لائف سٹائل

جرگہ کا مخصوص حق مہر مقرر کرنے کا فیصلہ، خلاف ورزی کی صورت میں جرمانہ

ناصر زادہ

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر دیر میں مقامی جرگے نے نکاح میں حق مہر ایک تولہ سونا مقرر کرتے کا فیصلہ کیا ہے.

تحصیل لعل قلعہ ماچلے مشران کی جانب سے کئے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عالمی اور ملکی سطح پر سونے کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے اور ملک میں حالیہ مہنگائی کے باعث یہ فیصلہ ہوا ہے جبکہ اس سے تجاوز کرنے والوں کے ساتھ سوشل بائیکاٹ سمیت ان پر 10 لاکھ روہے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

اس فیصلے کی کاپی سٹاپ پیپر پر تحریر کی شکل میں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں متعقلہ علاقے کے عوام کو آگاہ کیا ہے کہ آئندہ سے نکاح کے دوران اس فیصلے پر عمل کیا جائے جبکہ اس معاہدے کی خلاف وزری کے مرتکب افراد کے ساتھ علاقائی تعلقات بھی ختم کر دیے جائیں گے۔

فیصلے میں شامل ماچلے کے رہائشی جنت خان کے مطابق انہوں نے یہ فیصلہ حالیہ مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا ہے تاکہ نکاح میں آسانی ہو، لوئر دیر کے تمام علاقوں میں نکاح کے دوران حق مہر میں سونا مقرر کیا جاتا ہے جبکہ حالیہ دور میں بھی فی تولہ سونے کی قیمت 2 لاکھ 15 ہزار روپے ہے۔

مقامی رہائشی محمد واحد کے مطابق ان کے علاقے میں پہلے نکاح میں حق مہر تین سے پانچ تولہ سونا مقرر کرنے کا رواج تھا تاہم اب کوئی بھی تین سے پانچ تولہ سونا نہیں خرید سکتا اس لئے شادی اور نکاح کرنا مشکل ہوگیا تھا اور نوجوان لڑکیاں بغیر شادی کے گھر بیٹھنے پر مجبور ہوگئی تھی تاہم اب امید ہے کہ اس فیصلے سے نکاح کا عمل آسان ہوجائے گا اور بغیر شادی شدہ افراد کے گھر آباد ہوجائیں گے۔

واحد کے بقول ایک تولہ سونا بھی مہنگا ہے تاہم نکاح میں حق مہر مقرر کرنا لڑکی کا اسلامی حق ہے اس سے انکار نہیں کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ دیر بالا اور پائین میں یہ رواج عام ہے کہ لڑکی کی رخصتی منگنی کے ایک یا دو سال بعد ہوتی ہے اور حق مہر منگنی کے وقت مقرر کیا جاتا ہے۔

دوسری جانب خواتین کی حقوق کے لئے کام کرنے والی لوئر دیر کی سماجی کارکن شاد بیگم کے مطابق حق مہر لڑکی کا اسلامی اور معاشرتی حق ہے جبکہ ہمارے علاقوں میں یہ ایک لڑکی کا پورا سرمایہ ہوتا ہے۔

انہوں نے اس فیصلے پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لوگ پہلے ہی سے اپنے بہنوں اور بیٹیوں کو جائیدار میں حصہ نہیں دیتے اسے میں ایک لڑکی کا حق مہر ایک تولہ سونا مقرر کرنا اچھا فیصلہ نہیں ہے بلکہ اس کو استطاعت پر چھوڑنا چاہئے کیونکہ اگر کوئی بندہ غریب ہے تو ان کے لئے ایک تولہ سونا خریدنا بھی مشکل ہوگا جبکہ اگر کوئی استطاعت رکھتا ہے وہ پانچ تولہ سونا بھی خرید سکتا ہے اس لئے میں سمجھتی ہوں کہ حق مہر کا فیصلہ خواتین پر چھوڑنا چاہئے کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔

شاد بیگم کے بتایا کہ مشران اور جرگے کو چاہئے کہ وہ شادی میں پرسودہ روایات کے خلاف فیصلہ کریں اور جہیز کا خاتم کریں تاکہ غریب عوام کو بیٹیوں کی شادی میں آسانی ہوجائے۔

Show More

Salman

سلمان یوسفزئی ایک ملٹی میڈیا جرنلسٹ ہے اور گزشتہ سات سالوں سے پشاور میں قومی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں کے ساتھ مختلف موضوعات پر کام کررہے ہیں۔

متعلقہ پوسٹس

Back to top button