سرکاری افسران کو مفت بجلی دینے خلاف عدالت میں درخواست دائر
عثمان دانش
خیبر پختونخوا سمیت ملک بھر میں بجلی کے بلوں میں اضافے اور بے تحاشہ ٹیکسز کے خلاف احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اس بات پر بحث ہو رہی ہے کہ واپڈا ملازمین اور سرکاری افسران کو بجلی کے مفت یونٹس کیوں دئے جارہے ہیں؟
اس حوالے پشاور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی ہے جس میں واپڈا اور دیگر سرکاری افسران کو بجلی کے مفت یونٹ دینے کے اقدام کو ختم کرنے اور عوام کے بلوں سے اضافی ٹیکسز کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
ایڈووکیٹ امین الرحمن یوسفزئی کی جانب سے دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ واپڈا حکام نے مختلف طریقوں سے عوام کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، جولائی میں بجلی کے جو بلز آئے ہیں وہ غریب عوام کہاں سے ادا کریں گے کیونکہ جس گھر میں ایک پنکھا اور ایک بلب جلتا ہے ان پر بھی ہزاروں روپے کا بل آیا ہے جس میں زیادہ تر غیر ضروری ٹیکسز شامل ہیں۔
امین الرحمن کے مطابق بل میں ایسے ٹیکسز شامل ہیں جن کا صارفین کو کچھ پتہ نہی نہیں ہے، ان میں اضافی ٹیکس، ایکسٹرا ٹیکس، ای ٹیکس، فیول ٹیکس، انکم ٹیکس، پی ٹی وی ٹیکس اور دیگر ٹیکس شامل ہیں جو کہ موجودہ حالات میں صارفین کے لیے ادا کرنا مشکل ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ واپڈا اور دیگر سرکاری افسران کو جو مفت بجلی کے یونٹس دئے جاتے ہیں ان کا خرچہ بھی عوام سے لیا جاتا ہے اس لیے سرکاری افسران سے بجلی کے مفت یونٹ کو ختم کیا جائے۔
سرکاری افسران کو کتنی مفت بجلی دی جاتی ہے؟
سینیٹر مشتاق احمد خان کے مطابق 2022 میں واپڈا سے وابستہ سرکاری ملازمین نے 8 ارب 19 کروڑ روپے مالیت کی مفت بجلی استعمال کی ہے جبکہ گزشتہ 5 ماہ میں 500 ارب روپے کی بجلی چوری ہوئی ہے۔ نیپرا کے مطابق ایک سال میں سرکاری ملازمین کو 24 کروڑ 46 لاکھ مفت یونٹس دئے گئے، سال 2021/22 میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے 122.59 ارب روپے کا نقصان کیا۔
نیپرا کے مطابق واپڈا کے ایک سے لیکر درچہ چہام کے ملازمین کو بجلی کے 100 مفت یونٹس دئے جاتے ہیں، گریڈ پانچ سے دس گریڈ کے ملازمیں کو 150، گریڈ 11 سے 15 تک کے ملازمین کو 200، گریڈ 16 کو 300، گریڈ 17 کے افسران کو 450، گریڈ 18 کو 600، گریڈ 19 کو 880 جبکہ گریڈ 20 کے افسرانو کو بجلی کے ایک ہزار 11ہ مفت یونٹس دئے جاتے ہیں۔
اس طرح گریڈ 21 اور 22 کے افسران کو بجلی کے 1300 مفت ملتے ہیں، ریٹائرڈ ملازمین کو اس کا نصف حصہ ملتا ہے جبکہ ان افسران کو مفت یونٹس کے علاوہ دیگر مراعات بھی دئے جاتے ہیں۔