ٹانک میں پانی کا سو سالہ پرانا مسئلہ، عوام نقل مکانی پر مجبور ہوگئے
نثار بیٹنی
دیگر شہروں میں جہاں بچوں اور بچیوں کو تعلیم کے بعد کھیلنے کودنے کا موقع ملتا ہے وہاں ضلع ٹانک کے سب ڈویژن جنڈولہ اور دیگر علاقوں میں ان بچوں بچیوں کو بڑوں کے ساتھ باری باری گھر کی ضرورت کے لیے پانی لانے پر مقرر کیا جاتا ہے کیونکہ ان علاقوں میں پانی ناپید ہے۔
یہ کہنا ہے ٹانک کے رہائشی محمد نصیب کا جن کے علاقے میں لوگ پانی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے دور مخصوص جوہڑوں یا پھر مخصوص ٹیوب ویلز پر جاتے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے مقامی شہری نے بتایا کہ جہاں دیگر شہروں میں گھر گھر بجلی، گیس، نکاسی آب اور پانی جیسی اہم سہولیات پہنچ چکی ہیں وہاں ٹانک کا آج سے تقریبا سو سال پرانا پانی کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں کیا جا سکا، لمحہ فکریہ ہے کہ انتہائی قلیل آبادی اور محدود علاقے پر مشتمل چھوٹے سے ضلع ٹانک کی پانی کی ضروریات حکومت وقت پورا نہیں کر پا رہی جبکہ یہاں سے منتخب نمائندے اس مسئلے پر ووٹ لے کر اس مسئلے کو اکثر فراموش کر بیٹھتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ضلع ٹانک میں پانی کا مسئلہ کم و بیش ایک سو سال سے درپیش ہے لیکن پچھلے دو/ تین ماہ سے یہاں پر پانی کی ناپیدی انتہائی گھمبیر صورت اختیار کر چکی ہے اور مختلف علاقے کربلا اور صحرا کا منظر پیش کر رہے ہیں، عوام کو صبح سویرے مخصوص ٹیوب ویلوں پر پانی بھرنے جانا پڑتا ہے جہاں لمبی قطاریں ان کی استقبال کرتی ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں پائپ لائن اور واٹر ٹینکرز کے ذریعے پانی پہنچانے کی کوششیں ناکام ہوچکی ہیں کیونکہ یہ پانی انتہائی کم ہے اور پیسوں سے خریدا جاتا ہے، اسی تناظر میں ٹانک کی اکثریتی آبادی پڑوسی اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت اور پنجاب منتقل ہو گئی ہے جبکہ یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔
ٹانک کے ایک اور رہائشی افنان گنڈہ پور نے بتایا کہ جب بھی انتخابات ہوتے ہیں تو سیاسی بونے اسی نازک مسئلے پر عوام کی ہمدردیاں سمیٹتے ہیں اور جب منتخب ہو جاتے ہیں تو پانی جیسی زندگی اور موت کے مسئلے کو یکسر فراموش کر دیتے ہیں اور عوام کو حالات کے جبر پر چھوڑ دیتے ہیں۔
دوسری جانب ٹانک کے پبلک ہیلتھ ڈپارٹمنٹ کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ چونکہ ٹانک میں پانی انتہائی گہرائی میں ہے جبکہ پہاڑ کے دامن میں واقع ہونے کی بنا پر یہاں پر ڈریلنگ کرتے ہوئے اچانک نیچے سے پتھر نکل اتے ہیں اسی لیے یہاں پر پانی ناپید ہے اور یہاں مقامی طور پر پانی مہیا نہیں کیا جا سکتا، حکومت کی طرف سے مخصوص جگہوں پر ٹیوب ویل لگائے گئے ہیں جہاں سے لوگ اپنی مدد آپ کے تحت پانی بھرتے ہیں جبکہ واٹر ٹینکروں میں بھی یہ پانی مختلف علاقوں کو فراہم کیا جاتا ہے لیکن شہر سے دور دیہاتی علاقوں میں ایسا کرنا ممکن نہیں ہوتا لہذا ان علاقوں میں ہر وقت ایمرجنسی صورتحال قائم رہتی ہے۔
ٹانک کے سوشل ورکر محمد جنید خان نے بتایا کہ یہاں سے منتخب عوامی نمائندوں کی اکثریت چونکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش پذیر ہوتی ہے لہذا انہیں ٹانک کے اس اہم اور نازک مسئلے کا ادراک نہیں ہوتا اور ان کے سیکریٹریز اور آس پاس موجود سیاسی فوائد سمیٹنے والے ان کو سب اچھا کی رپورٹ دیتے ہیں، لیکن زمینی حقائق یہ ہیں کہ ٹانک کی عوام اس مسئلے کی وجہ سے انتہائی تکلیف کا شکار ہیں۔
اہلیان ٹانک نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ خدارا ٹانک کی عوام پر ترس کھایا جائے اور یہاں کی عوام کو پانی جیسی اہم سہولت پہنچائی جائے ورنہ خدانخواستہ کوئی بھی بڑا انسانی المیہ وقوع پذیر ہوسکتا ہے، اگر صورت حال ایسی ہی سنگین رہی تو یہاں کے قدیم باشندے دوسرے علاقوں کو نقل مکانی کرجائیں گے۔