لنڈی کوتل میں شہریوں سے برتھ سرٹیفیکٹ کے 300 روپے وصول کئے جانے لگے
محراب آفریدی
ضلع خیبر میں عوام سے پیدائش اور باقی سرٹیفیکٹس بنوانے کے زیادہ پیسے لیے جارہے ہیں۔ لنڈیکوتل میں برتھ، ڈیتھ اور میرج سرٹیفیکیٹس سمیت دوسرے ضروری سرٹیفیکیٹس بنانے پر فی سرٹیفیکیٹ 300 روپے وصول کئے جارہے ہیں جبکہ گورنمنٹ نے فی سرٹیفیکیٹ کی قیمت 100 روپے مقرر کی ہے۔
گورنمنٹ کی طرف سے مقرر کردہ فیس میں 78 روپے نادرا رجسٹریشن فیس ہوتی ہے باقی رقم کہاں جاتی ہے کسی کو نہیں پتہ کیونکہ روزانہ 60 سے 90 سرٹیفیکیٹس بنائے جاتے ہیں۔
لنڈیکوتل سے منتخب مختلف وی سی اور نیبرھوڈ چئیرمینز حاجی شیر آفریدی، حاجی خان شینواری اور یاد وزیر شینواری نے بتایا کہ 300 روپے فی سرٹیفیکیٹ وصولی ظلم ہے۔ انہوں نے مبینہ طور پر اسسٹنٹ لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹر پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ اس میں برابر کے شریک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس میں 50 روپے فی سرٹیفیکیٹ اسسٹنٹ لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹر کو ایزی پیسہ پربھیج دئے جاتے ہیں چئیرمینز سیکرٹریز پیسے وصول کرتے ہیں لیکن چیئرمین کے پاس اختیار نہیں کہ وہ پیسے بند کر دے یا ان کا حساب مانگے۔
انہوں نے کہا کہ رولز آف بزنس کے مطابق چیرمین اور سیکرٹری کی جائنٹ اکاؤنٹ ہوگی اور دونوں کے دستخط سے رقم نکال سکتے ہیں۔ اکاوئنٹ کھول دئے گئے ہیں لیکن سیکرٹریز اس میں پیسے جمع نہیں کرتے۔ انہوں نے دھمکی دی کہ اگر یہ سلسلہ بند نہیں کیا گیا تو پھر وہ 300 روپے وصولی بند کر دینگے۔
چیئرمیز نے بتایا کہ ان کے لئے سیکرٹریز بھرتی کیے گئے ہیں لیکن وہ ان کے لئے کام نہیں کرتے اور نہ ان کی بات مانتے ہے۔
اس حوالے سے ایک سیکرٹری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ تین سو روپے ارجنٹ سرٹیفیکٹ جبکہ نارمل فیس 150 وصول کرتے ہیں جس 78 روپے نادرا فیس ہوتی ہے اور 50 روپے اسسٹنٹ لوکل گورنمنٹ ڈائریکٹر کو بھیج دے دیتے ہیں اور باقی رقم سے وہ دفتر اور اخراجات پورے کرتا ہے جس کی ان کو اجازت دی گئی ہے۔
اس حوالے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ نے پيسے لينے کے الزام مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ گورنمنٹ فیس 100 روپے ہے باقی جو زیادہ وصول کرتے ہیں وہ ای اینڈ ڈی رولز کی خلاف ورزی ہے جبکہ تمام سیکرٹریز کو ہدایات جاری کی ہے کہ سو روپے سے زیادہ وصول نہ کریں۔