خیبر پختونخوا میں تمام فلور ملز بند کرنے کا فیصلہ، مگر کیوں؟
خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن نے پنجاب سے گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی کے باعث 8 اور 9 مئی کو صوبہ بھر کے تمام فلور ملز کو بند کرنے کا اعلان کردیا۔
اس سلسلے میں جمعہ کو خیبر پختونخوا فلور ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین حاجی محمد اقبال نے احتجاجی ریلی کے بعد پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پنجاب حکومت نے اسمگلنگ کا بہانہ بنا کر گزشتہ چار ماہ سے خیبر پختونخوا کو گندم اور آٹے کی ترسیل پر پابندی لگا دی ہے جس کے باعث خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے باعث احتجاج کا دائرہ کار بڑھایا جارہا ہے۔
ایسوسی ایشن کے عہدیداروں کا کہنا تھا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران آٹے کا 20 کلو تھیلا 15 سو روپے مہنگا ہو گیا ہے اور صوبے میں 20 کلو آٹے کی قیمت 3500 روپے تک پہنچ گئی۔ دوسری جانب اگر آٹے کی ایک بوری کی بات کی جائے تو پنجاب میں 10 ہزار روپے فی بوری جبکہ ہمارے ہاں 14 ہزار روپے کی ایک بوری مل رہی ہے۔
ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے بتایا کہ اکتوبر 2022 میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں حکومت پنجاب کی بار بار غیر قانونی اقدامات اور آٹے و گندم کی ترسیل کو روکنے کے خلاف ایک درخواست بھی جمع کی گئی تھی تاہم مزکورہ درخواست ابھی تک سماعت کے لئے مقرر نہیں کی گئی۔
انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف اور وزیر اعلی پنجاب آٹے کی ترسیل پر پابندی ختم کرنے کے لئے اقدامات کرکے خیبر پختونخوا کی فلور ملز انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچایا جائے۔
خیال رہے کہ پاکسان کی گندم کی کل پیداوار کا 80 فیصد پنجاب ہوتا ہے جبکہ خیبر پختونخوا کی گندم کی سالانہ ضرورت پچاس لاکھ ٹن اور پیداوار 8 لاکھ ٹن ہے اس لئے خیبر پختونخوا کا گندم اور آٹے کا انحصار پنجاب پر ہوتا ہے۔ خیبرپختونخوا میں روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ٹن گندم استعمال ہوتا ہے جس میں 5 ہزار پنجاب سپلائی کرتا ہے تاہم آٹے کی ترسیل پر عائد پابندی کے باعث صوبے میں گندم اور آٹے کی کمی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب آٹے کی موجودہ صورتحال پر محکمہ خوراک کے حکام کا کہنا ہے کہ پنجاب سے آٹے کی ترسیل میں درپیش مسائل کو حل کیا جا رہا ہے۔