لائف سٹائل

چترال میں ایک شخص نے بنجر پہاڑ کو جنگل میں بدل دیا

 

گل حماد فاروقی 

چترال کے خوبصورت وادی آیون میں ایک شحص نے چار سال مسلسل محنت کرتے ہوئے بنجر پہاڑ کو جنگل میں بدل دیا۔
بڑاوش کے علاقے میں کئی ایکڑ پر محیط ایک بنجر پہاڑی پر ضیاء الرحمان نامی ایک شخص ریٹائرمنٹ کے بعد اس بنجر پہاڑی کو آباد کرنے میں لگ گیا۔

چار سال مسلسل محنت کرتے ہوئے ضیاء الرحمان نے پہاڑ پر جنگل بنادیا۔ اس پہاڑ پر پودے لگائے مگر انہیں کامیاب بنانے کیلئے انہوں نے دور ایک پہاڑ میں واقع چشمے سے یہاں پانی لانے کا بندوبست کیا۔ اس کام میں آیون کے معروف شحصیت حاجی محبوب اعظم نے بھی ان کے ساتھ تعاون کیا۔ اب اس بنجر پہاڑ پر 700 کے قریب انار اسی طرح درجنوں اخروٹ،خوبانی، پستہ، انگور اور دیگر پھلوں کے درخت لگائے گئے ہیں۔ اسی طرح اس پہاڑی میں کئی پھولوں کے پودے بھی لگائے گئے ہیں جس میں رنگ برنگی پھول سیاحوں کے دل موہ لیتے ہیں۔

ضیاء الرحمان کا کہنا ہے کہ یہاں پانی لانے اور ان بڑی تعداد میں پودے لگانے میں آیون کے سماجی شحصیت حاجی محبوب اعظم نے بھی بہت تعاون کیا۔ اس علاقے میں پہلے کچا نالہ تھا جس میں پانی کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے میں کئی گھنٹے لگتے اور اکثر یہ پانی راستے ہی میں جذب ہوتے ہوئے پودوں یا کھیت تک پہنچنے سے پہلے خشک ہوجاتا مگر محکمہ واٹر منیجمنٹ کے تعاون سے یہاں پکی نالی بنائی گئی اور اب یہ پانی چند منٹ میں آخری کونے تک آسانی سے پہنچ جاتا ہے۔

اس جگہ کا نام آیون وئیو پواینٹ رکھاگیا ہے اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ یہاں سے پورے آیون کا نظارہ کیا جاسکتا ہے اور جب مقامی لوگ یا سیاح اس ویو پواینٹ پر پہنچ جاتے ہیں تو نیچے پورے آیون ٹاؤن کے حسین نظارے نظر آتے ہیں۔

جب کوئی آیون شہر سے اوپر اس View Point پر چڑھ جاتا ہے تو نیچے سے اوپر نہایت سرسبز و شاداب لہلہاتے کھیت اور گھنے جنگل کے درخت اور رنگ برنگے پھول اس کو خوش آمدید کہتے ہے اور دیکھنے والا خوبصورتی دیکھ کے دنگ رہ جاتا یے۔

آیون ویو پواینٹ میں سیاحوں کیلئے باقاعدہ بیٹھنے کی جگہ بھی بنائی گئی ہے جہاں ہر طرف ہریالی اور پانی کے فوارے اس کے حسن کو چارچاند لگادیتے ہیں۔ یہاں چیری، توت اور دیگر پھل بھی مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔

مولوی شیر احمد جو یہاں کا رہائشی ہے کا کہنا ہے کہ واٹر منیجمنٹ نے ہمارے ساتھ تعاون کرتے ہوئے کسی حد تک اس نالے کو بنایا مگر اب بھی یہ ادھوری ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ باقی نالے کو بھی پختہ کیا جائے۔

حاجی محبوب اعظم نے بتایا کہ بڑاوش کے اس علاقے میں ایک بین الاقوامی معیار کا دارالعلوم اور ایک مسجد بھی زیر تعمیر ہے انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکومت کے ساتھ ساتھ متعلقہ غیر سرکاری اداروں سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ آیون ویو پواینٹ تک پختہ سڑک تعمیر کرے اور یہاں سیاحوں کیلئے دیگر سہولیات فراہم کرنے کیلئے ضروری اقدام اٹھائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے تو چار سال مسلسل محنت کرتے ہوئے ایک بنجر پہاڑی کو جنگل میں بدل دیا مگر حکومت کی طرف سے اس کام میں ان کے ساتھ ابھی تک کوئی مدد نہیں ہوئی۔

آیون ویو پواینٹ کو دیکھ کر ایک شعر یاد آتا ہے کہ ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا۔ چترال یونیورسٹی میں شعبہ باٹنی کے پروفیسر حفیظ اللہ نے بتایا کہ یہ ایک بہترین متبادل بوٹانیکل گارڈن ہے جو اپنی مدد آپ کے تحت تیار کرایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں باٹنی ڈیپارٹمنٹ کے طلباء و طالبات کیلئے تحقیق کرنے کیلئے بہت کچھ موجود ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ چترال یونیورسٹی کے پاس کوئی بوٹانیکل گارڈن نہیں ہے اور ضرورت پڑنے پر جامعہ چترال کے شعبہ نباتات کے طلباء بھی اسے ریسرچ کیلئے اس سے استفادہ کرسکتے ہیں۔

پروفیسر حفیظ اللہ کے مطابق اگر وطن عزیز میں ہر پاکستانی اسی طرح محنت کرے اور ہر صاحب حیثیت ان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے ایسے بنجر زمینوں کو آباد کرکے زیر کاشت لائے تو اس سے ایک طرف اس علاقے میں ہریالی بڑھے گی، پھل اور پھولوں کی وجہ سے اس کی خوبصورتی میں اضافہ ہوگا تو دوسری طرف سیاحت کو فروغ ملنے سے غربت کا بھی خاتمہ بھی کیا جاسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ وطن عزیز میں جنگلات کی کمی پر قابو پایا جائے گا اور ایسا کرنے سے ہم موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بھی بچ سکتے ہیں جو آج کے دور کا سب سے بڑی برننگ ایشیو ہے اور خشک علاقوں کا بڑا المیہ ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button