لائف سٹائل

خیبرپختونخوا میں اقلیتی برادری کو کن مشکلات کا سامنا ہے؟

 

عبدالستار

آج ملک بھر میں اقلیتی برادری کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس سلسلے میں مردان پریس کلب میں پاکستان پیپلز پارٹی کے مینارٹی ونگ نے ایک تقریب کا انعقاد کیا جس میں خیبرپختوںخوا کے مینارٹی ونگ کے صدر نصیب چند نے شرکت کی۔اس موقع اقلیتی ونگ کے صوبائی صدر نصیب چند نے ٹی این این کو بتایا کہ گیارہ اگست کوپی پی پی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے دور سے پورے ملک میں اقلیتوں کا دن منایا جاتاہے جس کا مقصد اقلیتی برادری کے مسائل اجاگر کرنا ہے۔

نصیب چند نے بتایا کہ خیبرپختوںخوا میں اقلیتی برادری کو سب سے بڑا مسئلہ پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریوں کا نہ ملنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کی جانب سے پانچ فیصد کوٹہ مختص ہے لیکن اس کے باوجود اقلیتی تعلیم یافتہ بچیوں اور بچوں کو نوکریاں نہیں دی جاتی۔

صوبائی صدر نصیب چند نے بتایا کہ زیادہ مسئلہ اقلیتی برادی کو محکمہ ایجوکیشن میں ہے جس میں اقلیتی برادری کے لیے 42 نمبرز لینا لازم کردیا گیا ہے اور اکثر بچے 36 یا 37 نمبرز لے کر رہ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں اقلیتی آبادی ایک لاکھ افراد پر مشتمل ہیں جبکہ ملک میں کل آبادی کا چار فیصد حصہ اقلیتوں پر مشتمل ہیں۔

اقلیتی رہنماء نے کہاکہ اس وقت خیبرپختوںخوا میں اقلیتی برادری کو شمشان گھاٹ کا مسئلہ ہے۔ ملاکنڈ سے لیکر پشاور تک کے ہندو اور سکھ برادری اپنے میتوں کو شمشان گھاٹ نہ ہونے کی وجہ سے اٹک لے جاتے ہیں جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان اور قبائلی اضلاع کے اقلیتی برادری کوہاٹ اور ہنگو کے درمیان قائم شمشان گھاٹ لے جاتے ہیں۔

نصیب چند نے کہاکہ حکومت کو چائیے کہ اقلیتی برادری کے لئے مختلف جگہوں پر منظور شدہ شمشان گھاٹ کی تعمیر کے لئے اقدامات کرے۔

انہوں نے کہاکہ صوبے میں موجودہ دہشت گردی کی لہر میں اقلیتی برادرکو ٹارگٹ کیا جارہا ہے جس سے اقلیتی برادری میں تشویش پایا جاتاہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے اقلیتی ونگ کے زیر اہتمام اقلیتی قومی دن کے حوالے سے تقریب میں صوبائی انفارمیشن سیکرٹری جمیل بھٹی،پی پی پی کے ضلعی رہنما نوابزادہ عمر فاروق ہوتی اور اقلیتی ونگ کے ضلعی صدر شکیل بھٹی اور دیگر عہدیاروں نے شرکت کی۔ تقریب میں ضلع مردان سے تعلق رکھنے والے اقلیتی برادری نے بھی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button