لائف سٹائل

خیبرپختونخوا کے لوگوں کے بال زیادہ قیمتی کیوں؟

 

شاہین آفریدی

خیبر پختونخوا میں انسانی بالوں کی مارکیٹیں ہیں جو زیادہ تر چین سے خریداروں کو راغب کرتی ہیں۔ بالوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ بہترین اور مہنگے بال افغانستان اور پختونخوا کے لوگوں کے ہیں۔ سڑکوں سے کچرا اٹھانے والے لوگ ان تاجروں کے پاس بال لاتے ہیں اور ایک کلو بال 15000 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔

پشاور کے رہائشی کامل خان پہلے رکشہ چلاتے تھے لیکن گزشتہ چھ ماہ سے وہ اپنے دکان میں اپنا نیا کاروبار چلا رہے ہیں۔

کامل خان جو بال لیتے ہیں وہ اکثر ان خواتین کے ہوتے ہیں جو بیماری کی وجہ سے اپنے بال کٹواتی ہیں۔ کامل خان یہ بال بڑے تاجروں کو فروخت کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک کلو بال  12,000 سے 15,000 روپے میں ملتے ہیں اور وہ اسے ایک منافع بخش کاروبار میں بدل دیتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں۔ کم عمری میں بال سفید ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟

کامل خان کا کہنا ہے کہ "کوئی بھی بال جو پانی سے گیلا ہوا ہو یا دھوپ میں زیادہ دیر رکھے گئے ہو تو وہ خراب تصور ہوتے ہیں۔ وگ ایسے بالوں سے نہیں بنتی۔ ہم جو بال خریدتے ہیں ان میں سے چانٹی کرتے ہیں کہ کون سے بال بہترین ہے اور مارکیٹ میں اس کی قیمت اچھی ہے”۔

زیادہ تر بالوں کے خریدار چائینیز ہیں

عبداللہ پشاور کے علاقے حاجی کیمپ میں بالوں کا ایک بڑا تاجر ہے۔ ان کی دکان ایک مرکز کے طور پر کام کرتی ہے جہاں خیبر پختونخوا کے مختلف حصوں سے لوگ اپنے بال بیچنے کے لیے لاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اکثر اوقات چینی گاہک ان کے اسٹور پر اعلیٰ قسم کے بالوں کی تلاش میں آتے ہیں۔

عبداللہ نے بتایا کہ ” ہمارے یہاں چائنیز خریدار کئی سالوں سے آرہے ہیں جن کے پاس اپنا ترجمان بھی ہوتا ہے۔ وہ پشاور میں مختلف اشیاء کے ساتھ ساتھ ہمارے ساتھ بالوں کی ڈیل بھی کرلیتے ہیں۔ ان کے ساتھ ہمارا اچھا کاروبار چل رہا ہے”۔

آج بھی چینی تاجر بالوں کی تجارت کرنے پشاور آئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان بالوں سے وگ یا مصنوعی بال اور برش بنائے جاتے ہیں اور پوری دنیا کو برآمد کیے جاتے ہیں۔

خیبرپختونخوا بالوں کے کاروبار کے حوالے سے کافی فائدہ مند ہے

ایک چائنیز خریدار وانگ شی نے بتایا کہ "یہ خطہ بالوں کے کاروبار کے حوالے سے کافی فائدہ مند ہے۔ وہ اس لیے کہ یہاں کے لوگوں کے بال کافی اچھے اور مضبوط ہوتے ہیں۔ پاکستان کے باقی علاقوں کے لوگوں کے برعکس یہاں کے لوگ بالوں میں کیمیکل کی بجائے قدرتی اجزاء زیادہ استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے ان لوگوں کے بال کافی پائیدار ہوتے ہیں اور ہمارے کام کے ہوتے ہیں”۔

کامل خان ہر ہفتے 300 سے 400 کلو بال بڑے تاجروں کو فروخت کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پشاور کے دلزاک روڈ، دوران پور، ورسک روڈ، شامی روڈ، حاجی کیمپ اور بورڈ بازار میں بھی بڑے تاجر موجود ہیں جو ہفتے کے حساب سے جمع شدہ بال اسلام آباد سپلائی کرتے ہیں۔

” ہم یہ بال اسلام آباد لے جاتے ہیں جہاں ان کے مخصوص ڈیلر موجود ہوتے ہیں۔ ان کے پاس سرکاری عملہ اور پولیس موجود ہوتی ہے۔ ہم وہاں ڈیل کرکے واپس آجاتے ہیں اور وہ ان بالوں کی صفائی کرکے چائنا بھیج دیتے ہیں”۔ کامل خان نے بتایا۔

پاکستان دنیا میں انسانی بال برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے

پشاور میں موجود بالوں کے تاجروں کے مطابق پاکستان دنیا میں انسانی بال برآمد کرنے والا پانچواں بڑا ملک ہے۔ اور یہاں سے روزانہ ایک ٹن اور ہر ماہ تیس سے زائد ٹن تک بال اسلام آباد سے چین کو برآمد کیے جاتے ہیں۔ دوسری جانب افغانستان، بھارت، تاجکستان، امریکہ، سنگاپور اور ہانگ کانگ سمیت کئی دوسرے ممالک بھی انسانی بالوں کے بڑے برآمد کنندگان ہیں۔

تاجروں کے مطابق اچھے بالوں کو اچھی آب و ہوا کے ساتھ پرکا جاتا ہے۔ اچھی آب و ہوا والے علاقوں کے لوگوں کے بال اچھے ہوتے ہیں اور مارکیٹ میں اس کی قیمت بھی زیادہ ہے۔ تاجروں کا کہنا ہے کہ بہترین اور مہنگی قیمت کے بال افغانستان کے لوگوں کے ہیں۔

عبداللہ نے بتایا کہ ” پورے خیبرپختونخوا کے لوگوں کے بال اچھے اور خوبصورت ہوتے ہیں۔ اس کے برعکس پنجاب اور دوسرے صوبوں کے لوگوں کے بال غیر پائیدار ہوتے ہیں۔ مارکیٹ میں ان علاقوں کے بال ہمارے صوبے کے علاقوں کے بالوں کے مقابلے میں ہزار پندرہ سو روپے کم قیمت رکھتے ہیں۔ جبکہ افغانستان کے لوگوں کے بال سب سے بہترین اور مہنگے ہوتے ہیں۔ مارکیٹ میں ان کی قیمت 2 ہزار روپے زیادہ دیتے ہیں کیونکہ افغانستان کی آب و ہوا بہترین ہے۔ جن علاقوں کی آب و ہوا بہتر ہوتی ہے ان علاقوں کے لوگوں کے بال اچھے اور زیادہ قیمتی ہوتے ہیں”۔

بالوں کے تاجروں کا کہنا ہے کہ 20 ہزار سے زائد افراد اس پیشے سے وابستہ ہیں جن میں سے زیادہ تر افغان باشندے ہیں جو سڑکوں پر کچرا جمع کرتے ہیں۔ پاکستان میں غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی بے دخلی کے بعد بالوں کی فروخت میں کمی آئی ہے اور یہ کاروبار بھی متاثر ہو رہا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button