ضلع کرم کی تاریخ میں پہلی بار مسیحی خاتون ایس ایچ او کی تعیناتی
علی افضال
خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع کرم کی تاریخ میں پہلی مرتبہ مسیحی برادی سے تعلق رکھنے والی 35 سالہ ثمرین عامر نے باقاعدہ طور پر ایس ایچ او کا چارج سنبھال لیا۔
نئی تعینات شدہ ایس ایچ او ثمرین عامر نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعیناتی سے نہ صرف مسیحی برادری میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے بلکہ مقامی قبائل بھی خوش ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں خواتین کے مسائل کے حل کے لیے وقف کرے گی اور حکومت نے جس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ اس پر پورا اتریں گی۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ایس ایچ او ثمرین کا کہنا تھا کہ ضلع کرم میں خواتین کو بہت مسائل درپیش ہیں اور ان کی کوشش ہو گی کہ ان مسائل کو ختم کرکے خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کی جائے۔
پولیس میں اپنی سروس کے بارے ثمرین عامر کا کہنا تھا کہ 13 سال قبل فاٹا انضمام سے پہلے وہ پولیس فورس میں بطور لیڈی سرچر بھرتی ہوئی تھیں جبکہ آج وہ اپنی محنت کی بدولت ایس ایچ او کی فرائض سرانجام دے رہی ہیں۔ ثمرین عامر کا کہنا تھا کہ ایک طرف ان میں دفاع وطن کا جذبہ تھا اور دوسری جانب اپنی فیملی کے ساتھ ساتھ اپنے کمیونٹی نے بھی زیادہ سپورٹ دیا، جس پر وہ فخر کرتی ہے۔
ادھر پاراچنار میں مسیحی برادری کے رہنما ریاض مسیح کا کہنا ہے کہ جہاں حواتین افسر کی تعیناتی سے خواتین کے دیگر مسئلہ حل ہوں گے وہاں مینارٹیز خواتین کو بھی ثمرین کی تعیناتی سے فائدہ ہوگا۔
دوسری جانب قبائلی رہنما حاجی عابد حسین کا کہنا ہے کہ رسموں اور رواجوں کے پابند قبائلی اضلاع میں خواتین کو مرد پولیس آفیسرز کے سامنے اپنے مسائل بیان کرنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا جبکہ نئی لیڈیز پولیس آفیسر کی تعیناتی سے قبائلی خواتین اپنے مسائل کو بہتر طریقے سے بیان کرسکیں گی۔