خیبر پختونخوا میں سینکڑوں اساتذہ سڑکوں پر کیوں نکل آئے؟
آفتاب مہمند
خیبر پختونخوا میں سیکنڈری سکولز کے سینکڑوں اساتذہ اپ گریڈیشن نہ ملنے پر بطور احتجاج سڑکوں پر نکل آئے۔
صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے کے دوران سیکنڈری سکول ٹیچرز ویلفئیر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے صدر ذوالفقار احمد نے بتایا کہ 1991 میں ہزاروں ایس ایس ٹی اساتذہ گریڈ 16 میں بھرتی ہوئے تھے جبکہ 2023 میں بھی ایس ایس ٹی اساتذہ گریڈ 16 میں بھرتے ہورہے ہیں اور 32 سال گزرنے کے بعد بھی ان کو آپ گریڈ نہیں کیا گیا۔
ٹی این این سے بات کرتے ہوئے ذوالفقار نے بتایا کہ ایم ایم اے کی حکومت اور بعدازاں عوامی نیشنل پارٹی کی حکومت نے اپنے اپنے ادوار میں ایس ایس ٹی اساتذہ کا سکیل 16 سے بڑھا کر 17 تک اپ گریڈ کا اعلان کیا تھا جبکہ 2015 میں پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا حکومت نے صوبائی اسمبلی سے ایک قرارداد منظور کیا جس میں ان کا سکیل 16 سے اپ گریڈ کرکے 17 تک بڑھانے کی منظوری دی گئی تھی۔
انہوں نے بتایا قرار داد پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں ایس ایس ٹی اساتذہ نے پشاور ہائیکورٹ کے ایبٹ آباد بنچ میں ایک رٹ پیٹیشن دائر کیا جہاں کیس جیتنے کے بعد ہائی کورٹ نے ان کے حق میں فیصلہ سنا تھا تاہم پھر بھی عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے کچھ عرصہ بعد ایس ایس ٹی اساتذہ نے سپریم کورٹ آف پاکستان کا دروازہ کھٹکھٹایا جہاں سے سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کو کنٹیمپٹ آف کورٹ کا نوٹس جاری کیا گیا۔
ان کے بقول 7 جنوری 2023 کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے کابینہ کے ایک اجلاس میں ایس ایس ٹی اساتذہ کی باقاعدہ اپ گریڈیشن کی منظوری دے دی۔ اس وقت کی کابینہ اجلاس میں منظوری دینے کی روشنی میں یکم جولائی 2023 سے ایس ایس ٹی اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے فیصلے پر عمل درآمد شروع ہونا تھا تاہم 11 دن گزرنے کے باوجود بھی کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔
سیکنڈری سکول ٹیچرز ویلفئیر ایسوسی ایشن خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری فرہاد ٹکر نے ٹی این این کو بتایا کہ خیبر پختونخوا میں ایس ایس ٹی اساتذہ کی تعداد 22 ہزار تک ہے جس میں تقریبا ہزاروں استانیاں بھی شامل ہیں۔
فرہاد کے مطابق عدالت میں کیس جیتنے، اسمبلی و کابینہ کی منظوری دینے کے باوجود ان کا سکیل 16 سے 17 تک اپ گریڈ نہ کرنا ایک سوالیہ نشان ہے۔ گریڈ 17 میں جب ایک ایس ایس ٹی استاد بھرتی ہوتا ہے تو ان کے بنیادی پے سکیل پر بھی اثر پڑے گا اور ان کی تنخواہ و دیگر الاونسز میں بھی اضافہ ہوگا۔
فنانس سیکرٹری عزیز الرحمان امین نے ٹی این این کو بتایا کہ سی ٹی، ڈی ایم، پی ای ٹی، پی ایس ٹی، ٹی ٹی و دیگر اساتذہ کیٹیگریز کو تو اپ گریڈ کیا جا چکا ہے لیکن انہیں اپ گریڈ نہیں کیا جا رہا اس وجہ سے وہ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئے۔
عزیز الرحمان نے بتایا کہ نگران حکومت کا یہ بہانہ قابل قبول نہیں کہ ان کے پاس اختیار نہیں، ہمارا مطالبہ نیا نہیں ہے بلکہ پرانے فیصلے پر حکومت نے عمل درآمد کرنا ہے، حال ہی میں گران حکومت نے صوبائی محکمہ زراعت کے گریڈ 11 سے گریڈ 16 تک کئی ملازمین کو اپ گریڈ کر دیا ہے۔
ان کے بقول ایس ایس ٹی کے ہزاروں اساتذہ کو اس بات پر سخت تشویش ہے کہ حالیہ اعلان کردہ چار ماہ کی صوبائی بجٹ میں ان کے لیے رقم مختص نہیں کیا گیا یہی وجہ ہے کہ اب وہ سڑکوں پر آچکے اور گھروں کو تب واپس جائیں گے جب تک ان کو اپ گریڈ نہیں کیا جاتا۔
اسی حوالے سے نگران صوبائی وزیر تعلیم رحمت سلام خٹک کا کہنا ہے کہ اگر ایس ایس ٹی اساتذہ کو اپ گریڈ کیا جاتا ہے تو خزانے پر سالانہ 28 ارب روپے کا بوجھ پڑے گا اور نگران حکومت کے پاس یہ اختیار بھی نہیں کہ وہ ایس ایس ٹی اساتذہ کو اپ گریڈ کریں۔
انہوں نے بتایا کہ عام انتخابات کے بعد نئی حکومت وجود میں آکر ان کا دیرینہ مطالبہ تسلیم کرکے ان کو گریڈ 16 سے گریڈ 17 میں اپ گریڈ کیا جائے گا۔