مانسہرہ میں خاتون پولیس افیسر نے بیوہ کو اس کا حق دلادیا
خالدہ نیاز
ضلع مانسہرہ میں خاتون پولیس افیسر نے بیوہ خاتون کا پلاٹ قبضہ مافیا سے چھڑوا کر انکے حوالے کردیا۔ ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران خاتون اے ایس پی نایاب معیز نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کی شادی 2011 میں ہوئی تھی، تین چار سال بعد انکی طلاق ہوئی تھی اور انکو حق مہر میں دو کنال زمین دی گئی تھی۔
نایاب معیز نے بتایا کہ جب اس خاتون کی طلاق ہوگئی تو انہوں نے عدالت میں دعویٰ دائر کردیا وہاں سے انکے حق میں فیصلہ آگیا لیکن مخالف پارٹی انکو زمین نہیں دے رہی۔
نایاب معیز کے مطابق اس خاتون انکو تمام کاغذات بھی دکھائے جس کے بعد انہوں نے پلاٹ کا قبضہ چھڑوانے میں انکی مدد کی۔
نایاب نے کہا کہ اس خاتون نے انکو بتایا کہ وہ چار مرتبہ پلاٹ کا قبضہ چھڑوانے کے لیے گئی لیکن مخالف پارٹی نے قبضہ نہ چھوڑا بلکہ انکو اغوا کرکے مارا بھی۔ "اس نے مجھے کہا کہ میں خاتون ہوں زمین پر نہیں جاسکتی میں بہت پریشان ہوں”
نایاب کے مطابق شنکایری پولیس سٹیشن نے وہاں فورس بھیجی جہاں اس خاتون کی زمین تھی پٹواری کو بھی بھیجا جہاں سے پٹواری نے انکو بتایا کہ زمین مذکورہ خاتون کی ہی ہے۔ نایاب کا کہنا ہے کہ اس کے بعد انہوں نے خاتون کو یقین دلائی کہ زمین پر انکے ساتھ کھڑی ہونگی ایسی وردی کا کیا فائدہ جس میں وہ ان جیسی لوگوں کی مدد نہ کرسکے۔ ” میں نے اس سے کہا کہ مخالفین تشدد کرے جو بھی کریں میں آپ کے ساتھ کھڑی رہوں گی”
نایاب معیز کا کہنا ہے کہ جب وہ خاتون کے پاس پہنچی تب بھی مخالف پارٹی نے وہاں واویلا مچایا تب ان سے کہا کہ اگر وہ لوگ باز نہیں آئیں گے تو ان پر 506 کا پرچہ کاٹ لیں گی پولیس کو اپنا کام کرنے دیں زمین اسکی ہے تو قبضہ بھی اسی کو ملنا چاہئے۔
نایاب معیز نے سی ایس ایس کا امتحان پاس کرنے کے بعد 2021 میں پولیس فورس جوائن کیا ہے۔ ان ان کا تعلق لاہور سے ہے اور آجکل مانسہرہ میں اے ایس پی کے حیث پہ کام کررہی ہیں۔
نایاب معیز کا کہنا ہے کہ اس سے قبل بھی انہوں نے مانسہرہ میں خاتون کو حق مہر دلانے میں ان کا ساتھ دیا تھا کیونکہ انکو معلوم ہے کہ خواتین ایسے کیسز میں گھبراتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پہلی ایسی خاتون افسر ہے جو کسی دوسری خاتون کے ساتھ زمین پر گئی ہو اور وہاں اس کو قبضہ دلانے میں سکیورٹی فراہم کی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ انکی وردی کا تقاضا ہے وہ مظلوم کا ساتھ دے اور لوگوں کو حق اور انصاف دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
نایاب سمجھتی ہیں کہ مانسہرہ میں خواتین اپنے مسائل اور دوسرے حقوق کے لیے تھانوں کا رخ نہیں کرتی تھی لیکن جب سے وومن ڈیسک بنے ہیں اور وہ یہاں آئی ہیں تب سے خواتین نے تھانوں کا رخ کرنا شروع کیا ہے۔
نایاب معیز نے باقی لڑکیوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ وہ پولیس فورس کو جوائن کریں اس سے وہ نہ صرف خود پراعتماد بن سکتی ہیں بلکہ دوسری خواتین کی بھی آواز بن سکتی ہیں اور انکے لیے کچھ کرسکتی ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ خواتین پولیس کو باقی خواتین زیادہ اچھے طریقے سے اپنے مسائل سمجھا سکتی ہیں اور خواتین انکے مسائل کو صحیح طریقے سے سمجھ بھی پاتی ہیں۔