15 مارچ صارفین کے حقوق کا عالمی دن مگر صارف اپنے حقوق کو کیسے محفوظ رکھیں گے؟
رفاقت اللہ رزڑوال
خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ میں صارفین کے حقوق کے تحفظ کی عدالت میں سال 2022 کی نسبت 2023 میں شکایات کی شرح زیادہ ریکارڈ کی گئی ہے۔ تاہم عدالتی حکام کا دعویٰ ہے کہ 2023 میں کیسز اور شکایات میں اضافہ ہونے کے باوجود بھی بیشتر کیسز میں صارفین کا ازالہ ہوا ہے۔
ہر سال دنیا بھر میں 15 مارچ کو صارفین کے حقوق کے تحفظ کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق سال 2024 کیلئے صارفین کے تحفظ کے حقوق اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہ رکھنے کا موضوع رکھ دیا گیا ہے۔
تحفظ صارفین عدالت کے عملے نے عوام میں شعور اجاگر کرنے کی غرض سے ایک واک کا اہتمام کیا جس کا مقصد مختلف سرکاری محکموں یا گرانفروشوں کی جانب سے صارفین کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کے خلاف عدالت کے ذریعے اپنے حقوق کے بارے میں آگاہی تھی۔
محکمہ تحفظ حقوق صارفین کی خاتون انسپکٹر سندس حمید نے بتایا کہ کمپنی یا دوکاندار اور صارف کے درمیان ایک قانونی اور اخلاقی معاہدہ ہوتا ہے جس میں کمپنی/ دوکاندار پر فرض ہے کہ صارف کو اشیاء اور خدمات کی قیمت، قسم، معیار اور دیگر ضروری تفصیلات فراہم کرے۔ اسکے ساتھ جائے کاروبار پر نرخنامہ اویزاں ہو اور خریدار کے مطالبے پر رسید کا اجراء، جعلی تشہیر اور غلط بیانی سے گریز کرے۔
سندس حمید کہتی ہے کسی قسم کی غلط بیانی، سرکاری نرخناموں سے بڑھ کر اشیائے خوردونوش فروخت کرنے، خدمات فراہم کرنے یا ایسی تشہیر جس سے صارفین گمراہ ہو جائے ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی کی جاتی ہے جس میں قید اور جرمانے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ کہ صارفین/گاہک کے حقوق کے تحفظ کی عدالت نے سال 2023 میں 1197 میں سے 1176 مقدمات اور شکایات کا ازالہ کیا جبکہ سال 2022 میں شکایات کی کمی وجہ سے 1150 کیسز نمٹا دئے گئے تھے۔
ان کا کہنا ہے کہ 2022 کی نسبت 2023 میں زیادہ کیسز رجسٹرڈ ہوئے جس کا مقصد عوام میں آہستہ آہستہ اپنے حقوق کے حوالے سے آگاہی ہے اور محکمے کا مقصد بھی یہی ہے کہ صارفین اپنے حقوق کو محفوظ رکھیں۔
سندس حمید کہتی ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے ضلع چارسدہ کے تحفظ صارفین عدالت میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی تعیناتی کا حکم دیا ہے جو زمینی حقائق اور شواہد کو دیکھ کر فیصلے سناتے ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زیر سماعت مقدمات یا کاروائیوں میں خواتین کی شرکت زیرو کے برابر ہے مگر محکمہ ان تمام خواتین کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جن کو کسی بھی قسم کی خدمات کی فراہمی یا سودا سلف خریدتے وقت ناانصافی ہوئی ہو۔
محکمہ تحفظ صارفین کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیاز بہادر آفریدی نے ٹی این این کو بتایا کہ کہ متاثرہ شخص کو عدالت میں کسی بھی قسم کا وکیل ہائر کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ محکمہ خود انہیں وکیل فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ ملزم کو عدالت میں وکیل ہائر کرنا پڑتا ہے۔
نیاز بہادر آفریدی نے بتایا کہ محکمہ تحفظ صارفین یا اسکے مخصوص عدالت میں صارف اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف سادہ کاغذ پر اپنے نام، پتے، ٹیلیفون اور شناختی کارڈ نمبر کے ساتھ اپنا شکایت درج کرکے بھیج سکتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عدالت میں کیس لے جانے سے پہلے ہم دونوں فریقین کے مطابق ایک مصالحتی جرگہ بٹھا دیتے ہیں اور اس میں صارف کیلئے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان کا ازالہ کیا جائے لیکن اگر دونوں فریقین کے درمیان معاملات طے نہ پائیں تو کیس عدالت میں فیصلے کیلئے لے جایا جاتا ہے۔