لائف سٹائل

پشاور میں تین روزہ سبز جرنلزم کے عنوان سے ٹریننگ کا انعقاد

 

ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں کی سرزمین خیبر پختونخواہ شدید موسمیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے۔ آب و ہوا کی تبدیلی قدرتی توازن کو خطرے میں ڈال رہی ہے، گلیشیئرز کے پگھلنے سے دریاؤں میں پانی کا بہاو تیز ہورہا ہے. پختونخوا کے عوام کے لئے یہ موسمیاتی تبدیلیاں ان کی روزمرہ زندگی میں موجود تلخ حقیقتیں ہیں۔ صوبے میں میڈیا نمائندگان ماحولیات کے تحفظ اور محفوظ مستقبل کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

گلوبل نیبر ہوڈ فار میڈیا انوویشن (جی این ایم آئی) نے امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے پشاور میں تین روزہ سبز جرنلزم ماحولیاتی صحافت کے عنوان سے ٹریننگ کا انعقاد کیا۔ سینئر صحافی عافیہ سلام کی سربراہی میں اس ٹریننگ کا مقصد ایسے صحافیوں، ڈیجیٹل کانٹینٹ پروڈیوسرز اور فلم سازوں کو ٹریننگ دینا تھا جو مختلف میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا سے متعلق رپورٹنگ کرتے ہیں۔

اس ٹریننگ پروگرام میں ماحولیات کی سائنس کو سمجھنے، آب و ہوا اور ماحول کے درمیان فرق، اعداد و شمار پر مبنی اور تحقیقی اسٹوری کی تیاری، ڈیجیٹل اسٹوری ٹیلنگ کی تکنیک اور کانٹینٹ کو ڈیجیٹل میڈیا پر موثر طریقے سے پھیلانے کی حکمت عملی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا گیا۔ شرکاء کی صحافتی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئے لرننگ ایکٹیوٹی کو بھی شامل کیا گیا، جس میں ان کی معمول کی رپورٹنگ میں ماحولیاتی نقطہ نظر کو شامل کرنے پر زور دیا گیا۔
ٹریننگ سیشن کے دوران شرکاء نے یو این ڈی پی پاکستان کی ایک حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں خطے میں گلیشیئر پگھلنے اور اس ہونے والے ہولناک نقصانات کا انکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں مجموعی طور پر 3,044 گلیشیئر جھیلوں کی نشاندہی کی گئی ہے، ان میں سے 33 جھیلوں میں درجہ حرارت بڑھنے اور تیزی سے برف پگھلنے کی وجہ سے مقامی کمیونیٹیز کو گلیشئر کے پھٹنے سے ہونے والے سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کاخطرہ ہے۔

ٹریننگ میں شامل مقامی صحافیوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جیسے جیسے درجہ حرارت بڑھتا ہے اور بارش کا پیٹرن تبدیل ہوتا ہے، فطرت کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ چترال، لوئر دیر، اپر دیر اور صوبے کے دیگر شمالی علاقوں میں شدید موسمی واقعات اب تباہی پھیلا رہے ہیں، کچھ میٹروپولیٹن صحافیوں نے پشاور شہر میں شور اور فضائی آلودگی کے اہم مسائل پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے شہری علاقوں میں کمیونیٹیز کو درپیش کثیر الجہتی ماحولیاتی چیلنجز کی نشاندہی کی۔
شرکاء نے لیڈ ٹرینر عافیہ سلام کی توجہ ایک میڈیا رپورٹ کی جانب بھی مبذول کرائی جس میں بتایا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا میں جنگلات میں لگنے والی 210 سے زائد آگ نے 14 ہزار 430 ایکڑ زمین کو تباہ کیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ان میں سے 55 آگ مقامی لوگوں نے جان بوجھ کر لگائی تھی، اسکا حوالہ محکمہ جنگلات خیبر پختونخوا کی رپورٹ میں دیا گیا ہے۔
سیشن کے اختتام پر عافیہ سلام نے عوام میں ماحولیات سے متعلق زیادہ سے زیادہ شعور بیدار کرنے اور پالیسی سازی کے لئے ماحولیاتی اسٹوریز کے رجحان کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے عوام کے لئے یہ تبدیلیاں تجریدی تصورات نہیں ہیں بلکہ ان کی روزمرہ زندگی میں موجود تلخ حقیقتیں ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ صحافیوں کو ان کمیونیٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنے کہ ضرورت ہے۔
سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام کا مقصد صحافیوں کو ماحولیاتی مسائل پر مؤثر انداز میں رپورٹنگ کرنے، عوام میں آگاہی اور تفہیم کو فروغ دینا ہے، اس پروگرام کا مقصد ڈیٹا پر مبنی تحقیقاتی رپورٹنگ کو فروغ دینا اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز پر آب و ہوا پر مبنی رپورٹس کو پھیلانا ہے۔

جی این ایم آئی ایک رجسٹرڈ میڈیا ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن ہے جو میڈیا اور ٹکنالوجی کے جدید استعمال سماجی تبدیلیوں کے لئے کوشاں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے تعاون سے سبز جرنلزم فیلوشپ پروگرام پاکستان میں ماحولیاتی رپورٹنگ کے معیار اور والیم کو بہتر بنانے کے لئے پرعزم ہے، جس سے بالآخر ماحولیاتی مسائل پر عوامی آگاہی اور بہتر طور پر فیصلہ سازی میں مدد ملے گی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button