لائف سٹائل

باجوڑ میں شادی میں موسیقی کا اہتمام، دلہن کے بھائی نے تمام آلات توڑ ڈالے

 

مصباح الدین اتمانی 

باجوڑ کے تحصیل ماموند چینگئ میں شادی کی تقریب اس وقت مانند پڑ گئی جب دلہن کے بھائی نے گھر سے نکل کر موسیقی کی محفل رکوا دی اور پھر مقامی فنکاروں کے تمام آلات یہ کہہ کر توڑ ڈالے کہ یہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔

چھ بچوں کے باپ رباب نواز عمران استاد کا تعلق باجوڑ کے تحصیل خار سے ہے۔ وہ پچھلے تیس سال سے شادی بیاہ کی تقریبات میں روایتی موسیقی پیش کر کے حاضرین سے داد سمیٹتے ہے۔ انہوں نے اس پروگرام کا ذکر کرتے ہوئے ٹی این این کو بتایا کہ مجھے ساتھیوں سمیت مدعو کیا گیا تھا۔ ہم اپنے فن کا مظاہرہ کر رہے تھے کہ اس دوران ایک بندہ ہماری
طرف آیا اور آلات کو لاتیں مارنا شروع کیا۔

پورے خاندان کا انحصار ان آلات پر تھا

انہوں نے کہا کہ اس نے نہ ہم سے بات کرنے کی کوشش کی اور نہ ہی ہمیں منع کیا۔۔ اس نے ہمارے آلات توڑ ڈالے۔
عمران استاد کے مطابق پورے خاندان کا انحصار ان آلات پر تھا، میرا ساٹھ ہزار سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔

‘ہمارے ساتھ بہت زیادتی ہوئی، جس پر ہمیں بہت دکھ پہنچا ہے، ہم لوگوں کو خوش کرنے آئے تھے، ہم تو کسی کو نقصان پہنچانے کا سوچ بھی نہیں سکتے اور ہمارے ساتھ یہ سلوک کیا گیا’ عمران استاد نے بتایا

اس حوالے سے ایک مقامی باشندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جس شخص نے موسیقی کے آلات توڑے ہے اس کا تعلق ایک مذہبی جماعت سے ہے۔

اس نے اپنے بھائی کو موسیقی کا پروگرام ختم کرنے کا کہا تھا لیکن انہوں نے ساڑھے ایک گھنٹے سے زیادہ یہ محفل جاری رکھی جس پر وہ غصہ ہو گئے اور انہوں نے آلات توڑ ڈالے جس کے بعد مقامی لوگوں نے چندہ اکٹھا کر کے فنکاروں کے حوالے کیا اور ان سے معافی بھی مانگی۔

فنکاروں کے آلات توڑنا یہ شدت پسندی ہے

پچھلے سال باجوڑ کے تحصیل سلارزئی میں بھی مقامی جرگے کی جانب سے موسیقی پر پابندی لگانے کا فیصلہ سامنے آیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اگر گاوں میں کسی نے موسیقی کی محفل سجائی یا باہر سے گانے بجانے والے ہنر مند لائے تو ان کا مکمل بائیکاٹ کیا جائے گا اور علاقے کے لوگ اس کی غمی خوشی میں شرکت نہیں کریں گے جبکہ علماء ان کی نکاح نہیں پڑھائیں گے۔

راشد احمد خان خیبر پختونخوا کے گلوکاروں کی تنظیم کا صدر ہے اور وہ پہلا گلوکار ہے جس نے موسیقی پرتحقیق کر کے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔
باجوڑ کے تحصیل ماموند میں پیش آنے والے واقعے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ بڑا ظلم ہوا ہے ہم اس کی جتنی بھی مذمت کریں وہ کم ہے، انہوں نے کہا کہ موسیقی امن کی علامت ہے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ زبردستی سے فنکاروں کے آلات توڑے یہ شدت پسندی ہے۔ راشد خان نے ضلعی انتظامیہ اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر باجوڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس واقعہ میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کریں اور متاثرہ مقامی فنکار کے ہونے والے نقصان کا ازالہ کرے۔

کیا موسیقی حرام ہے؟

مولانا خانزیب کے مطابق ایک پشتونوں کی اپنی ثقافت ہے اور ایک اسلامی احکامات ہے، بہت ساری ایسی باتیں ہے، جس میں اسلام اور پشتو ایک ساتھ ہے یعنی پردہ، حیا،حلال و حرام،مہمان نوازی، پڑوسیوں کے حقوق، جرگہ ننواتے وغیرہ۔ ان کا کہنا ہے کہ موسیقی کفر اور اسلام کا مسئلہ نہیں ہے اور نہ یہ ایمان اور بے ایمانی کا مسئلہ ہے، اسلام میں اس موسیقی کے حوالے سے دو روایت ہے ایک یہ کہ موسیقی مکمل حرام ہے اور اسلام میں اس کی کوئی گنجائش نہیں۔
جبکہ دوسری روایت اس حوالے سے امام فارابی اور دیگر فقہاء کا ہے جو مشروط موسیقی کے قائل ہے یعنی موسیقی میں شاعری غلط نہیں ہوگی، اس میں جنسی عمل، گناہ اور بے حیائی کی ترغیب نہیں ہوگی، تصوف میں قوالی کا جواز موجود ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button