خیبر پختونخوا: 6 لاکھ سے زائد شہری مفت آٹے سے محروم رہ گئے
محمد فہیم
خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے رمضان سے دو روز قبل شروع کی جانے والی مفت آٹا فراہمی کی سکیم 16 اپریل کو مکمل ہوگئی تاہم اس سے متعلق سامنے آنے والے اعداد و شمار حیران کن ہیں۔
محکمہ خوراک خیبر پختونخوا کی جانب سے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق صوبہ بھر میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 57 لاکھ 18 ہزار 157 افراد میں سے 50 لاکھ 57 ہزار 8 مستحق افراد میں دس کلو آٹے کے ایک کروڑ سے زائد تھیلے تقسیم کیے گئے۔
اعداد و شمار کے مطابق 19 ارب روپے کی خطیر رقم سے مفت آٹا فراہمی سکیم میں خیبر پختونخوا میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت رجسٹرڈ 6 لاکھ سے زائد حقدار مفت آٹے کے حصول سے محروم رہ گئے۔
چند اضلاع میں آٹے کی تقسیم کے حوالے سے کوئی شکایت سامنے نہیں آئی تاہم تین اضلاع میں رجسٹرڈ حقداروں سے زائد افراد نے مفت آٹا حاصل کرلیا جس نے مفت آٹے کی تقسیم کے عمل کی شفافیت پر سوال اٹھا دئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں 57 لاکھ گھرانوں کو مفت آٹا کیسے ملے گا؟
سب سے زیادہ محروم رہ جانے والے افراد ضلع تورغر میں ہے جہاں ایک فیصد حقدار بھی آٹا حاصل نہ کرسکے تورغر میں 26ہزار 164افراد رجسٹرڈ ہیں تاہم مفت آٹا صرف اور صرف 128 افراد کو دیا گیا جو 0.49 فیصد بنتا ہے۔ اسی طرح ضلع ٹانک میں 33 فیصد، مہمند میں 30 فیصد، ڈیرہ اسماعیل خان میں 26 اور اپر چترال میں 21 فیصد حقدار شہری آٹے کے حصول سے محروم رہ گئے ہیں۔
صوبے کے تین اضلاع میں رجسٹرڈ حقداروں سے زائد افراد کو آٹے کی فراہمی بھی رپورٹ کی گئی ہے جس کے مطابق جنوبی اپر وزیرستان میں 192 فیصد آٹے کی فراہمی کی گئی ہے یعنی 32 ہزار 752 رجسٹرڈ حقداروں کے مقابلے میں 62 ہزار 913 افراد کو مفت آٹا دیا گیا، لوئر کوہستان میں 127.24 فیصد یعنی 15 ہزار 939 رجسٹرڈ افراد کے مقابلے میں 20 ہزار 280 افراد کو مفت آٹا دیا گیا ہے اور لوئر چترال میں 100.03 فیصد یعنی 42 ہزار 498 رجسٹرڈ افراد کے مقابلے میں 42 ہزار 510 افراد کو آٹا فراہم کیا گیا ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت کے آفیسل ڈیش بورڈ میں اکٹھے کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں مفت آٹے کی فراہمی کے پہلے ہفتے بد انتظامی رپورٹ کی گئی جس میں بھگدڑ سے 3 افراد جاں بحق جبکہ 4 افراد زخمی ہوئے اور 4 ہزار سے زائد آٹے کے تھیلے بھی شہریوں نے لوٹ لئے۔
مفت آٹا فراہمی سکیم میں بدنظمی کے ساتھ ساتھ کرپشن بھی زور و شور سے جاری رہی اور اس متعلق صوبہ بھر سے شکایات رپورٹ کی گئیں جبکہ کئی اضلاع میں صرف یہ اعداد و شمار رپورٹ کئے گئے ہیں کہ آٹا فراہم کیا گیا تاہم کئی شہروں سے یہ شکایات سامنے آئی ہیں کہ ان کے نام پر آٹا کسی اور نے نکال لیا۔
علاوہ ازیں پشاور میں شہریوں سے پیسے وصول کرنے والے 9 آٹا ڈیلرز گرفتار کئے گئے تھے جبکہ ان آٹا ڈیلرز کے لائسنس بھی منسوخ کردئے گئے۔
پشاور کی ضلعی انتظامیہ کے مطابق چارسدہ روڈ، آخون آباد، فقیر آباد، یکہ توت، بھانہ ماڑی، شاہ قبول، چمکنی اور دیگر علاقوں میں کی گئی شہریوں سے مفت آٹے کی فراہمی کے وقت پیسوں کی وصولی کرنےوالے 9 آٹا ڈیلرز کو گرفتار کیا گیا۔
ان کے مطابق غیر مستحق افراد کو آٹا فراہم کرنے کی شکایات سامنے آنے کے بعد پشاور کے راشننگ کنٹرولے نے اس کی تصدیق کردی اور اس حوالے سے پشاور پولیس کو باقاعدہ مراسلہ بھی ارسال کیا۔
دو اپریل کو راشننگ کنٹرولر پشاور کی جانب سے تھانہ خزانہ کو ایک شکایت بھی درج کرائی گئی اور ملوث ڈیلرز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی سفارش کرتے ہوئے اسے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ آٹا ڈیلرز نے دھوکہ دہی سے مفت آٹا غیر رجسٹرڈ افراد کو جاری کیا ہے۔