کیا پاکستان سے سگریٹ نوشی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے؟
سدرہ آیان
آلٹرنیٹیو ریسرچ انیشیٹیو (اے آر آئی) نے پاکستان سے اگلے دس سالوں میں سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کا اعادہ کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر زور دیا ہے کہ اس مقصد کے حصول کے لیے اجتماعی کوششوں اور متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
اے آر آئی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر ارشد علی سید کا کہنا ہے کہ آج 2024 میں پاکستان کی 13 فیصد آبادی تمباکو کو استعمال کرتی ہے۔ اس میں سے بیشتر سگریٹ نوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دوسری جانب دنیا کے ترقی یافتہ ممالک سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کی طرف رواں دواں ہیں۔
تازہ جائزوں کے مطابق پاکستان میں تین کروڑ دس لاکھ (31 ملین) سے زائد بالغ افراد تمباکو استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) سگریٹ نوش ہیں۔ حکومت نے فروری 2023 میں پاکستان میں بننے والے سگریٹ کی مصنوعات پر ایک سو پچاس (150) فیصد ٹیکس کا اضافہ کیا جو کہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے۔
ارشد علی سید نے کہا کہ سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کے لیے کلیدی کردار صوبائی حکومتوں کا ہے۔ انہوں نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ سگریٹ نوشی کے مکمل خاتمے کے لیے قانون سازی کریں۔ اس قانون سازی میں ٹوبیکو ہارم ریڈکشن (کم نقصان دہ تمباکو) اور سگریٹ نوشی ترک کرنے کی خدمات تک آسان رسائی پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
تمباکو نوشی کے مکمل خاتمے کے لیے مؤثر قانون سازی کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دو دہائیوں سے زیادہ عرصے میں پاکستان میں وفاقی یا صوبائی سطح پر تمباکو نوشی سے متعلق کوئی قانون سازی نہیں ہوئی۔ ان کے مطابق اس مقصد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو تمام متعلقہ شراکت داروں، عوامی اور نجی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا آج پاکستان میں بالغ سگریٹ نوش کو یہ علم ہی نہیں کہ وہ اس عادت کو ترک کرنے کے لیے طبی مدد کہاں سے حاصل کرے۔ اس کے لیے اشد ضروری ہے کہ تمباکو نوشی ترک کرنے کی خدمات کو انسانی حقوق کا حصہ بنایا جائے اور ان کی وافر مقدار میں فراہمی کو یقینی بناکر ان تک آسانی کے ساتھ رسائی کا بندوبست کیا جائے۔
اے آر آئی کے مطابق پاکستان سے اگلے دس برسوں میں سگریٹ نوشی کا مکمل خاتمہ ممکن ہے۔ اس کے لیے تحقیق پر مبنی پالیسیاں بنانی چاہئیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ تمباکونوشی ترک کرنے کے لیے مؤثر سہولیات کی آسان فراہمی یقینی بنائی جائے، تمباکونوشوں کی آواز کو سنا جائے اور جانا جائے کہ انہیں اس عادت کو ترک کرنے کیلئے کس قسم کی مدد درگار ہے جبکہ ٹوبیکو ہارم ریڈکشن (ٹی ایچ آر) کو تمباکو نوشی پر قابو پانے کی قومی پالیسی کا حصہ بنایا جائے۔
کم نقصان دہ تمباکو (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کیا ہے؟
کم نقصان دہ تمباکو (ٹوبیکو ہارم ریڈکشن) کا تصور پہلی مرتبہ مائیکل رسل نے سن 1976 میں پیش کیا۔ اس کی بنیاد اس بات پر ہے کہ لوگ نکوٹین کیلئے تمباکو کا استعمال کرتے ہیں اور وہ مرتے ٹار سے ہیں۔ یہ تصور کارآمد ہے کیوں کہ بیماریوں کے تمام تر خطرے کا تعلق تمباکو کے جلنے سے پیدا ہونے والے دھوئیں سے ہوتا ہے۔ اس دھوئیں میں ٹار اور دیگر زہریلے مادے شامل ہوتے ہیں۔ تمباکونوش تمباکو جلاتے ہیں اور دھوئیں کی صورت میں یہ زہریلے مادے ان کے جسم میں داخل ہوتے ہیں۔ اگر تمباکونوشوں کو سگریٹ کے ایسے متبادل میسر آجائیں جن میں تمباکو جلانا شامل نہ ہوں مگر وہ نکوٹین فراہم کرتے ہوں تو تمباکونوش بیماریوں کے تمام تر خطرات سے بچ جائیں گے۔