خواتین کی سہولت کے لیے قائم خصوصی ڈیسک 7 ماہ سے غیر فعال
ہارون الرشید
خیبر پختونخوا کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں خواتین، خواجہ سراؤں اور بزرگ شہریوں کی سہولت کے لیے قائم کیے گئے خصوصی ڈیسک گزشتہ 7 ماہ سے غیر فعال ہوچکے ہیں جس کی وجوہات محکمہ پولیس کی عدم دلچسپی اور خواتین پولیس اہلکاروں کی کمی بتائی جارہی ہیں۔
پولیس فورس سے حاصل کردہ اعدادوشمار میں خواتین پولیس اہلکاروں کی کمی کو مزید ظاہر کرتا ہے جس کے مطابق 47 لاکھ آبادی پر مشتمل پشاور شہر میں صرف 95 خواتین پولیس اہلکار ہیں جن میں 15 خواتین تھانوں میں اپنے فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔
پولیس اسٹیشنوں میں تعینات خواتین اہلکاروں کی کم تعداد خصوصی ڈیسک کی افادیت کو نہ صرف متاثر کررہی ہے بلکہ شکاریت کنندگان کی بروقت داد رسی بھی نہیں ہو پارہی ہے۔
اس حوالے سے پشاور حیات آباد کی رہائشی عابدہ بی بی نے بتایا کہ وہ حیات آباد تھانے میں قائم خصوصی ڈیسک پر وراثت میں اپنا حصہ نہ ملنے کی شکایت درج کرانے گئی تھیں جہاں ان کے بقول پولیس عملے نے انہیں بدتمیزی سے کہا کہ خصوصی ڈیسک دوپہر 2 بجے تک کام کرتا ہے اس لیے انہیں اپنی شکایت درج کرنے کے لیے مرد پولیس اہلکاروں سے مدد لینی پڑی تاہم 25 دن گزرنے کے بعد ان کی شکایت پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
اسی طرح ثناء کی والدہ، جن کی بیٹی کو 2 سال قبل پشاور کے رنگ روڈ پر قتل کر دیا گیا تھا، شاہ پور تھانے کے اسپیشل ڈیسک پر تواتر سے آتی رہتی ہیں لیکن ان کے مطابق کوئی بھی ان کی درخواست کو سنجیدگی سے نہیں لیتا۔
پشاور میں ٹرانس جینڈر ایسوسی ایشن کی صدر آرزو نے بھی خصوصی ڈیسک کو ایک ناکام اور عام طور پر خواجہ سراؤں اور خواتین کے لیے ایک خواب قرار دیا۔ آرزو نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ایک طویل عرصے سے ہمارے خدشات کو دور کرنے میں ناکام رہی ہے اور اب خصوصی ڈیسک کے ذریعے ہمیں سہولت فراہم کرنے کے اپنے وعدے سے مکر گئی ہے۔
اس حوالے سے آئی جی خیبر پختونخوا اختر حیات خان نے رابطے پر بتایا کہ خصوصی ڈیسک اب بھی صوبے کے بڑے اضلاع یعنی پشاور، مردان اور مانسہرہ میں کام کر رہے ہیں، ہم ایک جامع پولیس فورس پر یقین رکھتے ہیں اور صوبے بھر میں خواتین اور خواجہ سراؤں کی شکایات سے نمٹنے کے لیے مزید خواتین افسران کو تعینات کیا گیا ہے یہاں تک کہ ہم نے ایک خاتون پولیس افسر کو ڈسٹرکٹ بٹگرام کا سربراہ بھی بنا دیا ہے۔
خصوصی ڈیسک کے حوالے سے خواتین اور خواجہ سراوں کی شکایات کی نشاندہی کرنے پر آئی جی نے کہا ہم خواتین اور خواجہ سراؤں کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کر رہے ہیں۔