لائف سٹائل

کرم واقعہ: اساتذہ کے قتل کے خلاف خواتین بچوں سمیت سڑکوں پر نکل آئیں

علی افضل افضال

ضلع کرم کے علاقے تری منگل میں مسلح افراد کے ہاتھوں قتل ہونے والے اساتذہ کے قتل کے خلاف ضلع بھر کے خواتین اساتذہ بچوں سمیت سڑکوں پر نکل آئیں۔

پارا چنار پریس کلب کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے کے دوران خواتین ٹیچرز رہنماؤں نے کہا کہ ٹیچرز کو یرغمال بنا کر فائرنگ اور کلہاڑیوں سے قتل کرنا تاریخ کا بدترین واقعہ ہے جس کے خلاف وہ آج بچوں سمیت سڑکوں پر نکل آئیں۔

اس موقع پر خواتین مظاہرین نے قاتلوں کو سزا اور اساتذہ کو تحفظ کا ضمانت ملنے تک گرلز سکولوں میں احتجاج اور تعزیتی تقریبات جاری رکھنے کا اعلان کیا اور کہا کہ تحفظ کی ضمانت ملنے تک وہ دوسرے قبائل کے علاقوں میں ڈیوٹی پر نہیں جائیں گے۔

مظاہرین نے اساتذہ کو سٹوڈنٹس دیگر اساتذہ اور پرنسپل کی موجودگی میں قتل کرنے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ قتل کے وقت سکول میں موجود تمام افراد کو گرفتار کرکے شامل تفتیش کیا جائے۔

احتجاجی مظاہرے کے بعد گرلز ہائی سکول پارچنار میں تعزیتی تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے میڈم جمیلہ کا کہنا تھا کہ اگر اساتذہ کے قتل میں ملوث افراد کو قرار واقعی سزا نہ ملی تو مستقبل میں بھی اس قسم واقعات پیش ہونے کا خدشہ ہے۔

واقعے میں یتیم ہونے والی بچی بتول کا کہنا تھا کہ وہ قاتلوں سے پوچھتی ہے کہ میرے والد کو کیوں قتل کیا گیا، ان کا قصور کیا تھا۔ ادھر میڈم نور جبین کا کہنا تھا کہ اساتذہ کے قتل سے نہ صرف مقتولین کے بچے یتیم ہوگئے ہیں بلکہ دور دراز علاقوں میں ڈیوٹی انجام دینے والے دو سو سے زائد اساتذہ اور ان کے خاندان بھی پریشانی سے دو چار ہیں۔

اس موقع پرخواتین مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی رہنما حاجی علی جواد اور تاجر رہنما حاجی امداد حسین کا کہنا تھا کہ تری منگل سکول میں دہشت گردی کا واقعہ انسانیت سوز ظلم تھا اس وجہ سے ہماری خواتین سڑکوں پر نکل کر احتجاج کررہی ہیں۔

مظاہرے میں خواتین مظاہرین کیساتھ چھوٹے بچوں اور بچیوں نے شہدا کے تصاویر اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔

یاد رہے کہ چار مئی کو ضلع کرم کے شلوزان روڈ پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے چلتی گاڑی میں محمد شریف نامی شخص جاں بحق ہوگیا تھا جس کے بعد سرحدی علاقے تری منگل ہائی سکول میں مسلح افراد گھس گئے اور فائرنگ کرتے ہوئے چار اساتذہ سمیت تین مزدوروں کو قتل کردیا جس کے بعد علاقے میں تاحال آمد و رفت کے راستے اور تمام تر تعلیمی ادارے بند پڑے ہیں۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button