لائف سٹائل

موسمیاتی تبدیلی سے سردیوں کا دورانیہ مزید کم ہونے کا خدشہ، ماہرین

 

رانی عندلیب

بچپن میں اتنی سردی کی لہر ہوتی تھی کہ والدہ موٹے کپڑوں کے ساتھ ساتھ اونی بنیان، موزے اور ٹوپی بھی پہناتی تھی۔ کمروں میں ہیٹر لگا ہوتا تھا ہر دوسرے دن بارش ہوتی تھی، لیکن اب تو کافی دیر سے سردی کا موسم شروع ہوتا ہے اور جلدی ختم ہوجاتا ہے۔

سیما جس کا تعلق نوشہرہ سے ہے کہتی ہیں کہ جس طرح اس نے اپنے بچپن میں سردیوں کا موسم گزارا تھا اور پرانے وقتوں میں جو ہر طرف ہریالی ہی ہریالی تھی شاید یہ سب کچھ آنے والی نسل نا دیکھ سکے۔ درختوں کی کٹائی اور ساتھ میں کاشت کے قابل زمین پر سوسائٹیاں بن رہی ہیں جو نہ صرف صاف ستھرے ماحول کو آلودہ کررہی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ یہ موسم کی تباہ کاری میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

دوسری جانب پشاور کی مریم کہتی ہیں کہ اب تو سردی کا موسم اتنا کم ہوگیا ہے کہ دسمبر سے شروع ہوکر 15 فروری تک ختم ہوتا ہے۔ پہلے زمانے میں 15 ستمبر سے موسم کافی خوشگوار جبکہ اکتوبر میں سردی ہوتی تھی۔ لیکن اب تو سردیوں کا دورانیہ کافی کم ہوگیا ہے۔ سردیوں کے کپڑے بھی اب بھاری نہیں پہنے جاتے لگتا ہے کچھ سالوں میں سویٹر، موزوں کا دور بھی ختم ہوجائے گا۔

پشاور صدر بازار کا دکاندار رضا خان مریم سے اتفاق کرتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ پچھلے 45 سالوں سے کپڑے کے کاروبار سے وابستہ ہے۔ 20 یا 30 سال پہلے گرم کپڑوں کا جو کاروبار ہوتا تھا اب ماند پڑ گیا ہے۔ بہت کم بزنس ہوتا ہے لوگ اکثر ہنستے ہیں کہ ٹھنڈک کہاں ہے ہلکے کپڑے دکھاو۔
رضا خان کے مطابق سردیوں کا دورانیہ کم ہونے کی وجہ سے گرم کپڑوں کا وزن بھی اب کم ہوگیا ہے کیونکہ لوگ زیادہ موٹا کپڑا خریدتے نہیں ہیں۔

موسمیاتی تبدیلی کیا ہے؟

کسی ایک علاقے یا خطے کی آب و ہوا اُس کے کئی سالوں کے موسم کا اوسط ہوتی ہے۔ موسمیاتی تبدیلی اس اوسط میں تبدیلی کو کہتے ہیں۔ زمین اب بہت تیزی سے ماحولیاتی تبدیلی کے دور سے گزر رہی ہے اور عالمی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ کسی بھی علاقے یا ملک کی 10 سے 20 سالوں میں درجہ حرارت میں ہونے والی تبدیلی کو موسمیاتی تبدیلی کہتے ہیں۔

موسیماتی تبدیلی کے نقصانات سے سب سے زیادہ 10 ممالک متاثر ہورہے ہیں ان میں پاکستان کا نمر ساتواں ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے سابقہ ڈائریکٹر کلائمیٹ چینج اور زرعی یونیورسٹی پشاور کے چئرمین ڈاکٹر محمد اکمل کا کہنا ہے کہ آج کل زمین اپنے مدار میں اس مقام پر ہے جب شمالی نصف کرہ سورج سے دور ہے اور جنوبی نصف کرہ سورج کی طرف رخ کئے ہے۔ اس وجہ سے شمالی نصف کرہ میں گرمی اور شمالی نصف کرہ میں سردی پڑرہی ہے۔

وہ مزید بتاتے ہیں کہ 1980ء کے بعد سے سردی اور گرمی میں شدت کیوں آئی ہے؟ تو اس کا آسان جواب یہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ایک تو دنیا بھر کے ممالک میں تعمیراتی کام بہت زیادہ ہورہے ہیں۔ اوردوسری طرف پاکستان کی موسمیاتی صورتحال کو دیکھے تو 1960 سے لے کر 1990 تک 30 سالوں کا جو یہ سرکل ہے، یا 1990 سے 2010 یا 20 تک دیکھا جائے جو کہ 60 سالوں کا ڈیٹا ہے تو ہواؤں میں بھی تبدیلی ائی ہے۔ ہوا میں تبدیلی کے ساتھ بادلوں کا رخ بھی تبدیل ہو جاتا ہے جب بادلوں کا رخ تبدیل ہو جاتا ہے تو ساتھ میں بارشوں کا جو سسٹم تھا جو سردیوں میں( نو روزہ) بارش کہا جاتا تھا وہ اب آہستہ آہستہ گرمیوں میں داخل ہونا شروع ہوگیا ہے۔ مون سون کی جو بارشیں ہوتی تھیں وہ بھی اب مئی تک اگئی ہیں۔

پاکستان اور خاص کر خیبر پختونخوا کے موسم میں بھی تبدیلی ائی ہے۔ سردیوں کا جو دائرہ ہوتا تھا ستمبر پھر اکتوبر پھر اس کے بعد نومبر اور اب دسمبر جنوری میں بارش کا جو سلسلہ تھا وہ آہستہ آہستہ دوسرے مہینے کی طرف جا رہا ہے۔ اور جون جولائی میں جو بارشیں ہوتی تھی اب اس کا دائرہ تبدیل ہوتے ہوئے مارچ تک اگیا ہے اور یہیں بارشیں اج سے اٹھ یا دس سال بعد فروری میں ہوں گی تو اس کا اثر سردیوں پر پڑ رہا ہے اور آئندہ بھی سردیاں خشک ہوں گی اور بارشیں نہیں ہو گی۔

جب بارشیں نہیں ہوں گی تو درجہ حرارت بڑھ جائے گا اور موسم خشک اور گرم ہوگا تو سردیوں کا جو دائرہ ہے وہ مختصر ہوتا جائے گا اور اسی وجہ سے لوگ جو پہلے موٹے کپڑے پہنتے تھے اب نہ زیادہ موٹے کپڑے پہنتے ہیں اور نہ ہی سویٹر ۔وہ کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی سے سردیوں کا دروانیہ بھی کم اور تبدیل اور ہوگیا ہے جس نے گرم کپڑوں کی مانگ میں بھی کمی کی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button