لائف سٹائل

دیر بالا میں مشروم کی پیدوار میں اضافہ، روزگار بڑھنے پر محنت کش خوش

زاہد جان دیروی

اپر دیر میں حالیہ بارشوں کے بعد پہاڑی علاقوں میں قدرتی مشروم ‘ گوچی’ کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے جس سے مشروم کے کاروبار سے وابستہ افراد کی روزگار بڑھ گئی ہے۔

دیر کے علاقے جڑ جوڑے سے تعلق رکھنے والی خائستہ گل پہاڑی علاقوں میں مشروم تلاش کرتے ہیں اور انہیں بازار میں بیچتے ہیں۔

ٹی این این سے بات کرتے ہوئے گل نے بتایا کہ مشروم کئی سالوں سے مقامی افراد کے لئے اہم ذریعہ معاش بن چکا ہے اور اس سے ہمارے سینکڑوں خاندانوں کا چولہا جلتا ہے جبکہ یہ اچھی خاصی کمائی و منافع کا ذریعہ بھی ہے۔ انہوں نے بتایا مشروم تلاش کرنے کا عمل مشکل اور قسمت سے جوڑا ہوتا ہے، جو جتنا زیادہ محنت کرتا ہے انہیں اتنا ہی زیادہ معاوضہ مل جاتا ہے جبکہ مشروم کی تلاش میں بچے بھی پڑوں کے ساتھ ہوتے ہیں جو خوشی قسمتی کی علامت تصور کی جاتی ہے۔

دلارم خان گزشتہ 40 سال سے دیر میں قدرتی مشروم کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال مارکیٹ میں فی کلو مشروم 25 سے 27 ہزار روپے میں فروخت مقرر ہے جبکہ یہ ایک ریسکی کاروبار بھی ہے اور جب مارکیٹ میں اس کی نرخ کم ہوجاتی ہے تو لاکھوں روپے کا نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے۔

ان کے بقول رواں سال بارشوں کے بعد مشروم کی پیدوار میں اضافہ ہوا ہے، ہم لوگوں سے 24 سے 26 ہزار روپے تک فی کلو خریدتے ہیں جو نہ صرف ہمارا بلکہ اس کو تلاش کرنے والے محنت کشوں کا بھی ذریعہ معاش بن چکا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مشروم نازک مزاج کاروبار ہے، کلیکشن کے بعد اس کی صفائی میں بھی وقت لگتا ہے جس کو پاکستان کے علاوہ فرانس، انگلینڈ، امریکہ اور ایران سمیت دیگر یورپی ممالک کے منڈیوں میں ایکسپورٹ کیا جاتا ہے جبکہ مشروم خوراک کے علاوہ ادویات میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

ماہرین طب کا کہنا ہے کہ مشروم کے استعمال کا رواج دنیا بھر جبکہ ایشیاء میں صدیوں پرانی ہے۔ یہ پاکستان کے شمالی اور پہاڑی علاقوں سمیت افغانستان، بھارت اور سری لنکا میں زیادہ پائے جاتے ہیں جہاں کھانے کے علاوہ ماہر طب اسے مختلف میڈیسن میں استعمال کرتے تھے۔

اس حوالے سے ڈاکٹر حنیف اللہ نے بتایا کہ زمانہ قدیم میں مشروم کا استعمال یونان میں زیادہ ہوا کرتا تھا اور وہاں کے میڈیسن ریسرچر اور طبی سائنسدان اسے مختلف بیماریوں ( کینسر، قوت مدافعت بڑھانے، جگر اور انٹی بیکتوریل) کے ادویات میں استعمال کرتے تھے۔

ان کے مطابق مشرم کو لینڈ فوڈ کہا جاتا ہے اور یہ قدرتی طور پر جنگلوں میں پایا جاتا ہے اس لئے اس کی اہمیت اور افادیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا تاہم دور جدید  میں اس کی افادیت کو مد نظر رکھ کر چائنہ، ساوتھ آمریکہ اور سائبریا سمیت کئی ممالک میں مصنوعی طور پر مشروم کاشت کی جاتی ہے لیکن قدرتی مشروم اور مصنوعی مشروم میں بہت بڑا فرق ہوتا ہے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button