لائف سٹائل

کیلاش: چلم جوشٹ تہوار میں سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی

زاہد جان دیروی

چترال میں کیلاش قبیلے کا سالانہ چلم جوشٹ تہوار شروع ہے تاہم مقامی افراد کے مطابق امسال تہوار میں ملکی اور غیرملکی سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی آئی ہے۔

چترال کے وادی رمبور، بریر اور بمبوریت میں 13 مئی سے شروع ہونے والی تہوار میں کیلاش خواتین، بچے، بوڑھے اور مرد روایتی لباس اور ٹوپیاں پہن کر ڈھول کی تھاپ پر رقص کرتے ہیں جنہیں دیکھنے کے لیے پاکستان سمیت دنیا بھر کے سیاح چترال کا رخ کرتے ہیں۔

کیلاش قبیلے سے تعلق رکھنے والے عارف کا کہنا ہے کہ چلم چوشٹ تہوار 17 مئی تک جاری رہے گا اور توقع کی جارہی تھی کہ گزشتہ سال کی طرح امسال بھی ملکی اور غیرملکی سیاح زیادہ تعداد میں شرکت کریں گے تاہم ملک میں جاری سیاسی گشیدگی اور غیر یقنی صورتحال کی وجہ سے امسال سیاحوں کی آمد میں نمایاں کمی آئی ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے تہوار پر اثر پڑا ہے۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے عارف بے بتایا کہ کیلاش میں زیادہ تر مقامی لوگ ہوٹلز کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور ان کا زیادہ تر انحصار سیاحت پر ہے اس لیے وہ ہر سال مخلتف تہواروں کا انتظار کرتے ہیں جس سے ان کا کاروبار چلتا ہے لیکن اس سال سیاحوں کی کم آمد نے ہوٹلز کے کاروباریوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

مقامی ہوٹل کے مینجر یاسر کیلاشی کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چلم جوشٹ تہوار میں اس بار کورونا کے دوران سے بھی کم تعداد میں سیاح آئے ہیں جو کہ سیاحت اور مقامی لوگوں کے لیے قابل تشویش بات ہے جبکہ ہمیں اندیشہ ہے کہ نارمل حالت یہ تعداد کہیں اور کم نہ ہوجائے۔

دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر چترال عدنان حیدر ملوکی کے مطابق 14 مئی کی شام تک مجموعی طور پر 6 سو سیاح کیلاش کے تینوں وادیوں پہنچ چکے ہیں جن میں 141 غیرملکی اور باقی ملکی سیاح شامل ہیں۔

ان کے مطابق تہوار میں مقامی لوگوں اور سیاحوں کی حفاظت کے لیے سیکورٹی کے سخت اقدامات کئے گئے ہیں جبکہ تہوار میں کمشنر ملاکنڈ ڈویژن ،ڈی جی ٹورازم سمیت ڈپٹی کمشنر اور دیگر اعلی آفسران بھی پہنچ چکے ہیں۔

اسسٹنٹ کمشنر نے سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کی ترید کرتے ہوئے کہا کہ کیلاش میں داخل ہوتے وقت سیاحوں سے کسی بھی قسم کی فیس نہیں لی جاتی اور سیاح مفت کیلاش کے تینوں وادیوں کا رخ کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل سوشل میڈیا پر خبر چلتی تھی کہ کیلاش میں داخل ہونے کے لیے سیاحوں سے 500 روپے کی فیس وصول کی جاتی ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button