بٹگرام: رسی ٹوٹنے سے اساتذہ سمیت کئی طلباء چیئر لفٹ میں پھنس گئے
خیبر پختونخوا کے ضلع بٹگرام کے علاقے پاشتو میں سکول جانے والے بچے 9 سو فٹ بلند چیئرلفٹ میں پھنس گئے جنہیں بچانے کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔
واقعہ بٹگرام تحصیل کے آلائی یوسی بٹنگی پاشتو کے علاقے میں پیش آیا ہے جہاں مقامی افراد کی آمدورفت کے لیے استعمال ہونے والی چیئر لفٹ کی رسی ٹوٹ گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق بچے صبح 7 بجے کے وقت چیئرلفٹ کے ذریعے اپنے سکول جارہے تھے کہ لفٹ کی تین میں سے دو رسیاں ٹوٹنے سے چیئرلفٹ تقریباً 900 فٹ کی بلندی پر پھنس گئی۔
چیئرلفٹ میں پھنسے شخص گلفراز نے بتایا کہ 6 بچے اور 2 افراد صبح 6 بجے چیئرلفٹ میں سوار ہوئے تھے، 7 بجے چیئرلفٹ کی پہلی ایک رسی اور پھر دوسری بھی ٹوٹ گئی، چیئرلفٹ ایک میل چلی تو پہلی رسی ٹوٹی۔
انہوں نے کہا کہ ہم صبح سے مدد کے منتظر ہیں، چیئرلفٹ میں ہم 8 لوگ موجود ہیں، اس میں موجود بچوں کی عمر 10 سے 13 سال کے درمیان ہے۔
گلفراز کا کہنا تھا کہ لفٹ میں پھنسے ہمیں 5 گھنٹے ہوگئے، چیئرلفٹ میں ایک لڑکا تین گھنٹے سے بے ہوش ہے، یہ لڑکا دل کے عارضے میں مبتلا ہے اور اسپتال جا رہا تھا، لفٹ میں ہم 8 افراد موجود ہیں، چیئرلفٹ میں ہمارے پاس پینے کا پانی تک نہیں اور فون کی بیٹری بھی ختم ہورہی ہے۔
ریسیکو 1122 کے مطابق چیئرلفٹ میں 2 اساتذہ سمیت 6 طالب علم سوار ہے جبکہ ان کو بچانے کرنے کے لیے ریسکیو ٹیم کے پاس کوئی آپشن نہیں ہے۔
ادھر سکول کے طلبا کو ریسکیو کرنے کے لیے پاک فوج کا ہیلی کاپٹر الائی کے علاقہ میں پہنچ گیا ہے، جہاں ایک محتاط آپریشن سے قبل ریکی کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو ہیلی کاپٹر بٹگرام پہنچنے کے بعد علاقہ کی ریکی میں مصروف ہے۔ ریکی کا عمل مکمل کرنے کے بعد بڑے محتاط انداز میں ایک سوچے سمجھے طریقے سے ریسکیو آپریشن سرانجام دیا جائے گا۔ چیئر لفٹ میں پھنسے ہوئے افراد کے لیے ریسکیو آپریشن کی غرض سے پاک فوج کے اسپیشل سروسز گروپ یعنی ایس ایس جی کی سلنگ آپریشن میں ماہر ٹیم بھی روانہ کردی گئی ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر سلنگ آپریشن کے لیے ریکی کررہا ہے کیونکہ چیئر لفٹ کی تین میں سے دو تاریں ٹوٹ چکی ہیں اور ہیلی کاپٹر سے پیدا ہونے والے ہوا کے دباؤ سے بچ جانے والی اکیلی تار کے ٹوٹنے کا خدشہ بھی ہے۔ اس لیے ہیلی کاپٹر سے ریسکیو آپریشن کو انتہائی محتاط انداز میں سر انجام دینے کی کوشش کی جائے گی۔