پشاور ہائیکورٹ کا پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں کو پی او سی جاری کرنے کا حکم
عثمان دانش
پشاور ہائی کورٹ نے 4 مختلف رٹ پٹیشنز میں پاکستانی خواتین کے افغان شوہروں کو 90 دن کے اندر پاکستان اوریجن کارڈ جاری کرنے کا حکم دیدیا.
پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس ارشد علی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے پاکستانی خواتین جمالہ بی بی، حمیدہ، صائمہ اور قیسی گل کی جانب سے اپنے شوہروں کو پاکستان اوریجن کارڈ کے لیے دائر 4 مختلف رٹ پٹیشنز کی سماعت کی۔
وکیل نے دلیل دی کہ پہلے صرف پاکستانی مردوں کی بیویوں کو پی او سی اور قومیت دی جاتی تھی لیکن پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کی شق کو امتیازی قرار دیا گیا تھا اس لیے پاکستانی خواتین کے شوہروں اور بچوں کو بھی پی او سی اور سی این آئی سی دیا جانا چاہیے۔
درخواست گزار خواتین کے وکیل سیف اللہ محب کاکاخیل نے بتایا کہ ایسے بہت سی خواتین ہیں جن کے بچے اب بڑے ہوگئے ہیں اور انہوں نے پاکستان میں تعلیم بھی حاصل کی ہے لیکن ان کے والد کو پاکستانی اوریجن کارڈ جاری نہیں کئے گئے جس کی وجہ سے ان بچوں کو بھی مشکلات درپیش ہے، درخواست گزار خواتین نے پاکستانی حکام سے کئی بار استدعا کی ہے کہ ان کے شوہر اور بچوں کو پاکستان اوریجن کارڈ جاری کئے جائے لیکن ان کی بات نہیں سنی گئی جس کے باعث انھوں نے ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا اور اب عدالت نے حکومت کو 90 دن میں ان خواتین کے افغان شوہروں کو پی او سی جاری کرنے کی ہدایات کے ساتھ درخواست نمٹا دی۔
پاکستان ہائیکورٹ کے وکیل نعمان کاکاخیل بھی ایسے کیسز میں عدالت میں پیش ہوتے رہے ہیں. ان کے مطابق نعمان سویت یونین حملے کے بعد لاکھوں افغان مہاجرین نے پاکستان اور دیگر پڑوسی ممالک کا رخ کیا، سویت یونین حملے کو چالیس سال سے زائد عرصہ ہوگیا لیکن آج بھی لاکھوں افغان مہاجرین پاکستان میں مقیم ہیں۔
نعمان کاکاخیل نے بتایا کہ پاکستانی مردوں نے افغان خواتین سے شادیاں کئی اور اسی طرح پاکستانی خواتین نے بھی افغان شہریوں سے شادیاں کی ہے، یہ تعداد تو معلوم نہیں کہ کتنے خواتین نے افغان شہریوں سے شادی ہے لیکن کچھ عرصہ سے عدالتوں میں بہت سے ایسے کیسز آرہے ہیں جن میں پاکستانی خواتین افغان شوہروں کو پی او سی جاری کرنےکی درخواست کرتے ہیں جن کو دیکھ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ یہ تعداد ہزاروں میں ہوگی۔