لائف سٹائل

وزیرستان کی ثقافت ڈھول اور اتنڑ

 

بشریٰ محسود

ڈھول اور اتنڑ قبائلی روایات میں صدیوں سے موجود ہیں۔ روایتی اتنڑ کو قبائلیوں نے دہشتگردی سے بھی متاثر نہیں ہونے دیا۔ اتنڑ اور ڈھول قبائلی عوام کی ثقافت میں ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ قبائلی لوگ جہاں بھی جاتے ہیں وہاں اپنی ثقافتی پہچان ڈھول ہمیشہ ساتھ لے کر جاتے ہیں۔

ڈھول لکڑی کا بنا ہوتا ہے جس کے دونوں اطراف پر چمڑا لگا ہوتا ہے۔ ڈھول صرف ڈھول نہیں ہے بلکہ یہ ایک آواز ہے جس سے قبائلی عوام کی روایات جڑی ہوئی ہے۔

جنوبی وزیرستان کے ایک ڈھول بجانے جانے والے بٹیرخان کا کہنا ہے کہ قبائلی خوشی میں ڈھول ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈھول خاص مواقعوں پر ضروری ہوتا ہے جیسے قومی شکر ، عید اور شادی پر اور اس خاص مواقعوں کے علاوہ یہ لوگوں کو اکٹھا کرنے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔

ڈھول کو ایسے مواقعوں پر بجایا جاتا ہے کہ جب کوئی لشکر ہو یا چغہ ہویا کوئی اہم خبر پھیلانی ہو یا شادی وغیرہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزیرستان کے لوگوں کے لیے ڈھول ماں باپ کی طرح حثیت رکھتا ہے۔ جب ڈھول بجنے لگتا ہے تو اس کی آواز جذبے ،ننگ و ناموس ، غیرت کی آواز سمجھی جاتی ہے۔ یہ لوگ جب بھی اس کی آواز سنتے ہے تو فوراً جمع ہو جاتے ہیں۔ پھر چاہے کوئی جرگہ ہو یا کسی کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ لوگ غور سے سنتے ہے۔

وزیرستان کے لوگوں کے مطابق ڈھول ان کی خوشیوں میں سب سے اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈھول کے بغیر ان کی خوشیاں ادھوری ہے۔ ڈھول یہاں کے لوگوں کے اتفاق واتحاد کی نشانی ہے۔ اگر وزیرستان کی ثقافت سے ڈھول کو ہٹا دیا جائے تو یہ ثقافت پھیکی پڑ جائے گی۔ ڈھول نہ صرف جوانوں میں اہمیت رکھتا ہے بلکہ یہاں کے مشران بھی ڈھول سے لطف اٹھاتے ہیں۔

جنوبی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے خونزگل محسود کا کہنا ہے کہ ڈھول کے ساتھ اتنڑ کو لازمی سمجھا جاتا ہے۔ پشتون کی ثقافت میں جب بھی کوئی خوشی کا موقع ہو تو اُس میں ڈھول کی موسیقی کو ضروری سمجھا جاتا ہے۔ پھر خاص طور پر روایتی رقص اتنڑ کا تڑکہ ضرور لگایا جاتا ہے یہ پختون ثقافت کی ایک ایسی مثال ہے جو جدید دور میں بھی پوری آب وتاب کے ساتھ زندہ ہے۔ قبائلیوں کا روایتی رقص اتنڑ ایک قدیم رقص ہے جس کی تاریخ یونانی رقص کی تاریخ سے ملتی ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ رقص یونان ہی سے افغانستان آیا اور یہ یونانی رقص کی ایک شکل ہے جسے (اتنڑ) کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یونان میں اس کو (اتھینا) کہا جاتا ہے۔ پھر جب عیسائی یونان آئے تو اس رقص کا خاتمہ ہو گیا لیکن افغانستان اور پختون خوا میں یہ آج بھی پورے آب و تاب کے ساتھ زندہ ہے. اتنڑ افغانستان کا قومی رقص ہے اور پشتو کی لغات میں بھی اتنڑ کو پشتو کا قومی رقص کہا گیا ہے۔

پاکستان کے قبائلی اضلاع میں سب سے خوبصورت اتنڑ وزیرستانی اتنڑ کو سمجھا جاتا ہے جسے نہ صرف قبائلی بلکہ پاکستان کے دیگر صوبوں کے لوگ بھی بہت پسند کرتے ہیں۔ وزرستان میں مختلف تہواروں کے مواقعوں پر بھی جوش و خروش کے ساتھ اس کو کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سابقہ قبائلی اضلاع کرم ، اورکزئی میں بھی اتنڑ کیا جاتا ہے۔

اتنڑ ایک دائرے میں کھڑے ہو کر گروپ کی شکل میں کیا جاتا ہے۔ یہ اس کی خوبصورتی ہے ورنہ ایک یا دو تین افراد مل کر بھی کر سکتے ہیں۔ شروعات میں آہستہ ہوتا ہے پھر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ڈھول کی تھاپ تیز ہو جاتی ہے اور اتنڑ میں شامل افراد کے ہاتھ پاوں کی حرکات بھی تیز ہو جاتی ہے۔ (اتنڑ) نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ دنیا بھر کے پشتونوں میں سے یکساں مقبول ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button