان سرحد پر پانچ روز سے جاری جنگ پر سیز فائر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ جبکہ سرحد پر تعمیراتی کام کے تنازع کا حل تلاش کرنے کے لیے فریقین کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات شروع ہو چکے ہیں۔ مذاکرات میں شامل خرلاچی کے مقامی رہنما ملک سید مبین حسین نے بتایا کہ جمعے کی شام افغانستان سے خرلاچی کے سرحدی ٹرمینل پر آنے والے متحارب قبائل کے رہنماؤں نے ان سے اتفاق کیا کہ جنگ بندی پہلے روکا جائے پھر دوسرے تنازعات پر بات کریں گے۔
حسین نے مزید کہا کہ وہ ایک جرگہ کریں گے تاکہ اصل تنازعات کا حل تلاش کیا جا سکے۔ پاکستانی افواج اور افغان طالبان کے درمیان جنگ ختم ہونے کے بعد سے یہ پہلا موقع ہے کہ دونوں فریقوں کے رہنماؤں نے باقاعدہ بات چیت شروع کی ہے۔ اگرچہ دونوں حکومتوں کا کوئی بھی رکن مذاکرات میں شامل نہیں تھا لیکن کہا جاتا ہے کہ عوامی اسمبلی کو ان کی مکمل حمایت حاصل تھی۔
آج پھر سے خرلاچی پاک افغان سرحد پر پاکستان اور افغانستان کے حُکام اور قبائلی عمائدین کا کامیاب جرگے میں دونوں جانب سے سیز فائر پر رضامندی کے بعد سب نے یہ فیصلہ کیا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لئے پھر پور کوشش کی جائیگی۔ جمعہ سے سرحد پر لڑائی رک گئی ہے اور وہاں کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔
جرگے کے رکن نے بتایا کہ مستقل امن و امان کو بحال رکھنے کے لئے مشترکہ ایک امن کمیٹی تشکیل دی جائیگی جو کہ سرحد پر امن امان کی صورتحال اور مسائل کو احسن طریقے سے حل کریگی۔ عمائدین نے دونوں جانب مشکلات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے بتایا کہ سرحد کو جلد از جلد کھول دیا جائے۔ تمام باتوں پر حکام اور عمائدین نے رضامندی کا اظہار کیا اور عنقریب قبائلی عمائدین اور حکام دوبارہ جرگہ کرینگے۔
مقامی لوگوں کے مطابق سرحد پر جنگ اس وقت شروع ہوئی جب طالبان نے تباہ شدہ باڑ لائن کی مرمت اور دیگر تعمیراتی کام کے دوران سرحد پر موجود پاکستانی افواج پر حملہ کیا۔ مقامی لوگوں اور سکیورٹی حکام کے مطابق لڑائی میں ایک فوجی ہلاک اور ایک شہری سمیت 10 شہری زخمی ہوئے، افغان طالبان نے اپنے 6 فوجیوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
منو جبو سر افغانستان اور پاکستان کے درمیان سرحدی لائن پر ایک فطری دلچسپی ہے جہاں دونوں ممالک اگست 2018 میں فری وائر لگانے کے حوالے سے مصروف عمل تھے۔ اگرچہ اس وقت دونوں اطراف کے مقامی رہنماؤں کے درمیان مذاکرات کے بعد ازغون تار پر بند کام دوبارہ شروع کیا گیا تھا لیکن اب اس کی مرمت پر تنازع کھڑا ہوگیا ہے۔ 2017 میں سرحد پر تار کی باڑ لگائی گئی تھی جس کا مقصد عسکریت پسندوں کی نقل و حرکت کو روکنا اور ان پر حملوں کو روکنا تھا۔
افغان حکومت نے پاکستان کی جانب سے سرحد پر تار لگانے کے اقدام کی مخالفت کی ہے اس معاملے پر مذاکرات کے لئے تین دن بعد دونوں جانب سے پاکستان و افغان مشران کے جرگے کا انعقاد کیا جائے گا۔ جرگے میں تین نکاتی ایجنڈے پر بات ہوئی کہ ہر قسم کی ٹریفک کے لیے خلاچی گیٹ کو کھولا جائے۔ دونوں اطراف سے مہینے کے اندر کمیٹیاں بنائی جائیں جس میں تجارتی کمیٹی الگ اور اقتصادی کمیٹی الگ اور الگ مسائلوں کے لیے یہ کمیٹیاں آپس میں مہینے کے اندر کی خرلاچی بی ٹی گیٹ پر رابطہ کرے گی۔