مذہب تبدیل کرنے کی وجہ سے فاطمہ سے سگے رشتہ داروں نے منہ موڑ لیا
رانی عندلیب
"ہر صبح پڑوسی کی میٹھی زبان میں آواز سنتی جو دل کو سکون دیتا تھا وہ سریلی زبان میں کیا پڑھتے مجھے کوئی سمجھ نہیں آتی لیکن یہ ضرور معلوم تھا کہ یہ قران پاک کی تلاوت ہو رہی ہے”
پشاور کی رہائشی نسرین کا کہنا ہے کہ آہستہ آہستہ انکو تلاوت سننے کی عادت سی ہوگئی تھی اور اس عادت نے انکو کلمہ پڑھنے کی توفیق عطا کی۔
نسرین جب جوان ہوئی تو وکرم لال نامی شخص کو ان سے محبت ہوگئی جو ہندو دھرم سے تعلق رکھتا تھا۔
نسرین بتاتی ہیں کہ وکرم لال نے ان سے زبردستی شادی کی نکاح ہندو مذہب کے مطابق ہوا لیکن وکرم لال نے مذہب کے حوالے سے ان پر کوئی سختی نہیں کی وہ ہندوازم جبکہ یہ مسیحی عبادات کرتی تھی۔
نسرین کو اللہ نے 2 بیٹیوں سے نوازا جو ہندوں مذہب کی عبادت کرتی تھی جس میں ایک جوانی میں فوت ہوئی جبکہ ایک کی شادی ہندو برادری میں کی گئی۔
وکرم لال کے انتقال کے بعد نسرین کی زندگی ہر لحاظ سے جیسے بدل سی گئی۔ ایک طرف خاندان والوں نے اس کو خوب تنگ کرنا شروع کیا کیونکہ اس کا کوئی بیٹا بھی نہیں تھا اور دوسری طرف اس کے گھر کا چھولہا بجھ گیا تھا۔ ان سب سے ہٹ کر نسرین کے دل کی عجیب سی کیفیت ہونے لگی۔ اس کو خود بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ ایسا کیوں اس کے ساتھ ہو رہا ہے۔ کہیں بھی اس کے دل کو سکون نہیں تھا۔
اس لیے نسرین نے اپنا گھر تبدیل کیا اور دوسرے کرائے کے گھر میں آکر رہنے لگی۔ اس کے محلے میں ایک شخص صبح سویرے اونچی آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کرتا تھا ۔ ایک دن تلاوت کے وقت نسرین کی آنکھ کھل گئی اور اس نے تلاوت سنی تو اس کے دل کو سکون سا مل گیا۔ اس کے اندر جو اضطراب تھا وہ تلاوت سننے سے جیسے تھم سا گیا تھا۔ اس کو سکون سا مل گیا تھا۔ اب وہ ہر صبح پانچ بجے اٹھ کر تلاوت سننے کے انتظار میں رہتی۔ تلاوت سنتیں جس سے اس کے دل کو بہت زیادہ سکون ملتا۔ اس طرح ایک دو مہینے گزر گئے نسرین کو تلاوت سننے کی عادی ہو چکی تھی لیکن ایک صبح نسرین اٹھی تو اسے پتہ چلا کہ وہ شخص جو صبح سویرے تلاوت کرتا تھا اس کا انتقال ہوچکا ہے۔
نسرین کو بہت ہی زیادہ رنج ہوا کیونکہ اس نے دل میں سوچا کہ اب کون صبح سویرے تلاوت کرے گا؟ اور نسرین اس کی آواز سنے گی ایک مہینہ پہلے اس نے ہمت کی اور عطااللہ (فرضی نام جو تلاوت کرتا تھا) کے گھر میں گئی اور اس شخص کے بیٹے سے کہا کہ میں تو تلاوت سننے کی عادی ہو چکی ہوں اب ایسی تلاوت کون کرے گا؟ اور میرے دل کو سکون کیسے ملے گا؟ نسرین رونے لگی کہ بیٹا ایسا کرو کہ مجھ پر احسان کرو. صبح سویرے آپ اونچی آواز سے تلاوت کرنا تاکہ میں تلاوت کی آواز سن سکوں اور میرے دل کو سکون میسر ہو۔ تو اس شخص کے بیٹے نے نسرین سے کہا کہ جب تمہیں تلاوت کی آواز سے سکون ملتا ہے تو تم اپنے اندر کی بے چینی کو کیوں ختم نہیں کرتی۔ یہ بات سن کر نسرین نے اس شخص کے بیٹے کی طرف دیکھا۔ اس نے کہا کہ اپ مسلمان کیوں نہیں ہوتی؟
نسرین نے جیسے ہی یہ سنا اس کے دل پر اتنا اثر ہوا مسلمان ہونے کے لیے تیار ہوگئی اور کہا کے وہ ایسا کیا کریں گی وہ مسلمان ہو جائے گی۔ کلمہ طیبہ پڑھ کر مسلمان ہو گئی۔ ساتھ میں انہوں نے اپنا نام بھی تبدیل کر کے فاطمہ رکھ لیا۔
فاطمہ نے مذہب تو تبدیل کر دیا لیکن اس کی وجہ سے سب نے ان سے قطع تعلق کرلیا ہے۔ انکی بیٹی جو ہندو ہے اور ہندو گھرانے میں بیاہی گئی ہے، اس کو اس کے خاوند نے ماراپیٹا اور گھر سے اس لیے نکال دیا کہ تمہاری اماں مسلمان ہو گئی ہے۔ بیٹی اور داماد سمیت سب رشتہ دار اب ان سے قطع تعلق ہوگئے ہیں لیکن فاطمہ ایک پر سکون زندگی بسر کر رہی ہیں جس میں وہ خوش اور مطمئن ہیں۔