پشاور میں اقلیتی برادری کی جانب سے "تکریمِ قُرآنِ کریم” ریلی کا اہتمام
ہارون الرشید
پشاور کی اقلیتی برادری نے "تکریمِ قُرآنِ کریم” ریلی کا اہتمام کیا اس ریلی میں ہندو، سکھ، بہائی ،مسیحی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد سمیت مسلم رہنماؤں نے شرکت کی۔
ریلی کے شرکاء نے گُورو گورکھ مندر سے جامعہ مسجد احاطہ گٹھڑی تک مارچ کیا۔ تکریمِ قُرآنِ کریم ریلی میں مُقدس قُرآنِ کریم کو پھول پاشی سے نذرانہ عقیدت پیش کیا گیا جبکہ تمام مزاہب کے رہنماؤں میں تحائف تقسیم کیے گئے۔
ریلی میں مسلم کمیونٹی سے حسین احمد مدنی،مقصود احمد، مفتی جمیل، اقلیتی سماجی کارکن ڈاکٹر محمد جہانزیب، انیل مسیح، ڈاکٹر صاحب سنگھ اور مذہبی سکالر ہندو ازم ہارون سرب دیال نے شرکت کی۔
شرکاء کا کہنا تھا ریلی کے زریعے دُنیا کو مسیج دینا چاہتے ہیں کہ کتابُ اللہ قُرآنِ کریم تمام مزاہبِ عالم کے پیروکاروں کیلئے یکساں احترام کی حامِل مقدس کتاب ہے اور اسی احترام کی بحالی کی خاطر ہم نے آج مندر سے مسجد تک تکریم قرآن پاک ریلی نکالی۔
انہوں نے کہا کہ چاہے کہیں پر بھی خون کی ہولی کھیلنے، مذہبی رواداری اور مقدس کتابوں کے خلاف سازش رچی جائے وطن عزیز پاکستان اور خیبرپختونخوا کی دھرتی کے اقلیتی برادری کبھی بھی انکے عزائم کامیاب نہیں ہونے دیگی بلکہ بھائی چارہ کو بحال رکھنے کےلئے اپنی سرکردہ کوششیں کرےگی۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان کی افواج پاکستان، سکیورٹی اداروں، مسلم و نان مسلم رہنماؤں، علماء کرام، سیاست دان ،وکلاء ،میڈیا،سول سوسائٹی بالخصوص امت مسلمہ نے بہت بڑی خون کی ہولی جو دنیا میں کھیلی جانے تھی اس سے پاکستانی سرزمین کو نہ صرف محفوظ بنایا بلکہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کی شدید مزمت کی۔
آخر میں بین الاقوامی قوانین کی نظر ثانی اور جنرل اسمبلی نے جو قوانین بنائے ہیں اس پر سکیورٹی کونسل کے عمل درآمد کو یقینی بنانے کےلئے ایک قرار داد پیش کی گئی جس میں او آئی سی سے مطالبہ کیا گیا کہ تمام مذاہب کے عقائد کو نشانہ نہیں بنانا چاہیے بلکہ مذہبی ہم آہنگی کے فروغ کےلئے تمام مذاہب کو ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے۔