طورخم بارڈر آج دوسرے روز بھی ہر قسم تجارتی سرگرمیوں کے لیے بند
پاک افغان طورخم بارڈر گزشتہ روز پیش آنے والے واقعے کے بعد آج دوسرے بھی بارڈر ہر قسم تجارتی سرگرمی اور پیدل آمد ورفت کے لیے بند پڑا ہے جس کے باعث بارڈر کے دونوں اطراف مسافرو، بیماروں اور مالبردار گاڑیوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مقامی ذرائع کے مطابق طورخم بارڈ انتظامیہ نے ضلع خیبر کے علاقے جمرود کے اس پار راستہ بند کیا ہوا ہے جس کے باعث سیکڑوں افراد افغانستان جاتے ہوئے راستے میں پھنس گئے ہیں جن میں علاج کے لیے پشاور آنے والے افراد بھی شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کے علاوہ سیکڑوں مالبردار گاڑیاں بھی جمرود کے علاقے میں پھنس گئی ہیں جن میں پھل اور دیگر اشیاء خوردونوش ہے جبکہ ڈرائیورز کے مطابق خدشہ ہے کہ اگر بارڈر پر انہیں افغانستان جانے نہیں دیا گیا تو پھل خراب ہوجائے گے۔
افغانستان کے صوبہ ننگرہار سے تعلق رکھنے شاکر اللہ شریفی بھی ان افراد میں شامل ہیں جو گزشتہ روز بارڈر بند ہونے کی وجہ سے جمرود میں اپنے دیگر دوستوں کے ہمراہ تاحال پھنسے ہوئے ہیں۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے شاکر اللہ نے بتایا کہ وہ چند دن قبل لاہور میں افغانستان اور بنگلہ دیش کے مابین ہونے والے کرکٹ میچ کو دیکھنے اور اپنی ٹیم کو سپورٹ کرنے کے لیے پاکستان آئے تھے اور کل وہ واپس افغانستان جانا چاہتے تھے تاہم طورخم پر سرحدی فورسز کے مابین چھڑپ کی وجہ سے وہ جمرود میں پھنس گئے اور رات بھی وہی گزاری۔
انہوں نے بتایا ان سمیت دیگر مسافروں کو خوراک اور دیگر ضروریات کی کمی ہے اس لیے ان کا مطالبہ ہے کہ دونوں ممالک طورخم بارڈر ہر قسم آمد ورفت کے لیے کھول دے تاکہ دونوں اطراف میں پھنسے لوگ اپنی منزل مقصود تک پہنچ سکیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز پاک افغان طورخم بارڈر پر سرحدی فورسز کے مابین فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں حکام کے مطابق 2 افراد مارے گئے تھے جن میں ایک افغان ڈرائیور اور ایک اہلکار شامل تھے۔
حکام کے مطابق افغان فورسز بارڈر پر چیک پوسٹ تعمیر کرنا چاہتے تھے جس پر پاکستانی فورسز نے انہیں منع کیا تھا جس کے بعد دونوں فورسز کی جانب سے ایک دوسرے پر شدید فائرنگ کی گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد حکام کی جانب سے طورخم بارڈر کو ہر قسم تجارتی سرگرمیوں اور آمد ورفت کے لیے بند کیا گیا ہے۔