جن افغانوں کی جان کو خطرہ ہے ان کو یہاں پر ہی رکھیں گے۔ فیروز جمال کاکاخیل
نگراں وزیر اطلاعات خیبرپختونخوا فیروز جمال کاکاخیل نے کہا ہے کہ اگر کسی کو اپنے ملک میں جان کا خطرہ ہے تو اس کیلئے قانون موجود ہے، جن کی جان کوخطرہ ہے وہ ہم سے رابطہ کریں، ان کو یہاں پر ہی رکھیں گے۔ ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ کیبنیٹ میٹنگ میں ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ’ جن کو بھی جان کا خطرہ ہے یا اس طرح کے مسائل ہیں اس کو ہم بالکل نہیں چھیڑیں گے‘۔
فیروز جمال نے کہا کہ این جی اوز اور یو این ایچ سی آر ان لوگوں کی لسٹ فراہم کریں جن کی جان کو خطرہ ہیں، انہیں کوئی ڈی پورٹ نہیں کرے گا۔
ان خیالات کا اظہار فیروز جمال کاکاخیل نے تب کیا جب اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ترجمان قیصر آفریدی نے پروگرام میں کہا کہ 2021 میں افغانستان سے جو لوگ آئے تھے ان میں کچھ ایسے لوگ ہیں جو واپس جائیں گے تو ان کی زندگی اور آزادی کو وہاں پر خطرہ ہوسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومت سے اپیل کر رہے ہیں کہ ایسا کوئی سسٹم سامنے لایا جائے، جس کے تحت ان لوگوں کو پاکستان میں مینیج کیا جسکے اور رجسٹرڈ کیا جاسکے۔ قیصر آفریدی نے کہا کہ حکومتی اعدادوشمار کے مطابق 6 لاکھ سے زائد لوگ پاکستان آئے ہیں، ان میں آدھے سے زیادہ نے ہم سے رابطہ کیا ہے، وہ پناہ کی تلاش میں ہیں انہیں بین الاقوامی حفاظت کی ضرورت ہے۔
خیال رہے غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے دی گئی مہلت آج یکم نومبر کو ختم ہوچکی ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افغان شہریوں کو ضلع خیبر لنڈیکوتل انٹری پوائنٹ کیمپ میں رجسٹرڈ ہونے کے بعد طورخم بارڈر کے راستے افغانستان جانے کی اجازت دی جائے گی۔
وزارت داخلہ کے مطابق پاکستان سے غیرقانونی مقیم ایک لاکھ 40 ہزار 322 افراد اپنے ممالک واپس جاچکے ہیں اور یہ تمام افراد رضا کارانہ طور پر اپنے ملک واپس گئے ہیں۔