صوبے میں دہشتگردی کے واقعات: پشاور میں سکیورٹی ہائی الرٹ جاری کر دی گئی
محمد فہیم
خیبر پختونخوا میں گزشتہ 3 دنوں کے دوران پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعات کے بعد پشاور میں سکیورٹی ہائی الرٹ جاری کر دی گئی ہے، شہر و مضافات میں داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیکنگ کیساتھ ساتھ پولیس گشت بھی بڑھا دیا گیا ہے جبکہ پشاور کے تین اطراف سے متصل قبائلی علاقوں اور بارڈر ایریا میں اضافی ناکہ بندیاں قائم کی گئیں ہیں۔
پشاور کے ایک جانب ضلع خیبر دوسری جانب ضلع مہمند جبکہ تیسرے جانب سابق فرنٹیئر ریجن درہ آدم خیل ہے۔ ان تینوں علاقوں سے متصل پشاور کی سرحد پر اضافی پولیس اہلکار بھی تعینات کئے گئے ہیں۔
یکے بعد دیگر دہشتگرد کارروائیاں، عشرہ محرم کے لیے سکیورٹی پلان مزید سخت
حیات آباد خودکش دھماکے کے بعد ریگی ماڈل ٹاؤن گیٹ میں پولیس اہلکاروں پر فائرنگ اور باڑہ پولیس سٹیشن پر حملے نے محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی خوف پیدا کر دیا ہے، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے معمول کے مطابق منصوبہ بندی کی گئی ہے تاہم دہشتگرد حملوں کے باعث پشاور سمیت دیگر اضلاع کی ایک ہزار سے زائد حساس عبادت گاہوں کے اطراف سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔
پشاور میں اندرون شہر سمیت مختلف مقامات پر امام بارگاہوں کو جانے والے راستے ابھی سے سیل کر دیئے گئے ہیں اور رکاوٹیں کھڑی کردی گئی ہیں، پولیس اہلکاروں کو بھی تعینات کر دیا گیا ہے جو صرف مقامی افراد کو ہی شناختی کارڈ دیکھ کر علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دیتے ہیں۔
پشاور سمیت کوہاٹ، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان اور دیگر اضلاع میں ایک ہزار سے زائد عبادت گاہیں حساس قرار دی گئی ہیں۔ ان عبادت گاہوں کے اطراف راستوں اور متصل عمارتوں پر سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے جبکہ ماتمی جلوسوں اور مجالس میں بھی صرف مقامی افراد کو ہی شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔ پشاور اور ڈی آئی خان میں دہشتگرد کارروائیوں کے بعد پولیس سمیت تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اپنے سکیورٹی پلان پر بھی نظر ثانی کی ہے اور عشرہ محرم میں امن قائم رکھنے کے لیے انٹیلی جنس معلومات پر انحصار کیا جا رہا ہے۔
پشاور کے لیے تین سطحی سکیورٹی پلان تیار
ایس ایس پی آپریشنز پشاور ہارون الرشید کے مطابق نماز جمعہ اجتماعات کے لیے ایس پیز اپنے ڈویڑنز میں سکیورٹی انتظامات کی نگرانی کر رہے ہیں، اندرون شہر ماتمی جلوسوں کے لیے سکیورٹی پلان کے مطابق تھری سطحی سکیورٹی انتظامات مکمل کئے گئے ہیں امام بارگاہوں کیساتھ ساتھ تمام ماتمی جلوسوں کے لیے فل پروف اضافی سکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں تمام اہم تقاریب، روٹس سمیت مجالس عزاداری، امام بارگاہوں کی بم ڈسپوزل یونٹ اور سراغ رساں کتوں کے ذریعے سویپنگ کی جائے گی۔ جلوسوں، امام بارگاہوں، دیگر مذہبی عبادت گاہوں اور حساس مقامات کی سی سی ٹی وی کیمروں کے ذریعے نگرانی کی جا رہی ہے۔
ہارون الرشید نے بتایا کہ امن وامان کے قیام کی خاطر انٹیلی جنس بیسڈ سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کا سلسلہ بھی مزید تیز کردیا گیا ہے۔ شہر کی سکیورٹی کو فول پروف بنانے کے لئے بکتر بند گاڑیوں کی موجودگی کیساتھ ساتھ آر آر ایف، اے ٹی ایس،کیو آر ایف، لیڈیز پولیس، بی ڈی یو، ابابیل سکواڈ، سٹی پٹرولنگ فورس کے جوانوں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں، ڈیوٹی کے دوران پولیس افسران و اہلکار بلٹ پروف جیکٹ و ہلمٹ کے استعمال کو یقینی بنائیں۔
عشرہ محرم میں امن و امان، ملک بھر میں فوج تعینات کرنے کی منظوری
وفاقی حکومت نے چاروں صوبوں اور گلگت بلتستان حکومت کی درخواست پر ملک بھر میں عشرہ محرم کے دوران امن و امان یقینی بنانے کے لیے فوج کی خدمات طلب کرلی ہیں۔ فوجی اہلکاروں کی تعداد اور تعیناتی کے مقام کا فیصلہ حکومت کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق محکمہ داخلہ، حکومت پنجاب، حکومت خیبر پختونخوا، حکومت سندھ اور محکمہ داخلہ حکومت بلوچستان اور گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے درخواست کی گئی تھی جس سے وفاقی حکومت نے اتفاق کیا ہے اور آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت استعمال ہونے والے اختیارات کے استعمال میں 1973 انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فوجی دستوں اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کو تمام صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور اسلام آباد تمام صوبوں میں تعینات کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
فوجی اہلکاروں کی تعداد، فوج اور سی اے ایف کی تعیناتی کی تاریخ اور علاقے کا تعین صوبائی حکومتیں بشمول حکومت گلگت بلتستان اور اسلام آباد کی انتظامیہ کے ساتھ مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔