لائف سٹائل

پشاور: نشے کی لت میں مبتلا خاتون نے سڑک پر بچے کو جنم دے دیا

محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا اور ضلعی انتظامیہ پشاور نے حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ روڈ پر مبینہ طور نشے میں مبتلا خاتون اور نوزائیدہ بچے کو طبی امداد سمیت دیگر سہولیات فراہم کرنے کے لیے محفوظ مقام پر منتقل کر دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ وائرل ہوئی جس میں لکھا گیا تھا کہ ‘حیات آباد انڈسٹریل اسٹیٹ روڈ پر نشے میں مبتلا خاتون نے ایک پل کے نیچے سڑک پر بچے کو جنم دیا ہے، بظاہر ممکن نہیں ہے کہ خاتون اپنے نوزائیدہ بچے کی دیکھ بھال کرسکے اس لیے تمام اداروں اور فلاحی تنظیموں سے گزارش ہے کہ انسانیت کی خاطر خاتون اور بچے کو کسی پناہ گاہ یا دار الامان منتقل کر دیا جائے۔’

ڈسٹرکٹ آفیسر محکمہ سماجی بہبود نور محمد محسود کے مطابق مذکوہ پوسٹ پر ایکشن لیتے ہوئے اے اے سی حیات آباد اور ڈسٹرکٹ افسر نے متعلقہ اہلکاروں کو ذمہ داری دیتے ہوئے احکامات جاری کئے کہ خاتون اور ان کے بچے کو بحفاظت طبی امداد کے لیے محفوظ مقام پر پہنچایا جائے جس کے بعد خاتون اور بچے کو خواجہ یونس بحالی سنٹر منتقل کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وہ خود بھی طبی سہولت مرکز گئے تھے جہاں ڈاکٹروں کے مطابق خاتون اور نوزائیدہ بچے کی حالت پہلے سے بہتر بتائی گئی جبکہ اس ضمن میں محکمہ سماجی بہبود کی طرف سے زچہ و بچہ کے لیے ہر قسم تعاون کرنے کی یقین دہائی دی گئی۔

نور محمد محسود کے مطابق خاتون کا تعلق پنجاب سے بتایا جا رہا ہے جو گزشتہ کئی سالوں سے آئس کے نشے میں مبتلا تھی تاہم فی الحال ان کی توجہ خاتون اور بچے کی صحت پر ہے اور جب ان کی صحت بہتر ہو جائے گی اس کے بعد ان کے گھروں کو ٹریس کیا جائے گا۔

ادھر سوشل میڈیا پر مذکورہ خاتون کے لیے آواز اٹھانے والے انجنیئر محمد ارشاد نے محکمہ سماجی بہبود خیبر پختونخوا کی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کہ ہمارے اداروں کو چاہئے کہ وہ خود ہی اس طرح کے مقامات کا دورہ کریں اور جہاں مظلوم اور بے سہارا لوگوں کو مدد کی ضرورت ہو ان کے ساتھ تعاون کیا کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال خیبر پختونخوا حکومت نے منشیات سے پاک پشاور مہم کے دوران شہر کی گلیوں، محلوں، ریلوے پٹریوں اور ایسے مقامات، جہاں نشہ میں مبتلا افراد کی امجگاہیں ہوا کرتی ہیں، میں آپریشن کرتے ہوئے اڑھائی ہزار سے زائد نشے میں مبتلا افراد کو حراست میں لے کر انہیں بحالی سنٹر منتقل کیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button