بنوں: شمالی وزیرستان کے متاثرین کا اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ
شمالی وزیرستان مدہ خیل قبیلے سے تعلق رکھنے والے متاثرین نے بنوں پریس کلب کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت آئی ڈی پیز کی واپسی یقینی بنائے، فی خاندان ملنے والی امداد رقم بحال کی جائے اور دیگر درپیش مسائل حل کئے جائیں بصورت دیگر وہ منگل کے روز ٹی ڈی پیز کیمپ کے سامنے دھرنے کا آغاز کریں گے۔
متاثرین کمیٹی کے سرابرہ ملک رحمت غلام وزیر کی زیر قیادت ہونے والے مظاہرے میں درجنوں متاثرین نے شرکت کی جہنوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈر اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے حق میں مطالبات درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کے دوران ملک رحمت غلام وزیر اور دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ دس سال تک نقل مکانی کی زندگی بسر کرتے ہوئے در بدر ٹھوکریں کھا رہے ہیں، شمالی وزیرستان میں 2014 میں دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے باعث ہم اپنے علاقوں سے دوسرے علاقوں میں جانے پر مجبور ہوئے اور آئی ڈی پیز کی زندگی گزارتے رہے ہیں جبکہ حکومت کی جانب سے فی خاندان 20 ہزار روپے سم پر امداد ملتی تھی جو اب بند ہوچکی ہے اور مہنگائی کے اس دور میں ہمارا جینا مشکل ہوچکا ہے، ہم نے متعدد بار متعلقہ حکام کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور دھرنے بھی دئے لیکن تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ مدہ خیل سیدگئی کے 1700 خاندانوں کے امدادی رقوم بلا وجہ ختم کردی گئی ہے جبکہ اٹھارہ ہزار خاندانوں کے گزشتہ دو ماہ سے امدادی رقوم بند ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ موبائل سم پر ملنے والی امداد بحال کی جائے اور آئی ڈی پیز کی واپسی کے لیے ہنگامی طور پر اقدامات اٹھائے جائے بصورت دیگر احتجاجی دھرنا کا دائر کار وسیع کریں گے۔