لائف سٹائل

پشاور میں موجود کٹے کانوں والے کتے کو لندن کے خاندان نے گود لے لیا

ہارون الرشید

لندن میں مقیم خاندان نے پشاور کے پناہ گاہ میں موجود کٹے ہوئے کانوں والے کتے ‘روکس’ کو گود لینے کا فیصلہ کیا ہے جیسے عنقریب لندن منتقل کر دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ کچھ ماہ قبل پشاور کے علاقے گلبہار میں ایک نوجوان راہگیر نے کٹے ہوئے کانوں والے کتے کو انتہائی تشویشناک حالت میں پایا اور انہیں آوارہ کتوں کی واحد پناہ لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر منتقل کر دیا تھا۔

لکی اینیمل پروٹیکشن شیلٹر کے بانی زیبا مسعود کے شوہر جاوید نے ٹی این این کو بتایا کہ زخمی کتے کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی تھیں تاکہ جانوروں سے محبت کرنے والو کو آوارہ کتوں کی مدد کے لئے کی جانے والی سرگرمیوں کے بارے میں آگاہ کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: کچرے کے ڈھیر میں بے ہوش پڑے کتوں کے کان کیوں کاٹ دیئے جاتے ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ اس دوران کچھ ماہ پہلے لندن کی ایک فیملی کی جانب سے ان سے رابطہ کیا گیا جس نے ‘روکس’ کو اپنے پالتو جانور کے طور پر اپنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ خاندان کے فرد کا کہنا ہے کہ وہ روکس کا خیال رکھیں گے، اس کی لندن روانگی کے لئے جو بھی کرائیٹریا ہو اس میں پاس کرکے فوری طور پر اسے ہمار ے پاس بھیجیں، روکس کی دیکھ بھال ہمارے لئے دلی سکون کا ذریعہ ثابت ہوگا۔

انہوں نے بتایا کہ غیرملکی خاندان کی جانب سے ‘روکس’ کو گود لینے کی پیشکش نے ہمیں بہت حیران کیا کیونکہ یہ جانوروں سے حقیقی محبت کی عکاسی ہے، ہمارے تجربے کے مطابق لوگ ان جانوروں کو پسند کرتے ہیں جن کی شکل اچھی ہوتی ہے یا وہ خالص نسل کے ہوتے ہیں لیکن ایسے کتے سے محبت جو بظاہر کان اور دم کٹنے کی وجہ سے بدصورت نظر آتا ہے اور کچرے کے ڈھیر میں پلا بڑھا ہے، یقینا سچی محبت کا اظہار ہے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پشاور گلبہار کے علاقے چنگڑ آباد کے علاقے میں جانوروں کے کچھ بیوپاری کتے کو افغانستان کی کوچی نسل کے طور پر پیش کرنے کے لئے ان کے کان اور دم کی کٹائی کے ظالمانہ عمل میں ملوث ہیں جبکہ بعض کتے جو آپریشن کے بعد مناسب علاج نہ ہونے کی وجہ سے انفیکشن کاشکار ہوجاتے ہیں یا فروخت نہیں ہو پاتے تو انہیں مرنے کے لیے نالیوں یا کچرے کے ڈھیر میں پھینک دیا جاتا ہے۔

روکس کو کیسے لندن منتقل کیا جائے؟

کتے کو ایکسپورٹ کرنے کے لئے ہرملک کا اپنا ایک طریقہ کار ہوتاہے تاہم جن کوائف کے ساتھ کتوں کو بیرون ملک منتقل کیاجاتاہے اس کے لئے چند میڈیکل ٹیسٹ کے ساتھ دیگر کاغذی کارروائی اہم ہوتی ہے جیسے کہ کتے کے لئے ریبیز ٹائٹر ٹیسٹ انتہائی لازمی ہے کیونکہ اس ٹیسٹ کے بغیر کوئی ملک کتے کو سفرکی اجازت نہیں دیتا۔

ریبیز بیماری اگر کسی کو لگ جائے تو اس میں سو فیصد موت واقع ہونے کے چانسز ہوتے ہیں، ٹائٹر ٹیسٹ سے پتہ چلتا ہے کہ اس کے جسم میں قوت مدافعت کتنی ہے اس کے علاوہ پی سی ایچ ویکسین، ایف آئی پی کوویڈ اور مائیکرو چپنگ ٹیسٹ بھی کرانا پڑتا ہے۔

کتے کی صحت سے متعلق میڈیکل ٹیسٹ ہونے کے بعد متعلقہ ڈیپارٹمنٹ سے اینیمل کوارنٹین سرٹیفکیٹ جبکہ ڈاکٹر سے ہیلتھ سرٹیفکیٹ لینا بھی لازم ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کتا سفر کے لئے مکمل صحت یاب ہے۔ یہ تمام کوائف مکمل ہونے کی صورت میں ایجنٹ کے ذریعے ایکسپورٹ سرٹیفکیٹ بنوایاجاتاہے جبکہ یہ پورا عمل مکمل ہونے میں تقریباً چار سے چھ مہینے لگتے ہیں، ہوائی جہاز میں مختص جگہ میں جانور کو مخصوص کریٹ کے اندر خوراک اور پانی کے ہمراہ رکھا جاتا ہے۔

جاوید کے مطابق روکس کو پشاور سے لندن منتقل کرنے کا عمل شروع ہو گیا ہے اور زیادہ تر کاغذی کام مکمل ہوچکاہے، غیرملکی خاندان نے روکس کی پشاور سے لندن منتقلی کے تمام اخراجات بشمول کاغذی کارروائی، میڈیکل سرٹیفکیٹ، ویکسینیشن اور ہوائی سفر کا کرایہ ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ روکس کی پشاور سے لندن منتقلی تقریباً ایک ماہ کے عرصے میں متوقع ہے جس کے بعد کتے کو نیا گھر اور سچا پیار ملے گا۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button