لائف سٹائل

"اگرحکومت سوات موٹروے فیز ٹو کو زرعی زمینوں پر بنانا چاہتی ہے تو ان کو ہماری لاشوں پر سے گزرنا ہوگا”

 

 شہزاد نوید

 خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل کبل سے تعلق رکھنے والے سہیل احمد کے باغات میں آڑو، ناشپاتی، سیب کی کئی مختلف اقسام سمیت دیگر پھلوں کے درخت ہیں جن کا تحفظ اب ان کے لئے پریشانی کا سبب بن گیا ہے اور ہر روز حکومت کے خلاف ہونے والے احتجاج میں شریک ہوتا ہے کیونکہ ان کی زمین ممکنہ طور پر حکومت کے ترقیاتی منصوبوں میں استعمال ہونے جا رہی ہے۔

اس سے قبل سال 2009 میں سوات کے شورش کے دروان سہیل احمد کے گھر کو شدید نقصان پہنچا تھا۔ اب حالیہ سیلاب میں ان کے باغات بھی جزوی طور پر متاثر ہو چکے ہیں لیکن اب رہی سہی کثر حکومت پورا کر رہی ہیں۔

سہیل احمد کہتے ہیں کہ کئی سالوں کی مسلسل محنت کے بعد جب یہ درخت پھل دینے کے قابل ہوئے ہیں تو حکومت نے ان کی 20 کنال 7 مرلے اراضی پر حصول اراضی قانون کا سیکشن فور لگا دیا گیا ہے جسے وہ اپنا معاشی قتل گردانتے ہیں۔

سہیل خان کا کہنا ہے کہ سیاسی اور سماجی شخصیت سے انتقام لیا جا رہا ہے کیونکہ میرے باغات تک انے کے لئے نہ ہی کوئی مضبوط راستہ ہے اور نہ ہی یہ سڑک کے کنارے پر واقع ہے۔ اس کے باوجود میری زمین کو زبردستی سیکشن فور میں ڈالا گیا ہے اور میرا معاشی قتل کر رہے ہیں۔

زرعی زمینیں اور سیکشن فور

ڈپٹی کمشنر سوات کے دفتر سے آر ٹی ائی کے تحت حاصل کردہ عداد و شمار اورمعلومات کے مطابق ٓیہ منصوبے مختلف محکموں کے ذریعے تکمیل تک پہنچائے جارہے ہیں جبکہ متعلقہ محکمے اپنے منصوبے کے لئے سیکشن فور لگاتے ہیں۔

سابق ڈپٹی کمشنر جنید خان کہتے تھے کہ جن منصوبوں میں زرعی اراضی کو شامل کیا گیا ہے ان کے لئے کمیٹیاں بنائی گئی ہیں جس میں مقامی عمائدین کو بھی شامل کیا گیا ہے او اب ان کمیٹیوں کے ذریعے مقامی لوگوں کے تحفظات دور کیے جارہے ہیں اور کوشش ہے کہ زرعی اراضی کو بچایا جائے۔

ڈپٹی کمشنر سوات جنید خان کے مطابق اراضی متاثرین کو سالانہ انتقالات کے حساب سے رقم مل جائے گی یہ رقم مارکیٹ ریٹ سے کم ہوتی ہے۔

مارکیٹ ریٹ کے مطابق فی فٹ 80 سے لیکر 120 روپے جبکہ زیر کاشت زمینوں کی قیمت 200 روپے تک فٹ مقرر کئی گئی ہیں۔ موٹروے فیز ٹو کے لئے مختص زمینوں کی قیمتوں کے حوالے سے مقامی پراپرٹی ڈیلر فاروق خان نے بتایا کہ ان علاقوں میں زمینوں کی قمیت کافی کم مقرر کی گئی ہے سیکشن فور لگی ان زمینوں کی فی فٹ قیمت 700 سے لیکر 800 روپے تک ہے جبکہ زیر کاشت زمینوں کی قیمت 1000 سے 1200 روپے کے درمیان ہے۔

سوات موٹروے کا سنگ نبیاد

موٹروے فیز ٹو کے لئے چکدرہ سے فتح پور تک کا نقشہ تیار کرلیا گیا ہے اور سابق وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود نے 20 مئی 2022 میں فلیگ شپ منصوبے سوات مٹر وے فیز ٹو باضابطہ سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔ 80 کلومیٹر طویل یہ موٹر وے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت مجموعی طور پر 58 ارب روپے کے تخمینہ لاگت سے چکدرہ انٹرچینج سے فتخ پور تک تعمیر کیا جائے گا جس پر اب باقائدہ 28 نومبر سے کام کا اغاز کیا جائے گا۔

موٹر وے فیز ٹو تعمیر ہونے کے بعد مینگورہ سے اسلام آباد کا سفر دو گھنٹے اور مینگورہ سے پشاور کا سفر پونے دو گھٹنے ہو جائے گا جبکہ اب مینگورہ سے اسلام اباد تک پونے تین گھنٹے اور مینگورہ سے پشاور تک 4 گھنٹے لگتے ہیں۔ موٹر وے کے اس فیز میں شموزئی، بریکوٹ، مینگورہ، کانجو، مالم جبہ، سوات یونی ورسٹی، شیرپلم اور مٹہ میں انٹرچینج دیے جائیں گے اور فتخ پور کے مقام پر موٹروے کا خاتمہ ہوگا۔

 سوات موٹروے فیز ٹو

پاپولیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق ضلع سوات کی کل آراضی 18 لاکھ کنال پر مشتمل ہے جس میں آدھا حصہ پہاڑ یا بنجر زمین پر مشتمل ہے باقی 9 لاکھ بیشتر ابادیوں پر مشتمل ہے۔

سوات میں ایک اور بڑے منصوبے سوات ایکسپریس وے (موٹروے) کے لئے بھی مختلف مقامات پر مارکنگ کردی گئی ہے۔ یہ 80 کلومیٹر شاہراہ چکدرہ سے شروع ہو کر فتح پور کے مقام پر ختم ہوگی۔

منصوبے پر لوگوں کا ردعمل

اس منصوبے میں زرعی زمینوں اور لوگوں کے مکانات کو مارکنگ میں شامل کیا گیا ہے جس پر مقامی عمائدین شدید غم و غصے کا اظہار کر رہے ہیں اور اس منصوبے کے خلاف احتجاج بھی کرتے رہتے ہیں۔

‘سوات موٹروے فیز ٹو سے متاثرہ عمر علی شاہ کہتے ہیں کہ حکومت موٹروے فیز ٹو کو دریائے سوات کے کنارے بنائیں کیونکہ موجودہ نقشہ اراضی مالکان کا معاشی قتل ہے اسے واپیس کیا جائے۔ سوات میں زرعی زمین نہیں ہے اور یہ منصوبہ زرعی قوانین کے خلاف ہے ہم زرعی قوانین کو مدنظر رکھ کر متبادل راستہ اختیار کریں گے۔

عمر علی شاہ ایڈوکیٹ مزید کہتے ہیں کہ حکومت خود انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 1997، لینڈ ایکوزیشن رولز، ایگر میکچرل روٹیکشن ایکٹ، ریور پروٹیکشن ایکٹ اور دیگر بنائے گئے قوانین کی کھلے عام خلاف ورزی کررہی ہے۔ ہم بار بار احتجاج اور مظاہرے کر رہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہو رہی۔

بقول موٹروے فیز ٹو متاثرین: موٹروے زرعی اراضی پر نہیں ہماری لاشوں پر گزریگا ہم کسی کو مار نہیں سکتے لیکن خود کو تو مرواسکتے ہیں یہ منصوبہ سوات کے عوام کا معاشی قتل ہے۔

موٹروے دشمن دوست منصوبہ ؟

ممبر سوات قومی جرگہ اور صدر ال ہوٹل ایسوسی ایشن الحاج زاہد خان کہتے ہیں کہ زرعی زمینوں کا ایک بڑا حصہ سوات موٹروے منصوبے کی نذر کیا جارہا ہے اس طرح تقریبا 5 لاکھ  تک درخت کاٹے جائیں گے۔ 1 لاکھ تک مزدور جو ان اراضیات میں کاشت کار ہیں جو ٹریکٹر چلاتے ہیں، کاشت کار ہیں، باغوں میں پھل اتارتے ہیں، کریٹوں میں پھلوں کو بھیجتے ہیں سمیت دیگر مزدور متاثر ہوں گے۔

زاہد خان کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کا سامنا ہمیں کرنا پڑے گا کیونکہ یہ سڑک ابادیوں کے درمیان بن رہے ہے تو غاریوں سے گیسوں کا اخراج اور نائز پلوشن سے مقامی ابادیوں کو صحت کے خطرناک مسائل کا سامنا ہوگا۔

وکیل احمد کہتے ہیں کہ اس حوالے سے ہم نے گذشتہ کئی سالوں سے جدوجہد شروع کی ہے کہ سوات موٹر وے فیز ٹو کو زرعی زمینوں کی بجائے دریائے سوات کے کنارے بنایا جائے کیونکہ سوات کے عوام کا زیادہ تر دارومدار زرعی زمینوں پر ہے۔ اگر سوات موٹر وے فیز ٹو زرعی زمینوں پر بنایا گیا تو اس سے عوام کو کافی نقصان اٹھانا پڑے گا کیونکہ موٹروے فیز ٹو زرعی زمینوں پر بنانا عوام کا معاشی قتل ہے جو ہمیں ہر گز قابل قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ اس حوالے سے کئی بار مختلف محکموں میں قرار داد پیش کئے گئے ہیں کہ سوات موٹروے فیز ٹو کو زرعی مینوں کی بجائے دریائے سوات کے کنارے پر بنایا جائے، جس کے لئے ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے نقشہ تیار کیا تھا جس پر ابھی تک کوئی عمل درآمد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا ہم نے اعلیٰ حکام کو ہر وقت خبر دار کیا ہے کہ سوات موٹروے فیز ٹو زرعی زمینوں پر نہ بنایا جائے کیونکہ یہ زمینیں عوام کی معاش کا واحد ذریعہ ہے جس پر ابھی تک کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

موٹروے فیز ٹو سے متاثرہ شخص فضل ربی نے کہا کہ اگرحکومت سوات موٹروے فیز ٹو کو زرعی زمینوں پر بنانا چاہتے ہیں تو ان کو ہماری لاشوں پر گزرنا ہوگا، اس لئے ہم حکومت کے اعلیٰ حکام سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ سوات کے عوام کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے۔

 سوات میں موٹروے فیز ٹو کے خلاف احتجاج کرنے والے اعجاز الحق نے بتایا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ نے جو نقشہ بنایا تھا اس پر عمل کیا جائے اور موٹر وے فیز ٹو کو زرعی زمینون کے بجائے دریائے سوات کے کنارے بنایا جائے۔ اگر حکومت نے اپنا فیصلہ واپس نہیں لیا تو ہم احتجاجی تحریک پشاور اسلام اباد تک وسیع کرینگے اور تحصیلوں کی سطح پر احتجاجی کیمپ لگائیں گے اور عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹائیں گے۔

مظاہرین کے مطابق یہ منصوبہ 57 ارب کا ہے اور اس کے نقصانات 600 ارب سے زیادہ ہیں۔ یہ نقصانات بے روزگاری، زرعی ملکیت کی تباہی اور اقتصادی طورپر لوگوں کی تباہی کی صورت میں ہیں۔

 

ماحول دشمن منصوبہ ؟

ماحولیاتی ماہر نصیر اللہ خان کہتے ہیں کہ اب تک اس منصوبے کی انوائرمنٹل سٹڈی تک نہیں بنی جو کہ انوائرمنٹل ایکٹ 2012ء اور بین الاقوامی کلائمیٹ چینج قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس طرح یہ بورڈ اف ریونیو کی نوٹیفیکشن 2020ء اور حکومت کے اپنے ہی بنائے گئے قانوں لینڈ پروٹیکشن ایکٹ 2021ء کی صریحا خلاف ورزی ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق سوات میں زلزلے، سیلاب جیسے دیگر آفتوں سے متاثر ہے ان تمام تر چیزوں کو دیکھ کر موٹروے فیز ٹو پر کام کا اغاز کیا جائے۔

سوات کے ماہر تعمیرات انجینئر شوکت شرار کہتے ہیں کہ موٹر وے اگر دریا کے کنارے تعمیر کی جائے تو علاقے کے لوگوں کو اطمینان ہو جائے گا کہ اُن کی مانگیں پوری ہو گئی ہیں۔ دریاء کنارے موٹر وے کی تعمیر سے نہ صرف زرعی اراضی بچ جائے گی بلکہ دوسری جانب موٹر وے سیاحوں کے لئے پر کشش ہو گی۔ شوکت شرار کے مطابق لیز کو وقت بڑھایا جائے تو زیادہ منافع بخش سرمایہ کاری کا موقع ملے گا۔

 

موٹروے پر حکومت کا دو ٹوک موقف

16 دسمبر کو دورہ سوات کے موقع پر سابق وزیراعلی خبیر پختونخوا محمود نے موٹروے فیز ٹو کے حوالے سے سوال پر بتایا کہ سوات اور مالاکنڈ ڈویژن ماضی میں قدرتی افات اور دہشتگردی سے کافی متاثر ہوا ہے لیکن بدقسمتی سے ماضی کے حکمرانوں نے اقتدار کے مزے لئے اور نان علاقوں کے لئے تعمیر و ترقی کی بجائے اقتدار اپنی ذاتی مفادات کے لئے استمال کیا ہے۔ بذات خود سوات کے مسائل سے اگاہ ہوں جس کے خاتمے کے لئے عملی اور سنجیدہ اقدامات اٹھا چکے ہیں۔

بقول سابق وزیراعلی خیبرپختونخواہ محمود خان: سوات موٹروے فیز ٹو سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں ترقی کا نیا سفر شروع گا جس سے نا صرف سیاحوں اور مقامی لوگوں کو سفری میں اسانی ہوگی بلکہ علاقے میں سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

زرعی اراضی کے مالکان نے بھی حکومت خبردار کردیا ہے کہ زرعی زمینوں کی بجائے موٹروے کو دریائے سوات کے کنارے پر تعمیر کیا جائے اگر حکومت نے زرعی زمینوں پر تعمیرات کا اغاز کیا تو پہلے ہماری لاشوں کے اوپر سے ان کو گزرنا پڑے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button