باجوڑ میں کسان بجلی اور ڈیزل کی جگہ سولر پینل ٹیوب ویل کا استعمال کرنے لگے
محمد بلال یاسر
گل زمان کا تعلق باجوڑ کے ایک پسماندہ علاقے شاہ گو ماموند سے ہے۔ چند سال قبل تک وہ سعودی عرب میں محنت مزدوری کرتا تھا مگر اب وہ اپنے کھیتوں پر سبزیاں کاشت کرتے ہیں اس کیلئے اس نے اپنی مدد آپ کے تحت سولر پینل سے ٹیوب کا انتظام کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں ہمیں کئی دنوں تک بجلی کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا تھا جس سے پانی دستیاب نہیں ہو سکتا تھا۔ اب ایسا نہیں رہا ہے کیونکہ شمسی ٹیوب ویل سے انکو بلا ناغہ پانی کی فراہمی کا سلسلہ جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویلوں نے علاقے کے ایک بڑے مسئلے کو حل کر دیا ہے۔ یہ ایک انتہائی قابلِ بھروسہ نظام ہے جو مسلسل سات ، آٹھ گھنٹوں تک کسی رکاوٹ کے بغیر آرام سے چل سکتا ہے۔
گل زمان کہتے ہیں کہ یہ سسٹم تقریباً 4 سال قبل لگایا اور یہ ایک بار بھی نہیں رکا یہاں تک کہ کبھی اسکی مرمت بھی نہیں کی۔ یہ پانی آب پاشی کے ساتھ ساتھ گھریلوں کاموں کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمسی توانائی سے چلنے والے نظام کے لگانے سے قبل بجلی اور ڈیزل پر چلنے والے ٹیوب ویل ہر چند مہینوں بعد خراب ہو جاتا تھا اور ہمیں اس کی مرمت کے لیے بہت سارے پیسے خرچ کرنے پڑتے تھے۔
پاکستان ایک زرعی ملک ہے۔ زراعت پاکستان کی معشِت میں ڑیڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان کے وہ علاقے جہاں آبپاشی کا نظام موجود نہیں وہاں کسان اپنی زمینوں کو سیراب کیلئے ٹیوب ویل کا استعمال کرتے ہیں ان میں خیبر پختونخوا کے قبائلی اضلاع ، بلوچستان اور سندھ کے دور دراز علاقے شامل ہیں۔
آئے دن کی لوڈ شیڈنگ سے نہ صرف کسان مشکلات کا شکار ہیں بلکہ زرعی پیداوار میں بھی کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ملک کثیر زر مبادلہ کمانے سے بھی محروم ہو رہا ہے۔ کسان انہیں ضروریات کو مدنظر رکھ کر آبپاشی کیلئے ٹیوب ویل کا سہارا لیتے ہیں ، مگر بجلی اور ڈیزل کی بجائے شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل نہایت کم عرصہ میں سرمایہ کی واپسی کو ممکن بناتی ہے۔
انجنیئر شاہ نور خان عنایت کلے بازار میں سولر پینل سسٹم سے جڑے اشیاء کی مرمت بھی کرتے ہیں اور مختلف علاقوں میں سولر سسٹم کی تنصیب ان کا روزمرہ کا معمول ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ سولر واٹر سسٹم بجلی , اسکی لوڈ شیڈنگ اور جنریٹر کے خرچہ سے مستثنیٰ ہے۔ اچھا سسٹم پچیس سال تک روزانہ 6 ، 7 گھنٹے مسلسل کام کرتا ہے ، اس سولر پینل ٹیوب ویل سے لاکھوں لیٹر پانی کی دستیابی سے فصل کی پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئے روز کے ٹیکسز کے نفاذ سے سولر پینل مہنگے ہوگئے ہیں اس وجہ سے چھوٹے کسانوں کو اس سے فائدہ اٹھانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ حکومت اگر کسانوں کو کچھ رعایت دے تو یہ مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ چھوٹے کسانوں کو شمسی توانائی سے چلنے والے ٹیوب ویل لگانے کے لیے آنے والے اخراجات پر پچاس فیصد کی رعایت دے کیونکہ زرعی شعبہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اور حکومت کو ضرور اس میں کسانوں کی مددکرنی چاہیے۔
حاجی گلفراز باجوڑ کے سب سے بڑے تجارتی مرکز خار میں سولر پینل کے ہول سیل ڈیلر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ شمسی توانائی کا کاروبار بہت سے علاقوں میں ایک منافع بخش آمدن کا ذریعہ بن گیا ہے۔ باجوڑ میں گزشتہ چند سالوں میں سولرپینل کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ جیسے جیسے ٹیکنالوجی کے بارے میں آگاہی بڑھ رہی ہے ویسے ویسے ہی اسکی مانگ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میں لاکھوں روپے مالیت کے سولر پینل فروخت کرتا ہوں کیونکہ گزشتہ چند سالوں میں باجوڑ میں ان کی مانگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ یہ پینل نہ صرف پانی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں بلکہ انہیں گھروں میں برقی آلات کو چلانے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ یہاں کے عوام اب اسی پر بھروسہ کیے ہوئے ہیں۔