کیا جوئیں بیماری کا باعث بن سکتی ہیں؟
ناہید جہانگیر
جو بچے سکول جاتے ہیں تو انکے بالوں میں جوئیں ہوتی ہیں۔ بعض بچوں کے سر میں خود نہیں ہوتی لیکن اپنی جماعت میں کسی دوسرے بچے کے بالوں سے ان کے سر میں منتقل ہوجاتی ہیں اور مائیں پریشان ہوتی ہیں روزانہ بچوں کے بالوں کی صفائی ستھرائی میں لگی رہتی ہیں۔
بالوں میں جوئیں ہونے کی وجوہات
بالوں میں جوئیں ہونے کی وجوہات کے حوالے سے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ڈراماٹالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسرزبیر بھٹی کہتے ہیں کہ جوئیں ایک متعدی بیماری ہے کیونکہ بعض لوگوں کے بالوں میں دوسرے لوگوں سے جوئیں منتقل ہوتی ہیں لیکن اسکے برعکس بعض ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جنکے بالوں میں جوئیں خود نشوونما کرتی ہیں۔ انکے بالوں سے جوئیں کبھی ختم نہیں ہوتی تو ان حالات میں یہ ایک بیماری ہے۔ طب کی زبان میں اس کو پیڈیکولیسیس کیپٹائٹس یعنی بالوں میں جووُں کا جمع ہونا کہتے ہیں۔
جوئیں بیماری کا باعث بن سکتی ہیں؟
ڈاکٹر زبیر بھٹی نے جووں سے بیماری کے حوالے سے کہا کہ جب بالوں میں جوئیں جمع ہوتی ہیں تو اس سے شروع کے دنوں میں بالوں میں صرف خارش ہوتی ہیں۔ کیونکہ جوئیں انسان سے خون چوستی ہیں تو سر میں خارش کرتی ہیں اس سے آہستہ آہستہ مزید انفیکشن ہوتا ہے۔ یہ انفیکشن پیپ بن جاتا ہے۔ پیپ سے سر میں چھوٹے چھوٹے دانے بن جاتے ہیں۔ ان حالات میں اگر وقت پر خیال نہیں رکھا گیا تو سر کے اندر چھوٹے چھوٹے سوراخ ہوجاتے ہیں۔ گردن میں گھٹی بنے کا بھی سبب بنتی ہیں۔ مناسب اور وقت پر خیال یا علاج نا کرنے کی وجہ سے سر کے یہ چھوٹے سوراخ بڑے امراض کا باعث بن کر خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔
علاج و احتیاط
ڈراماٹالوجسٹ زبیر بھٹی کے مطابق سب سے پہلے بالوں کو صاف رکھیں۔ ہفتے میں دو مرتبہ ضرور اپنے بالوں کو دھوئیں اسکے ساتھ ساتھ اگر کسی کے ساتھ انٹریکشن کی وجہ سے بالوں میں جوئیں ٹرانسفر ہوجاتے ہیں تو بالوں سے اسکا وقت پر صفایا کرایا جائے۔ اسکے ساتھ ساتھ مہینے میں ایک مرتبہ اینٹی لائس شیمپو سے بال دھونے چاہئے۔
لیکن اگر بالوں میں خود جووں کی نشونما ہو رہی ہے کسی سے بھی ٹرانسفر نہیں ہوئی اور خود کے بالوں میں مسلہ ہے تو یہ پھر بیماری ہے اسکا علاج کسی بھی ماہر امراض جلد سے کروائیں۔
مرد کی نسبت خواتین میں جوئیں زیادہ نشوونما پاتی ہیں کیوں؟
زبیر بھٹی کہتے ہیں کہ لبمے بالوں میں جوئیں جلد نشوونما پاتی ہے بنسبت چھوٹے بالوں کے۔ چونکہ خواتین کے بال لمبے ہوتے ہیں تو مرد کی نسبت خواتین میں جوئیں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ تو ایسی صورت میں اگر بال جووں سے صاف نہیں ہورہے ہوں تو ایسی خواتین کو چاہئے کہ علاج و احتیاط کے ساتھ ساتھ اپنے بالوں کو چھوٹا کرلیں ان کی کٹنگ کر لیں۔
لیاقت خان جو ایک نجی ٹی وی کے ساتھ میک اپ آرٹسٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے کئی مشہور فلم و ڈرامہ آرٹسٹ سے لے کر گلوکاروں کا میک اپ کیا ہے۔ کہتے ہیں کہ انہوں نے عام لوگوں سے لے کر کئی مشہور فلم ، ڈرامہ اداکاروں اور گلوکاروں کے سر میں جوئیں دیکھی ہیں جو ان کے خیال میں قابل شرم بات مانی جاتی ہیں۔ ان کے مطابق دنیا نے ترقی کر لی ہے جوئیں تو مختلف ڈیجیٹل مشین کے ذریعے منٹوں میں صاف ہو سکتی ہیں۔ یہ اتنا مشکل کام بھی نہیں ہے لوگ خیال ہی نہیں رکھتے کہ پبلک فیس یا فگر ہوکر لباس و تمام سٹائل کا خیال رکھا جاتا ہے لیکن جووں کے حوالے سے ان میں کوئی آگاہی ہی نہیں ہے یہ کیوں۔ اس کی وجہ سے ان کی پرسنالٹی زیرو ہوجاتی ہے۔
دوسری اہم بات جوئیں تو باعث شرمندگی بھی ہے تو اگر گھر کے کاموں کی وجہ سے کسی کے پاس وقت نہیں ہے تو کسی بھی اچھے سے پارلر یا سیلون میں بال جووں سے صاف ہوسکتے ہیں۔
ڈاکٹر زبیر کے مطابق لوگوں میں جوئیں کی روک تھام کے لئے آگاہی بہت ضروری ہے آج کل بعض سکولوں میں اینٹی لائس ڈے بھی منایا جاتا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے تمام سکول اساتذہ بچوں کے بال چیک کرتی ہیں اگر بال میں جوئیں یا بال گندے ہوتو والدین کو کمپلینٹ کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر زبیر بتاتے ہیں کہ باہر ملکوں میں اگر کسی بھی ایک بچے کے سر میں لائسس پائے گئے تو اس کو سکول سے ایک ہفتے کی چھٹی دے دیتے ہیں۔ والدین کو کہا جاتا ہے کہ پہلے اپنے بچے کی ٹریٹمنٹ کریں۔ بیرونی ممالک میں اس کو بیماری سمجھا جاتا ہے۔ اسی طرح کے اصول پاکستان میں بھی ہونے چاہئے لوگوں میں آگاہی ہونی چاہئے تاکہ وہ خود اور اپنے بچوں کو جووں سے پاک صاف رکھیں۔