پشتو کے نامور اداکار عجب گل صدارتی ایوارڈ کے لیے نامزد
خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے پشتو، اردو، پنجابی فلموں، ٹی وی اور سٹیج ڈراموں کے معروف اداکار وہدایت کار عجب گل کو حکومت پاکستان نے صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی کے لیے نامزد کر دیا ہے۔
صدارتی ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے بعد معروف ادکار عجب گل کو ملک و بیرون ممالک سے ان سے بیشتر چاہنے والوں کی جانب سے بذریعہ فون اور سوشل میڈیا مبارکباد دینے کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بعض شہروں اور دیہات میں شائقین نے اس خوشی کو منانے کے لیے مٹھایاں تقسیم کیں اور بھنگڑے ڈالے۔
خیبر پختونخوا کی فنکار برادری اور ادبی وثقافتی تنظیموں کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات میں حکومت کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فارمنگ آرٹ میں عجب گل کی خدمات ناقابل فراموش ہیں جبکہ وہ کسی ایک زبان یا قوم کا ہیرو نہیں بلکہ ملک کی تمام زبانوں اور قوموں کا مشترکہ قیمتی اثاثہ ہے۔
اس حوالے سے معروف شاعر، ادیب اور سینئر صحافی روخان یوسفزئی نے ٹی این این کو بتایا کہ عجب گل کا شمار ہمارے سینئر اور لیجنڈ اداکاروں میں ہوتا ہے، وہ نہ صرف بہتر اداکاری کے جوہر دکھاتے ہیں بلکہ کسی کردار کو تخلیقی انداز میں پیش کرتے ہیں، ان کے مکالمے کا انداز بھی منفرد ہے جبکہ ہدایتکاری میں بھی وہ کمال کرتے ہیں کیونکہ ان کی ہدایتکاری میں جتنے بھی فلمیں بنی ہیں ان سب کو شائقین نے کامیاب قرار دیا ہے۔
روخان نے بتایا کہ عجب گل اس سے بھی زیادہ بہت بڑے بڑے اعزازات کے مستحق ہیں، یہ حکومت کی جانب سے بہتر اقدام ہے جس سے نہ صرف خیبر پختونخوا کے فنکار برادی کی حوصلہ افزائی ہوئی بلکہ وہ سمجھتے کہ اس قدام سے نہ صرف عوامی بلکی سرکاری سطح پر بھی ان کی خدمات کا اعتراف کیا گیا ہے۔
انہوں نے عجب گل کو دلی مبارکباد اور حکومت پاکستان کے اس فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایوارڈ عجب گل اور ہم سب کے لیے باعث فخر ہے تاہم عجب گل جیسے لیجنڈ اداکاروں کو ایوارڈز کے نوازنے سے اس ایوارڈ کی قدرو قیمت اور اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے۔
عجب گل کون ہیں؟
عجب گل معروف پاکستانی اداکار، کہانی نویس، فلم ساز، موسیقار اور فلمی ہدایت کار ہیں۔ فلم، ٹیلی وژن اور تھیٹر تینوں شعبوں میں گزشتہ تین دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے اپنی صلاحیتوں کا جادو جگا رہے ہیں۔ انہوں نے زمانہ طالب علمی میں مارشل آرٹس سیکھا، پشاور یونیورسٹی سے پشتو زبان میں ماسٹرز کرنے کے بعد پاکستان ٹیلی وژن پشاور مرکز سے اداکاری کی ابتدا کی اور پہلے ڈراما سیریل ‘موسم’ میں کام کیا۔
اس کے بعد پاکستان کے تمام معروف ہدایت کاروں کے ساتھ کام کیا، جن میں جہانزیب سہیل، ممتاز علی خان، نصرت ٹھاکر، راشد ڈار کے ساتھ ساتھ یاور حیات، اشفاق احمد اور دیگر شامل ہیں۔ ٹیلی وژن سے بطور میزبان بھی کئی یادگار پروگرام کیے، جن میں فلمی موسیقی کا ایک شاندار پروگرام ‘ہر تان ہے دیپک’ پسندیدگی میں سر فہرست رہا۔ فلم کی دنیا میں بطور اسکرپٹ رائٹر، فلم ڈائریکٹر دو اردو فلمیں بھی بنائیں، جن کے نام ‘کھوئے ہو تم کہاں’ اور ‘کیوں تم سے اتنا پیار ہے’ سمیت متعدد پشتو فلمیں بھی شامل ہیں۔
اسی طرح 1988 میں ان کی پہلی فلم ‘قیامت سے قیامت تک’ تھی، جس سے یہ بطور ہیرو بھی فلمی صنعت میں متعارف ہوگئے۔ اردو کے علاوہ اور پشتو فلمیں ملا کر 50 سے زائد فلموں میں کام کیا، ان کی چند ایک مشہور اردو فلموں میںسر کٹا انسان، دختر، جانان اور سیلوٹ سمیت متعدد فلمیں شامل ہیں۔
اس عمدہ اداکار نے درجنوں ڈراموں میں بھی کام کیا، ان کے چند مشہور ڈراموں میں من چلے کا سودا، فریب، غلام گردش، شہر زاد، پیاس اور دیگر شامل ہیں۔ تھیٹر کے شعبے میں بھی فن کا جلوہ دکھایا اور ان کے مشہور کھیل ‘جنم جنم کی میلی چادر’ میں خیام سرحدی، قوی خان اور منور سعید جیسے منجھے ہوئے اداکاروں کے ساتھ کام کیا۔ یہ جتنے اچھے فنکار ہیں، اس سے کہیں زیادہ مثبت فکر کے حامل اور وضع دار انسان بھی ہیں۔
ان کی ایک شہرت امریکی اداکار ٹام کروز سے اسکرین پر ان کی مماثلت بھی ہے اور یہ اپنے ایکشن کے لیے فلمی صنعت میں مشہور بھی ہیں، اس لیے ان کو پاکستان کا ٹام کروز بھی کہہ جاتا ہے۔